Types of Psychology Theories.
M.Sc Psychology
Nearby schools & colleges
1st Street NE, Washington D.C.
1st Street NE, Washington D.C.
1st Street NE, Washington D.C.
First Street, Washington D.C.
First Street NE, Washington D.C.
1st Street NE, Washington D.C.
First Street NE, Washington D.C.
750 1st St NE, Ste 1110, Washington
First Street NE, Washington D.C.
First Street, Washington D.C.
G Street, Washington D.C.
G Street, Washington D.C.
U Street SE, Washington D.C.
This is the page of M.Sc Psychology regarding tips guess and info about bachelor and master 's of Psychology.u can also find and ask about B.ed and M.ed.
Operating as usual
new Sapolsky's theory of evolution
Sapolsky’s Theory of Evolutionary Psychology Robert Sapolsky's theory of behavioral biology claims that behind every human action is a biological explanation. The concept centers around the idea that in...
12 Signs of Intelligence..
intellectual personlaity traits of highly intelligent people
oedipus& electra complex
Branches of psychology
https://youtu.be/KTdD6R7QT0c
Definition of psychology.First attempt.
Ignore errors and emissions.
please do subscribe to give m courage .so that i will donetter and better.
thanks.
Definition Of Psychology/ Ch 01 it is about bachelor and master study course of psychology.This is first lecture of first chapter of psychology.Definition of psychology,kinds of behavior an...
Sometimes medicines are not what we need but we need peace of mind, peace of soul for a happy and healthy life…. .”2021❤
Mental Health is as important as Physical Health , A Healthy Mind will help you to cope your problems , it will help you to learn , think , bring desires , help you in many things but if your mental health is affected your whole body system is affected. If we go back in history those who were affected with any psychological problem were treated harsh by society , later on everything changed during French Revolution and people with psychological issues were treated with care and love due to which they got treated. So treat your clients , friends , family or anyone you know having some kind of mental health issues with care , love and with honesty.
Rim
Hello and Assalam o Alekum !.
from tomorrow i am starting my video lectures on bachelor and master course of psychology.
MY fb page family do support me for my this hardwork with sharing liking and subscription etc.
Thanks in advance.be happy.
further discussion will be after first video
tik tik tik tik.............................
color psychology
سماجی اور اخلاقی قوانین ۔ (گیارہ بارہ سال سائیکولوجسٹ کے ساتھ کام کرتے ہوئے اکثر یہ خوبیاں میں نے ان میں دیکھی ہیں ۔ )
1 - کسی کو ایک ہی وقت میں دوسری بار کال مت کریں ۔ اگر وہ فون نہیں اٹھا رہا تو کئی وجوہات ہو سکتی ہیں ۔
2 - اگر کوئی آپ کو دعوت طعام دے تو مہنگا کھانا آرڈر نہیں کرنا چاہیے یہ چھچھور پن ہے ۔ بے شک دعوت دینے والا پیسے والا ہو یا مڈل کلاس ۔
3 - عجیب سوالات نہیں کرنے چاہیں ۔ مثلا آپ کی ابھی تک شادی کیوں نہیں ہوئی ، آپ کے ابھی تک بچے کیوں نہیں ہوئے ۔ آپ نے گھر کیوں نہیں بنوایا ۔ یا کار کیوں نہیں خریدی ۔ خدارا یہ آپ کے مسائل نہیں ہیں ۔
4 - کسی عمارت یا کمرے میں دروازہ کھولتے وقت کوئی آپ کے پیچھے ہے تو اپنے سے پیچھے والے شخص خواہ لڑکی ہو یا لڑکا پہلے باہر جانے دیں ۔ عوامی جگہوں پر کسی کو عزت دینے سے آپ کی عزت نہیں گھٹے گی ۔
5 - اگر ٹیکسی یا بس میں سفر کرتے ہوئے کسی دوست نے آپ کا کرایہ دیا ہے تو آپ کا فرض ہے اگلی بار آپ کرایہ دیں ۔
6 - دوسروں کے نظریات کا احترام کرنا سیکھیں ۔ جیسے 6 اور 9 اپنی اپنی جگہ دونوں ٹھیک ہیں لیکن زاویے کا فرق ہے ۔
7 - اگر کوئی بات کر رہا ہو تو اسکو ٹوکنا نہیں چاہیے ۔ جیسے کہاوت ہے جس نے سب سنا اس نے سب چھانا ۔ ( یعنی حقیقت معلوم ہو گئی ) ۔
