
READ Foundation Kharian
READ Foundation has been devoted to causing change by strengthening humanity through education in Pakistan
Operating as usual
READ Foundation Kharian
Read Foundation high school Kharian
سیکرٹری بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن گوجرانوالہ شہزاد احمد نے ریڈ فاؤنڈیشن ہائی ( بوائز/ گرلز) سکولز کھاریاں کا دورہ کیا ۔ڈاکٹر ذکاء اللہ صدیق پرنسپل گرلز سیکشن ، محمد اختر چوہدری پرنسپل بوائز سیکشن اور نعمان لطیف اسسٹنٹ مینیجر ایجوکیشن نے مہمانوں کا استقبال کیا ۔ شہزاد احمد جکھڑ نے سکولز کا ریکارڈ ، کمپیوٹر لیبارٹریز ، سائنس لیبارٹریز اور لائبریری کو دیکھنے کے بعد اطمینان کا اظہار کیا۔ اور آئندہ سالوں کے لیے بورڈ کے ساتھ الحاق کے لیے انتظامات کو مکمل قرار دے کر امید ظاہر کی کہ بہت جلد آئندہ سال کے لیے الحاق کا نوٹیفکیشن جلد جاری ہو جائے گا
Aslam o Alaikum
Ocean activity
Ocean activity
We are hiring....
READ FOUNDATION GIRLS HIGH SCHOOL,KHARIAN
READ FOUNDATION GIRLS HIGH SCHOOL KHARIAN
ADMISSIONS OPEN
Visit our School to get admission....
Registration for new year in class play group to 9th class
Registration for new year in class play group to 9th
Registration open for next academic year
پنجاب حکومت کا تعلیمی اداروں کے متعلق بڑا فیصلہ
تعلیمی ادارے پورا ہفتہ کھلے رہیں گے
ریڈ فاؤنڈیشن کھاریاں میں مرحوم نثار صابر بھائی سی ای او کریکٹر ایجوکیشن فاؤنڈیشن، مرحوم پروفیسر سرفراز احمد ملک مرکزی راہنما تنظیم اساتذہ پاکستان اور دیگر مرحومین کے لیے دعائے مغفرت کی۔ اللہ کریم مرحوم بھائیوں کی کامل مغفرت فرمائے آمین
محترم والدین
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
امید ہے کہ آپ ایمان اور صحت کی بہترین حالت میں ہوں گے آپ سے گزارش ہے کہ اپنے کم عمر/ بغیر لائسنس بچوں کو بغیر لائسنس موٹر سائیکل یا گاڑی خود چلا کر سکول آنے کی ہر گز اجازت نہ دیں ۔ گورنمنٹ آف پنجاب نے متعلقہ اداروں کو ہدایت کی ہے کہ ایسے کم عمر بچوں کو گاڑی، موٹر سائیکل سمیت حوالات میں بند کر دیں۔ ایسی نا گہانی صورت حال سے بچنے کے لئے بچوں کو ڈرائیونگ لائسنس کے بغیر گاڑی نہ چلانے دیں شکریہ۔
ریڈ فاؤنڈیشن کھاریاں
*السلام علیکم*
*محترم والدین !* امید ہے آپ ایمان اور صحت کی بہترین حالت میں ہوں گے۔
ہمارے بچے ہمارےپاس اللہ پاک کی طرف سے امانت ہیں ان کی بہترین تربیت کرناہمارا فرض ہے۔ اور سچ تو یہ ہے کہ بچے تو بچے ہیں لہذا یہ ہماری اولین ترجیح ہونی چاہئیے کہ ان کو ایک سازگار، خوشگوار اور محفوظ ماحول فراہم کیا جائے۔
جب ہم سے کہا جاتا ہے کہ بچپن سے ہی پیار اور عزت سے اپنے بچوں کے ساتھ اپنےتعلق کو مضبوط بنائیں تو ڈانٹنے، مارنے یا ذلیل کرنے کی نوبت نہیں آتی۔ تو اگلا سوال یہ ہوتا ہے کہ کیا اب ان کو بالکل ہی کچھ نہ کہیں، یا یہ کہ بچے تو بالکل ہی بات نہیں سنتے اگر نہ ڈانٹا جائے۔
تو بات یہ ہے کہ ضرور کہیں، بار بار سمجھائیں، اور کر کے دکھائیں، اصول پہ ڈٹے رہیں مگر ان کو ڈانٹے بنا، ان کی عزتِ نفس مجروح کئیے بنا۔
بچوں کے لئیے روز مرہ کے اصول و ضوابط ضرور مرتب کریں اور ان پر عمل بھی کرائیں جہاں سخت رویہ ناگزیر ہو ضرور اپنائیں مگر ڈانٹے اور ذلیل کئیے بنا۔ بچوں کی عزتِ نفس کا خیال کیا جانا بھی انتہائی اہم ہے۔
ہاں یہ ضرور ہے کہ اگر بچپن سے ہی بچوں کو بات بات پر ڈانٹا، مارا یا ذلیل کیا جائے تو پھر وہ اُسی رویے کے عادی ہوجاتے ہیں۔
👈🏻 *توجہ طلب:*
💎 جو ہم چاہ رہے ہیں ویسا “سازگار ماحول” فراہم کریں۔ مثلا” ہم چاہتے ہیں کہ بچہ مطالعہ کرے تو بار بار کہنے اور بچے کے مطالعہ نہ کرنے پہ چیخنے چلانے کی بجائے مطالعہ کے لئیے “سازگار ماحول” بنائیں۔ سب سے اہم یہ ہے کہ ہم اس سازگار ماحول کا حصہ بھی بنیں۔ ایک کتاب بچے کو دیں اور ایک اپنے ہاتھ میں لیں۔ ڈانٹنے کی نوبت نہیں آئے گی۔
💎