8 - اگر کسی دوست کو آپ نے ازراہے مزاق چھیڑا یا تنگ کیا لیکن وہ اس سے لطف اندوز نہیں ہوا تو دوبارہ ایسا مزاق نہ کریں ۔ اس سے پتا چلتا ہے کہ آپ کتنے معاملہ فہم اور دوستانہ رویے والے انسان ہیں ۔
9 - چھوٹی سے چھوٹی مدد پر بھی دوسروں کا شکریہ ادا کریں ۔
10 - کسی کی تعریف سرعام کرنا سیکھیں ، اور تقنید ہمیشہ تنہائی یا الگ ہوکر ۔
11 - کسی کی تصویر پر ایسا کمنٹ نہیں کرنا چاہیے جس سے اسکو احساس کمتری کا احساس ہو ۔ اسکے رنگ شکل و وزن وغیرہ پر ہرگز نہیں ۔
12 - اگر اپ کو موبائل پر کوئی تصویر دکھائے تو دائیں بائیں مت جائیں ( گیلری میں دوسری تصاویر دیکھنے کی کوشش نہ کریں ) ۔
13 - اگر آپ کے ساتھ کام کرنے والا کہے مجھے ڈاکٹر سے اپوائنٹمنٹ لینی ہے تو یہ مت پوچھیں کیا مسلہ ہے ۔ بلکہ شفا کی دعا دیں ۔ ہو سکتا ہے آپ کے پوچھنے سے اسکو بے سکونی ہو لیکن وہ نہ بتانا چاہتا / چاہتی ہو ۔
14 - صفائی والے کو بھی وہی عزت دیں جو اپنے مینیجر یا باس کو دیتے ہیں ۔ یاد رکھیں اکڑ پن سے کوئی متاثر نہیں ہوتا ۔ بلکہ نرمی و عزت دینے سے لوگ آپ سے متاثر ہوتے ہیں ۔
15 - اگر آپ سے کوئی براہ راست بات کر رہا ہے تو اپنے موبائل کی طرف مت دیکھیں ۔
16 - کسی کو تب تک مشورہ نہ دیں جب تک وہ مشورہ طلب نہ کرے ۔
17 - اگر کوئی دوست کافی عرصے بعد ملا ہے تو جب تک وہ خود آپ کو اپنی تنخواہ یا عمر نہ بتائے آپ کو نہیں پوچھنا چاہیے ۔
18 - کسی کے ذاتی معاملات میں دخل اندازی نہیں کرنی چاہیے ۔
19 - کسی سے بھی بات کرتے ہوئے سن گلاسز اتار دینے چاہیں ۔ یہ کسی کو عزت دینے کے مترادف ہے ۔ مزید یہ کہ بات کرتے وقت آئی کانٹیکٹ لازمی ہونا چاہیے ۔
20 - متوسط مڈل کلاس احباب کے سامنے اپنی امیری اور پیسے کا تزکرہ نہیں کرنا چاہیے ۔ اور بالکل ایسے ہی بے اولاد جوڑوں کے سامنے بچوں کا تزکرہ نہ کریں ۔
21 - اگر کسی سے ادھار لیا ہے چاہے پیسے ہوں یا کوئی چیز تو اسکے مانگنے سے پہلے واپس کریں ۔ یہ آپ کے اچھے کردار اور ایمانداری کا ثبوت ہے ۔
22 - اگر آپ کو لگتا ہے یہ واقعی اچھے پیغامات ہیں تو شکریہ کہہ کر یہیں سے عادت ڈالیں ۔اور شئیر کریں
سمیر
laws of psychology
abnorml psychology
psychological theories
love your self
#نفسیات
نفسیاتی امراض کی تاریخ
قدیم مصر و یونان کے ہاں نفسیاتی امراض کا تصور
قسط : 3۰3
تحریر : اسامہ رضا
" نقشِ فریادی ہے کس کی شوخیِ تحریر کا "
نفسیاتی امراض کی تاریخ میں کچھ اہم نوشتوں کا تعلق قدیم مصر و میسپوٹومیا سے جا ملتا ہے۔
تحریر و قلم کی یہ تاریخی تصویر اہلِ مصر کے ہاں آبی درخت کے تنے پر لکھنے سے منسلک ہے ۔ قدیم مصریوں میں آبی درخت کے تنے کو شیٹ میں تبدیل کرکے اس پہ لکھنے کا رواج تھا اور اس شیٹ کو پیپرس Papyrus کہا جاتا ہے جس پر نہ صرف لکھنے کا کام کیا جاتا تھا بلکہ تحریر کے ساتھ ساتھ تصویریں بھی بنائی جاتی تھیں ۔
پیپرس ( Papyrus) پر موجود متن میں مختلف و متنوع موضوعات پر اہلِ مصر کے دانشوروں نے قلمبندی کی ہے۔
پیپیرس(kahun papyrus ) کی دریافت لاہن Lahun کے مقام پر موجود فرعونیت کے سلسلے کے بارویں خاندان کے فرعون "Sesostris 2" کے اہرام کی کھدائی کے وقت منظرِ عام پر آئی ۔
پیپیرس( Papyrus ) کی ایک بڑی تعداد میں سے ایک قدیم پیپیرس( Papyrus ) کو " Kahun Papyrus " کہا جاتا ہے ۔
جبکہ Kahun Papyrus بھی کثیر موضوعات کا متن اپنے سینے پہ نقشِ فریادی کی مانند سلامت رکھے ہے۔
جس میں سے Lahun Mathematical Papyri ریاضی کے موضوعات کا سرچشمہ ہے
جبکہ Kahun Gynaecological Papyrus قدیم طبی دستاویزات کا مجموعہ ہے اگرچہ یہ طب کی تاریخ کا قدیم ترین نسخہ نہیں ہے ( فیلیڈیلفیا کے میوزیم میں موجود سمیری تہذیب کی مٹی کی اینٹوں کے قدیم طبی نسخوں کو قدامت کی فہرست میں اولیٰ مقام حاصل ہے ) ۔
اس قدیم شیٹس کی ایک بڑی تعداد کا سہرا Flinders Petrie کے سر ہے جس نے 1889 میں انہیں دریافت کیا اور 1893 میں F.LI Griffith نے اسکا ترجمہ کیا ۔
الغرض Kahun Gynaecological Papyrus کے متن کے مطابق اہلِ مصر کے ہاں نفسیاتی بیماریوں کا تصور اور اسکی علت و وجوہات کے بیانیے کے ساتھ اسکے علاج کا تصور بھی ملتا ہے۔
خاص طور پر امراضِ نسواں کا بیانیہ جس کی رو سے خواتین میں ابنارمل رویہ اور پاگل پن کی وجوہات کو طبعی افعال سر انجام دینے والے آرگنز سے جوڑا گیا ۔ گویا اہلِ مصر کے ہاں مافوق الفطرت قوتوں کی بجائے نفسیاتی امراض کا سبب بھی جسم میں تلاش کرنے کی روایت تھی ۔ اسی طرح خواتین کے پاگل پن کا سبب اہلِ مصر کے ہاں Wandering uterus تھا یعنی اہلِ مصر سمجھتے تھے کے خواتین میں یوٹرس Uterus اپنی مخصوص جگہ سے ہٹنے کے باعث خواتین میں جنون اور پاگل پن کی کیفیت کا آغاز ہوتا ہے اور یوٹرس کا کسی اور جسمانی آرگن کے ساتھ تعامل کی صورت خواتین میں پاگل پن کو جنم دیتی ہے۔
بعدازاں اہلِ یونان نے مصریوں کے اس تصور سے ہسٹیریا Hysteria کی اصطلاح کو تشکیل دیا ۔ یونانی زبان میں hystera کا لفظ یوٹرس کیلئے مستعمل ہے ۔
مصرعی پیپیرس میں اس نسوانی مرض کا علاج تیز خوشبوؤں کے سونگھانے سے منسلک تھا جس سے انکا خیال تھا کے خوشبو کی اثر انگیزی سے یوٹیرس اپنی جگہ پر واپس آنا ممکن ہے۔
Refernces :
IIza Veith. Hysteria : The history of disease (University of Chicago press, 1965 p2. I. Veith)
Abnormal Psychology
https://en.m.wikipedia.org/wiki/Kahun_Papyri
https://www.google.com/search?q=senusret+ii&oq=sen&aqs=chrome.1.69i57j69i59l2j0i433l2.5125j1j4&client=ms-android-huawei-rev1&sourceid=chrome-mobile&ie=UTF-8
https://www.ncbi.nlm.nih.gov/pmc/articles/PMC3480686/
#نفسیات
قسط:3.2
نفسیاتی امراض کی تاریخ
تحریر : اسامہ رضا
قدیم تصورات :
ذہنِ انسانی نے ہمیشہ سے ذہنی امراض کو غیر معمولی تجسس اور فکر سے پرکھنے کی سعی کی ہے۔ قبل از تاریخ کے ادوار سے لیکر عصرِ حاضر کے زمانے تک مختلف تصورات نے انسانی تجسس کے رفع کیلئے ہزاروں گمانوں کو تصورات بنایا متعدد زاویہِ افکار نے کئ نظریات کو جنم دیا ۔
گویا ماضی کے ان زمانوں میں بھی ذہنی امراض کے بارے میں مختلف تصورات نے انسانوں کی فکر پر راج کیا یہ وہ وقت تھا کے انسان دستاویزات و نوشتوں سے بے بہرہ تھا وہ تحریر و قلم سے بہت دور تھا۔ ایسے تصورات کا علم ہم تک بعدازاں تحریر و قلم کو دریافت کرنے والی تہذیبوں کے توسط سے اور جیولوجیکل ریسرچ سے کسی نہ کسی حد تک ہم تک پہنچا ہے۔ گویا پھر بھی یہ قبل از تاریخ کی وہ ان کہی داستان ہے جس کے مختلف اجزاء تو ہم تک پہنچے ھیں لیکن اسکی مکمل تصویر ھمارے پاس نہیں ہے۔ مزید یہ کے یہ ذہنی امراض کی تاریخ ہے لہٰذا اسے بطورِ تاریخ دیکھنا چاہیے ۔
آج بھی معاشرے میں رائج الوقت تصورات قبل از تاریخ لوگوں کی اختراعات ہیں ۔ تاریخ دانوں کے مطابق قبل از تاریخ جب لوگوں کا ذہنی مریض سے واسطہ پڑتا , یا کوئی شخص عجیب و غریب حرکات و بے معنی گفتار پر اتر آتا تو سمجھا جاتا کے اس کے اوپر جنات یا روحوں نے قبضہ کرلیا ہے۔ اور اسکے علاج معالجے کیلئے مافوق الفطرت تصورات کا سہارا لیا جاتا۔ اور مختلف معاشروں میں رائج الوقت مذہبی اور روایتی جھاڑ پھونک (Exorcism ) کرکے بد روحوں کو بھگانے کا امر سر انجام دیا جاتا ۔ شمن پرست روحوں کے ساتھ تنتر منتر یا مخصوص طریقے سے بدروحوں کو بھگانے کا کام کرتے تھے ۔ یہ تصورات سے شمالی امریکہ سے لیکر ایشیاء تک پھیلے ہوئے تھے۔ جبکہ اکثر ذہنی مریضوں کو مارنا اور زدوکوب کرنا بھی بدروحوں کو بھگانے کے طریقوں کا جز سمجھا جاتا تھا۔ بات یہی ختم نہیں ہوتی ایسے ذہنی مریض جن کا مرض غیر معمولی شدت اختیار کرلیتا انکو قتل کردیا جاتا۔
پتھر کے زمانے ( Stone age ) اور حتٰی کے قرونِ وسطیٰ ( Midlle ages ) میں ذہنی مریضوں کی کھوپڑیوں میں سوراخ, بدروحوں و جنات کو بھگانے کی غرض سے کیے جاتے تاکہ سوراخ کے رستے بدروح و جنات نکل سکیں ۔ ماہرینِ آثارِ قدیمہ ( Archaeologists ) نے کئ ایسی کھوپڑیاں اور اوزار دریافت کیے ہیں ۔ ایسے اوزار جو کھوپڑی میں سوراخ کی غرض سے مستعمل تھے انکو Trephine اور ایسے آپریشن کو Trephination کہا جاتا ہے۔ خیر ہم وثوق سے نہیں کہہ سکتے کے ایسے آپریشنز بد روحوں کو نکالنے کے لیے کیے جاتے تھے ۔ ایسے آپریشنز کی طبی وجوہات بھی ہوسکتی ہیں اور سزائیں بھی اسکی وجہ ہوسکتی ہیں ۔
قدیم چائنہ اور ذہنی امراض کی داستان :
ذہنی امراض کے علاج کے قدیم نوشتے قدیم چینی طبی کتابوں سے ماخوذ ہیں ۔ تقریباً 2674 قبلِ مسیح میں Nei Ching Classic of internal medicine قدیم ترین کتاب ہے جسے Haung Ti کے نام سے منسوب کیا جاتا ہے۔
ین ( Yin )اور یینگ (Yang) کا تصور :
قدیم چینی طب Yin اور Yang کے تصور پر قائم تھی ۔ یعنی انسانی جسم مثبت قوت Yang اور منفی قوت Yin پر مشتمل ہوتا ہے اور یہ دونوں قوتیں ہمہ وقت نبرد آزما ہوتی رہتی ہیں ۔ اگر دونوں قوتیں اور دونوں تحریکوں میں توازن برقرار رہے گا تو انسان صحت مند ہوگا بصورتِ دیگر وہ عارضوں اور ابتلاؤں میں مبتلاء ہوجائے گا۔ اور گر جسمانی عارضہ نہیں ہوا تو وہ پاگل پن یعنی ذہنی مریض بن جائے گا ۔ اس تصور کے مطابق Yang کی قوت و تحریک جب شدت پکڑ کے منفی تحریک کو دبا دیتی ہے تو انسان پاگل پن کا شکار ہوجاتا ہے۔
"اور جو شخص پاگل پن یا ذہنی عارضے میں مبتلاء ہوتا ہے اول تو وہ خود کو دکھی محسوس کرتا ہے, زیادہ کھاتا ہے اور کم سوتا ہے ۔ پھر وہ خود کو بڑا بزرگ ( ٹھاٹھ باٹ ) اور بڑا سمجھدار اور نیک تصور کرتا ہے ۔ وہ اونچی اونچی گانا اور بولنا شروع کردیتا ہے۔اور سمجھتا ہے کے وہ دیوتاؤں اور شیطانوں کو دیکھ سکتا ہے اور عجیب و غریب چیزوں کو سننے اور دیکھنے کا دعویٰ کرتا ہے ۔ ایسے لوگوں کے علاج کے واسطے انکا کھانا پینا کنٹرول کردیا جاتا تھا چونکہ یہ خیال کیا جاتا تھا کے کھانا مثبت تحریک کا متحرک بنتا ھے اور ایسے شخص کی مثبت تحریک کو کم کرنے کی ضرورت ہوتی ھے "
(Tseng, 1973,p.570)
قدیم چائنہ میں انسانی جذبات و احساسات کو لیکر ایک دوسرا تصور بھی قائم تھا ۔ یہ تصور وائٹل ایئر ( Vital Air ) کا تصور تھا۔ قدیم چینی لوگوں کا خیال تھا کے انسانی احساسات و جذبات کو اسکے اندر موجود عضو کنٹرول کرتے ہیں ۔ اور جب بھی یہ وائٹل ایئر ( Vital Air ) کا گزر کسی مخصوص اندرونی عضو Internal Organ سے ہوتا ہے تو انسان ایک مخصوص جذبے کو محسوس کرتا ہے۔ مثال کے طور پر وہ یہ مانتے تھے جب وائٹل ایئر ( Vital Air ) کا گزر دل سے ہوتا ہے تو انسان خوشی و مسرت جیسے جذبات کو محسوس کرتا ہے۔ جب
وائٹل ایئر ( Vital Air ) کا گزر پھیپھڑوں سے ہوتا ہے تو انسان دکھی و غمزدہ محسوس کرتا ہے۔ جب یہ وائٹل ایئر ( Vital Air ) اپنا رستہ گردوں ( Kidney ) کو بناتی ہے تو انسان خوفزدگی کے جذبات کو محسوس کرتا ہے ۔
جاری ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
For Refernces :
Histori c al perspective on Abnormality ( Abnormal Psychology - Susan Nolen-Hoeksema )
(Feldman & Goodrich, 2001)
The development of Psychiatric concepts in
traditions
(Tseng, 1973)
https://en.m.wikipedia.org/wiki/Shamanism #:~:text=Shamanism%20is%20a%20religious%20practice,for%20healing%20or%20another%20purpose
شیزوفرینیا
Schizophrenia
شیزوفرینیا کیا ہے؟
شیزوفرینیا ایک نفسیاتی بیماری ہے۔ دنیا بھر میں تقریباً ایک فیصد افراد کسی ایک وقت میں اس سے متاثر ہوتے ہیں۔ اس بیماری کی شرح عورتوں اور مردوں میں برابر ہے۔شہروں میں رہنے والوں کو اس بیماری کے ہونے کا امکان گاؤں میں رہنے والوں سے زیادہ ہوتا ہے۔ پندرہ سال کی عمر سے پہلے یہ بیماری ش*ذ و نادر ہی ہوتی ہے لیکن اس کے بعد کبھی بھی شروع ہو سکتی ہے۔اس بیماری کے شروع ہونے کا امکان سب سے زیادہ پندرہ سے پینتیس سال کی عمر کے درمیان ہوتا ہے۔
شیزوفرینیا کی علامات کس طرح کی ہوتی ہیں؟
شیزوفرینیا کی علامات دو طرح کی ہوتی ہیں، مثبت علامات اور منفی علامات۔
مثبت علامات (Positive symptoms)
ان علامات کو مثبت علامات اس لیے کہا جاتا ہے کہ یہ صحت کی حالت میں نہیں تھیں اور بیماری کی حالت میں نظر آنے لگتی ہیں۔ان میں مندرجہ ذیل علامات شامل ہیں۔
ہیلوسینیشنز (Hallucinations)
اگر آپ کو کسی شےیا انسان کی غیر موجودگی میں وہ شے یا انسان نظر آنے لگے یا تنہائی میں جب آس پاس کوئی بھی نہ ہو آوازیں سنائی دینے لگیں تواس عمل کو ہیلوسی نیشن کہتے ہیں۔شیزوفرینیا میں سب سے زیادہ مریض کو جس ہیلوسی نیشن کا تجربہ ہوتا ہے وہ اکیلے میں آوازیں سنائی دینا ہے۔ مریض کے لیے یہ آوازیں اتنی ہی حقیقی ہوتی ہیں جتنی ہمارے لیے ایک دوسرے کی آوازیں ہوتی ہیں۔ان کو لگتا ہے کہ یہ آوازیں باہر سے آ رہی ہیں اور کانوں میں سنائی دے رہی ہیں، چاہے کسی اور کو یہ آوازیں نہ سنائی دے رہی ہوں۔ ہو سکتا ہے یہ آوازیں آپ سے بات کرتی ہوں یا آپس میں باتیں کرتی ہوں۔
بعض مریضوں کو چیزیں نظر آنے، خوشبوئیں محسوس ہونے یا ایسا لگنے کہ جیسے کوئی انھیں چھو رہا ہے ، کے ہیلوسی نیشن بھی ہوتے ہیں لیکن یہ نسبتاً کم ہوتے ہیں۔
ڈیلیوزن (Delusions)
ڈیلیوزن ان خیالات کو کہتے ہیں جن پہ مریض کا مکمل یقین ہو لیکن ان کی کوئی حقیقت نہ ہو۔ بعض دفعہ یہ خیالات حالات و واقعات کو صحیح طور پر نہ سمجھ پانے یا غلط فہمی کا شکار ہو جانے کی وجہ سے بھی پیدا ہو جاتے ہیں۔ مریض کو اپنے خیال پہ سو فیصد یقین ہوتا ہے لیکن اورتمام لوگوں کو لگتا ہے کہ اس کا خیال غلط ہے یا عجیب و غریب ہے۔
ڈیلیوزن کئی طرح کے ہوتے ہیں۔ بعض دفعہ لوگوں کو لگتا ہے کہ دوسرے لوگ ان کے دشمن ہو گئے ہیں، انھیں نقصان پہنچانا چاہتے ہیِں۔ بعض مریضوں کو لگتا ہے کہ ٹی وی یا ریڈیو پہ ان کے لیے خاص پیغامات نشر ہو رہے ہیں۔ بعض مریضوں کو لگتا ہے کہ کوئی ان کے ذہن سے خیالات نکال لیتا ہے، یا ان کے ذہن میں جو خیالات ہیں وہ ان کے اپنے نہیں ہیں بلکہ کسی اور نے ان کے ذہن میں ڈالے ہیں۔بعض لوگوں کو لگتا ہے کہ کوئی اور انسان یا غیبی طاقت ان کو کنٹرول کر رہے ہیں، ان سے ان کی مرضی کے خلاف کام کرواتے ہیں۔
خیالات کا بے ربط ہونا (Muddled thinking or Thought Disorder)
مریضوں کے لیے کاموں یا باتوں پہ توجہ دینا مشکل ہو جاتا ہے۔ مریض اخبار پڑھنے پہ یا ٹی وی دیکھنے پہ پوری توجہ نہیں دے پاتے، اپنی پڑھائی جاری نہیں رکھ پاتے یا اپنا کام پوری توجہ سے نہیں کر پاتے۔مریضوں کو ایسا لگتا ہے کہ ان کے خیالات بھٹکتے رہتے ہیں اور ان کے خیالات کے درمیان کوئی ربط نہیں ہوتا۔ ایک دو منٹ کے بعد ان کو یاد بھی نہیں رہتا کہ وہ چند لمحے پہلے کیا سوچ رہے تھے۔ بعض مریضوں کو ایسا لگتا ہے کہ ان کے دماغ پہ ایک دھند سی چھائی ہوئی ہے۔
منفی علامات (Negative symptoms)
منفی علامات ان باتوں کو کہتے ہیں جو صحت کی حالت میں موجود تھیں لیکن اب بیماری کی حالت میں موجود نہیں ہیں۔ حالانکہ منفی علامات اتنی نمایاں نہیں ہوتیں جتنی کہ مثبت علامات ہوتی ہیں لیکن مریض کی زندگی پہ یہ بہت گہرا اثر ڈالتی ہیں۔ مریضوں کو ایسا لگتا ہے کہ؛
ان کی زندگی میں دلچسپی، توانائی، احساسات سب ختم ہو گئے ہوں۔ مریضوں کو نہ کسی بات سے بہت خوشی ہوتی ہے اور نہ ہی کچھ کرنے کا جذبہ ہوتا ہے۔
ان کے لیے کسی بات یا کام پہ توجہ دینا بہت مشکل ہوتا ہے۔ ان میں بستر سے اٹھنے یا گھر سے باہر جانے کی خواہش بھی ختم ہو جاتی ہے۔
مریضوں کے لیے نہانا دھونا، صفائی ستھرائی رکھنا یا کپڑے بدلنا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔
مریض لوگوں سے ملنے جلنے سے کترانے لگتے ہیں، ان کے لیے کسی سے بات کرنا بھی مشکل ہو جاتا ہے۔
کیا شیزوفرینیا کے ہر مریض میں یہ تمام علامات موجود ہوتی ہیں؟
ضروری نہیں کہ شیزوفرینیا کے ہر مریض میں تمام علامات موجود ہوں۔ بعض لوگوں کو صرف آوازیں آتی ہیں لیکن ان میں منفی علامات نہیں ہوتیں۔ بعض مریضوں کو صرف ڈیلیوزن ہوتے ہیں لیکن ان کے خیالات بے ربط اور الجھے ہوئے نہیں ہوتے۔ اگر کسی مریض کو صرف منفی علامات ہوں اور بےربط خیالات ہوں تو بعض دفعہ اس کے آس پاس کے لوگوں کو سالوں تک احساس نہیں ہوتا کہ اسے شیزوفرینیا کی بیماری ہے ۔
بیماری ہونے کا احساس نہ ہونا (Insight)
شیزوفرینیا کے بہت سے مریضوں کو اس بات کا احساس ہی نہیں ہوتا کہ انھیں کوئی بیماری ہے۔ وہ سمجھتے رہتے ہیں کہ باقی تمام لوگ غلط ہیں اور ان کی بات ہی نہیں سمجھ پاتے ہیں۔
ڈپریشن
• جن لوگوں کو شیزو فرینیا پہلی دفعہ شروع ہوا ہو علاج شروع ہونے سے پہلے ان میں سے تقریباً آدھے لوگوں کو ڈپریشن ہوتا ہے۔
جن لوگوں میں شیزوفرینیا کی علامات چلتی رہتی ہیں اور پوری طرح ختم نہیں ہوتیں ان میں سے تقریباً پندرہ فیصد لوگوں کو ڈپریشن ہوتا ہے۔ بعض دفعہ ڈاکٹر غلطی سے ان کو منفی علامات سمجھ لیتے ہیں اور ڈپریشن کی تشخیص نہیں کر پاتے۔
شیزوفرینیا کیوں ہو جاتا ہے؟
ابھی تک ہمیں یقین سے نہیں معلوم کہ شیزو فرینیا کیوں ہوتا ہے لیکن لگتا یہ ہے کہ اس کی بہت ساری وجوہات ہوسکتی ہیں۔ مختلف لوگوں میں وجوہات مختلف ہوتی ہیں۔
جینز (Genes)
کسی شخص کو شیزوفرینیا ہونے کا تقریباً پچاس فیصد خطرہ اس کی جینز کی وجہ سے ہوتا ہے لیکن ہمیں یہ نہیں معلوم کہ کون سی جینز اس کی ذمہ دار ہوتی ہیں۔ جن لوگوں کے خاندان میں کسی کو شیزوفرینیا نہ ہو ان میں اس بیماری کے ہونے کا امکان تقریباً ایک فیصد ہوتا ہے۔ جن لوگوں کے والدین میں سے ایک کو شیزو فرینیا ہو ان کو اس بیماری ہونے کا خطرہ تقریباً دس فیصد ہوتا ہےاور ہمشکل جڑواں بچوں میں سے ایک کو اگر یہ بیماری ہوتو دوسرے کو شیزوفرینیا ہونے کا امکان تقریباً پچاس فیصد ہوتا ہے۔
دماغی کمزوری
دماغ کے سکین سے پتہ چلتا ہے کہ کہ شیزوفرینیا کے بعض مریضوں کے دماغ کی ساخت عام لوگوں سے مختلف ہوتی ہے۔ کچھ مریضوں کے دماغ کی نشو ونما مختلف وجوہات کی بنا پہ صحیح نہیں ہوئی ہوتی مثلاً اگر پیدائش کے عمل کے دوران بچے کے دماغ کو آکسیجن صحیح طرح سے نہ مل پائےیا حمل کے شروع کے مہینوں میں ماں کو وائرل اینفیکشن ہو جائے۔
منشیات اور الکحل
بعض دفعہ شیزوفرینیا منشیات کے استعمال کے بعد شروع ہو جاتا ہے۔ ان منشیات میں ایکسٹیسی ، ایل ایس ڈی، ایمفیٹامین اور کریک کوکین شامل ہیں۔ ریسرچ سے یہ بات ثابت ہے کہ ایمفیٹامین سے نفسیاتی بیماری پیدا ہوتی ہے جو اس کا استعمال بند کرنے سے ختم ہو جاتی ہے۔ہمیں اب تک وثوق سے یہ تو نہیں معلوم کہ ایمفیٹامین سے لمبے عرصےتک چلنے والی نفسیاتی بیماری ہوتی ہے کہ نہیں لیکن جن لوگوں میں ایسی بیماری کا پہلے سے خطرہ ہو ان میں اس کا امکان بڑھ سکتا ہے۔ جن لوگوں کو پہلے سے شیزوفرینیا کی بیماری ہو اگر وہ الکحل یا منشیات استعمال کریں تو ان کے مسائل اور بڑھ جاتے ہیں۔
اس بات کا قوی ثبوت ریسرچ سے موجود ہے کہ چرس کے استعمال سے شیزوفرینیا میں مبتلا ہونے کا خطرہ دوگنا ہو جاتا ہے۔اگر کسی نے کم عمری میں چرس استعمال کرنا شروع کی ہو تو یہ خطرہ اور بھی بڑھ جاتا ہے۔
ذہنی دباؤ
اس بات کا کوئی واضح ثبوت نہیں ہے کہ ذہنی دباؤ سے شیزوفرینیا ہو سکتا ہے، لیکن یہ ضرور دیکھنے میں آیا ہے کہ شیزوفرینیا کی علامات کی شدت بڑھنے سے فوراً پہلے اکثر ذہنی دباؤ بڑھ گیا ہوتا ہے۔یہ کسی ناگہانی واقعے مثلاً گاڑی کے ایکسیڈنٹ یا کسی کے انتقال کے صدمے کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے اور یا کسی طویل المیعاد وجہ مثلاً گھریلو تنازعات اور جھگڑوں کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے ۔
خاندانی مسائل
خاندانی مسائل کی وجہ سے کسی کو شیزوفرینیا نہیں ہو تا، لیکن جس کو شیزوفرینیا ہو ان مسائل کی وجہ سے اس کی بیماری مزید خراب ضرور ہو سکتی ہے۔
بچپن کی محرومیاں
جن لوگوں کا بچپن بہت اذیت ناک اور محرومیوں سے بھرپور گزرا ہو اور دوسری نفسیاتی بیماریوں کی طرح ان لوگوں میں شیزوفرینیا ہونے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔
کیا یہ بیماری کبھی ٹھیک ہو سکتی ہے؟
شیزوفرینیا کے بہت سے مریضوں کو کبھی اسپتال میں داخلے کی ضرورت پیش نہیں آتی، وہ کام کر سکتے ہیں اور اچھی گھریلو زندگی گزار سکتے ہیں۔
• تقریباً بیس فیصد لوگ بیماری کے پہلے دورے کے پانچ سال کے اندر ٹھیک ہو جاتے ہیں۔
• تقریباً ساٹھ فیصد لوگ بہتر ہو جاتے ہیں لیکن ان میں کچھ نہ کچھ علامات موجود رہتی ہیں۔کسی وقت ان کی یہ علامات اور بھی بگڑ جاتی ہیں۔
• بیس فیصد لوگوں میں شدید نوعیت کی علامات موجود رہتی ہیں۔
اگر علاج نہ کرایا جائے تو کیا ہوگا؟
شیزوفرینیا کے مریضوں میں خود کشی کا امکان عام لوگوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔ جن مریضوں میں شیزوفرینیا کی شدید علامات موجود ہوں، جن کو ڈپریشن ہو گیا ہو، یا جو علاج چھوڑ چکے ہوں ان میں خودکشی کا خطرہ اور بھی زیادہ ہوتا ہے۔
ریسرچ سے پتہ چلتا ہے کہ شیزوفرینیا شروع ہونے کے بعد علاج میں جتنی تاخیر کی جائے اتنا ہی زندگی پہ اس کابرا اثر زیادہ ہوتا ہے۔
اگر تشخیص جلدی ہو جائے اور بیماری شروع ہونے کے بعد جلد از جلد علاج شروع ہو جائےتو:
• اسپتال میں داخلے کی ضرورت کم پیش آتی ہے
• گھر میں انتہائی نگہداشت کی ضرورت کم پڑتی ہے
• اگر اسپتال میں داخلے کی ضرورت پڑے تو کم دن داخل رہنا پڑتا ہے
• اس بات کا امکان بڑھ جاتا ہے کہ مریض کام کر سکے اور خود مختار زندگی گزار سکے۔
کیا دوا لینا ضروری ہے؟
دوا لینے سے:
• ہیلوسی نیشن اور ڈیلیوزن آہستہ آہستہ کم ہوتے جاتے ہیں۔ عام طور سے اس میں کئی ہفتے لگتے ہیں۔
• سوچنے کی صلاحیت بہتر ہو جاتی ہے۔
• زندگی میں امنگ اور دلچسپی بڑھتی ہے اور اپنا خیال خود رکھنے کی صلاحیت بہتر ہو جاتی ہے۔
دوا کس طرح لی جاتی ہے؟
• عام طور سے دوا گولیوں، سیرپ یا کیپسول کی شکل میں لی جاتی ہے۔
• جن لوگوں کے لیے دوا روزانہ لینا مشکل ہوتا ہے ، وہ دوا ایک ایسے انجیکشن کی صورت میں بھی لے سکتے ہیں جسے دو سے چار ہفتے میں صرف ایک دفعہ لینا ضروری ہوتا ہے۔ اس کو ڈیپو اینجکشن کہا جاتا ہے۔
ٹپیکل اینٹی سائیکوٹک ادویات
یہ ادویات بیسویں صدی کی پانچویں دہائی میں دریافت ہوئی تھیں اور تب سے استعمال ہو رہی ہیں۔ اس گروپ میں ہیلوپیریڈال، ٹرائی فلو پیرازین، اور فلوپینٹکزال وغیرہ شامل ہیں۔ان کے مضر اثرات میں پارکنسنز کی بیماری جیسے مضر اثرات مثلاً ہاتھوں پیروں میں سختی یا کپکپی ہوسکتے ہیں۔ بیچینی ہوسکتی ہے۔ جنسی کمزوری ہوسکتی ہے۔ ہونٹوں ، منہ یا زبان کی مستقل حرکت، جسےٹارڈائیو ڈسکائنیزیا کہتے ہیں، ہو سکتی ہے ۔
اے ٹپیکل اینٹی سائیکوٹک ادویات
پچھلے دس سالوں میں شیزوفرینیا کی کئی نئی ادویات دریافت ہوئی ہیں۔ انھیں اے ٹپیکل اینٹی سائیکوٹکس کہا جاتا ہے۔ ان میں رسپیریڈون، اولینزاپین، اور ایریپپرازول وغیرہ شامل ہیں۔ ان دواؤں سے پارکنسنز کی بیماری جیسے مضر اثرات ہونے کا امکان کم ہوتا ہے۔ ان سے منفی علامات بھی بہتر ہو سکتی ہیں جو عام طور سے ٹپیکل دواؤں سے بہتر نہیں ہوتیں۔بہت سے لوگ جو نئی دوائیں استعمال کرتے ہیں ان کی رائے یہ ہے کہ ان سے مضر اثرات پرانی دواؤں کے مقابلے میں کم ہوتے ہیں۔اے ٹپیکل اینٹی سائیکوٹک ادویات کے مضر اثرات میں غنودگی اور سستی محسوس ہونا، وزن کا بڑھنا، جنسی عمل میں مشکلات ہونا اور ذیابطیس کا خطرہ بڑھ جانا شامل ہیں۔ زیادہ ڈوز میں لینے سے ان سے بھی پارکنسنز کی بیماری جیسے مضر اثرات ہو سکتے ہیں۔
اگر آپ کو دوا سے مضر اثرات ہو رہے ہوں تو اپنے ڈاکٹر کو اس کے بارے میں ضرور بتائیں۔ بہت دفعہ دوا کا ڈوز کم کرنے سے، دوا بدلنے سے یا مضر اثرات کو توڑ کرنے والی دوا ساتھ میں لینے سے اینٹی سائیکوٹک دوا کے مضر اثرات کم یا ختم ہو جاتے ہیں۔
کلوزاپین
• یہ ایک اے ٹپیکل اینٹی سائیکوٹک دوا ہے اور واحد اینٹی سائیکوٹک ہے جس کے لینے سے شیزوفرینیا کے ان مریضوں کو بھی افاقہ ہو سکتا ہے جنھیں کسی اور دوا سے فائدہ نہیں ہوتا۔ اس دوا سے شیزوفرینیا کے مریضوں میں خود کشی کا خطرہ بھی کم ہوجاتا ہے۔
• کلوزاپین کے مضر اثرات بھی اے ٹپیکل اینٹی سائیکوٹک ادویات کی طرح کے ہی ہیں لیکن اس سے منہ میں تھوک زیادہ بنتا ہے۔
• کلوزاپین سے سب سے بڑا خطرہ یہ ہے کہ اس سے ہڈیوں کے گودے، جہاں خون کے خلیات بنتے ہیں،پہ برا اثر پڑتا ہے۔اس سے خون میں سفید خلیات کی کمی ہو جاتی ہے جس سے انفیکشن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اسی وجہ سے جو مریض کلوزاپین لے رہے ہوں انھیں شروع کے اٹھارہ ہفتوں میں ہر ہفتے اور اس کے بعد ہر چار ہفتوں پہ خون کا ٹیسٹ کرانا پڑتا ہےجب تک وہ کلوزاپین لے رہے ہوں۔
اینٹی سائیکوٹک دوا کتنے عرصے کے لیے لینی پڑتی ہے؟
• ان ادویات کو لینے والے تقریباً اسّی فیصد مریضوں کو ان سے فائدہ پہنچتا ہے
• ان کے لینے سے بیماری بہتر تو ہو جاتی ہے لیکن جڑ سے ختم نہیں ہوتی۔ بعض دفعہ دوا سے فائدہ ہوجانے کے بعددوبارہ بیماری کی علامات واپس آ جاتی ہیں۔اگر مریض بہتر ہونے کے باوجود دوا لیتے رہیں تو اس کا خطرہ کافی کم ہو جاتا ہے۔
• اگر مریض اپنی دوا بند کرنا چاہے تو اسے ڈاکٹر سے ضرور مشورہ کرنا چاہیے اور دوا ڈاکٹر کے مشورے سے آہستہ آہستہ کم کرنی چاہیے تا کہ اگر تھوڑی بہت علامات دوبارہ آنا شروع ہوں تو فوراً پتہ چل جائے قبل اس کے کہ طبیعت پوری طرح سے خراب ہو جائے۔
• اگر آپ اپنی دوا طبیعت بہتر ہونے کے فوراً بعد بند کردیں تو اس بات کا بہت زیادہ امکان ہے کہ شیزوفرینیا کی علامات فوراً تو نہیں لیکن اگلے تقریباً چھ مہینے میں واپس آ جائیں گی۔
فیملی کو مریض کے علاج میں شریک کرنا
اس کا مقصد خاندان میں کسی کو مریض کی بیماری کا ذمہ دار ٹھہرانا نہیں۔ مریض کے رشتہ داروں سے ملنے کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ مرٰیض اور اس کے گھر والوں کو بیماری کا مقابلہ کرنے میں مدد دی جا سکے۔ ان میں مریض کے گھر والوں کو شیزو فرینیا کے بارے میں معلومات فراہم کی جاتی ہیں اور ، یہ بتایا جاتا ہے کہ گھر میں اگر کسی کو یہ بیماری ہو تو اس کی مدد کیسے کی جا سکتی ہے اور بیماری کی علامات کی وجہ سے گھر میں جو مسائل کھڑے ہوتے ہیں ان کا مقابلہ کیسے کیا جا سکتا ہے۔
اپنی مدد آپ
• یہ جاننے کی کوشش کریں کہ آپ کو بیماری کے شروع میں کس طرح کی علامات ہوتی ہیں مثلاً نیند یا بھوک خراب ہو جانا، گھبراہٹ رہنا، نہانا یا کپڑے بدلنا چھوڑ دینا ، تھوڑا بہت شک شبہ یا خوف پیدا ہو جانا اور کبھی کبھی اکیلے میں آوازیں سنائی دینے لگنا۔اگر شروع میں ہی ان علامات کو پہچان کر علاج شروع کر دیا جائے تو عموماً طبیعت جلدی بہتر ہو جاتی ہے اور دوا کا ڈوز بھی کم دینا پڑتا ہے۔
• ان وجوہات سے بچنا چاہیے جن سے طبیعت خراب ہونے کا اندیشہ ہو مثلاً ایسی صورتحال جس میں ذہنی دباؤ بڑھ جائے جیسے لوگوں سے بہت زیادہ ملنا، منشیات یا الکحل کا استعمال ، گھر والوں، دوستوں یا پڑوسیوں سے جھگڑا کرنا۔
• یہ معلوم کرنے کی کوشش کریں کہ آپ کی آوازیں کن طریقوں سے کم ہوتی ہیں مثلاً لوگوں سے ملنا جلنا، مصروف رہنا، اپنے آپ کو یاد دلانا کہ یہ آوازیں آپ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتیں اور آپ کو آپ کی مرضی کے خلاف کوئی کام کرنے پر مجبور نہیں کر سکتیں۔
• کوئی ایسا بااعتماد شخص ذہن میں رکھیں جس کو بیماری شروع ہونے پر آپ یہ بتا سکیں کہ آپ کی طبیعت اب خراب ہو رہی ہے۔
• اپنی جسمانی صحت کا خیال رکھیں۔ اچھی غذا کھائیں جس میں پھل اور سبزیاں شامل ہوں۔ سگریٹ نہ پیئیں، اس سے آپ کے پھیپھڑے، آپکا دل،دوران خون کا نظام اور معدہ خراب ہوتے ہیں۔
• روزانہ کچھ نہ کچھ ورزش کریں چاہے یہ صرف بیس منٹ روزانہ پیدل چلنا ہی کیوں نہ ہو۔ باقاعدگی سے بھرپور ورزش کرنے سے انسان کا موڈ بھی بہتر ہوتا ہے۔
گھر والوں کے لیے ہدایات
اگر گھر میں کسی فرد کو شیزو فرینیا شروع ہو جائے تو باقی گھر والوں کے لیے یہ سمجھنا مشکل ہوتا ہے کہ ان کے بچے، ان کے شوہر یا بیوی، یا ان کے بہن بھائی کو کیا ہو رہا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ وہ ایسی باتیں کہنا شروع کردیں جو باقی گھر والوں کو عجیب و غریب لگیں یا ان کی سمجھ میں نہ آئیں۔ ہو سکتا ہے کہ ان کا رویہ عجیب و غریب ہو جائے اور وہ ہر ایک سے بات کرنا بند کردیں۔ ہو سکتا ہے گھر والے ان علامات یا اس بیماری کے لیے اپنے آپ کو الزام دینے لگیں اور یہ سمجھیں کہ یہ میری غلطی سے ہوا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ آپ کو یہ فکر ہو کہ کہیں خاندان میں کسی اور کو یہ بیماری نہ ہو جائے یا آپ کی سمجھ میں نہ آ رہا ہو کہ مریض کا علاج کیسے کروائیں۔
مریض کے ساتھ جھگڑا نہ کریں اور اس سے بحث میں نہ الجھیں، اس سے اس کی بیماری خراب ہو گی۔ پر سکون رہیں۔ اگر آپ شیزوفرینیاکے بارے میں مزید جاننا چاہتے ہیں تو اپنے مریض کے سائیکائٹرسٹ سے ضرور ملیں۔
بحوالہ
رائل کالج آف سائکائٹرسٹس، یو کے
ڈپارٹمنٹ آف سائکائٹرٰ ی، آغا خان یونیورسٹی کراچی
ڈاکٹر سید احمر (ایم آر سی سائیک)
ڈاکٹر مراد موسیٰ خان (ایم آر سی سائیک)
یاد رکھو۔۔!!
آپکو پورا حق ہے۔
وہ سب کرنے کا
جس سے آپکو سکون ملے۔
آپ بلاجھجک
وہاں سے اٹھ کر جا سکتے ہو
جو جگہ آپکو پسند نہیں۔
کوئی بھی وقت ہو
بنا پراوہ کیے
آپ
سو سکتے ہو
اپنا فون سائیلنٹ کر سکتے ہو
اور
کال کاٹ سکتے ہو۔
جب آپکو
کہیں سے
بے سکونی ملنے لگے
وہاں سے دور ہو جائو
فوراً۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــ
Click here to claim your Sponsored Listing.
Videos (show all)
Location
Contact the school
Website
Address
Govt High School Kharian
Kharian
50090
Kharian
Educational and skills-related courses and the content will be shared on it.So that you learn someth
National Cadet Schools
Kharian, 50090
National Cadet Schools is an excellent educational system in Guliana, Gujrat.
Near Mujahid Shop Kharian Cantt
Kharian
Army Public School and College Kharian Cantt is a vibrant institution located in Kharian Cantt.
3rd Floor, Akram Tower. G. T Road
Kharian, 50090
Welcome to Language Cert Institute. If you want to clear your English Language Requirements for UK or Europe Study Visa then you are at right place. We offer short term test preparation classes both Online and Offline with guaranteed high pass results.
Masjid-e-noor Street Ladian Gujat
Kharian, 50991
Bright future school ladian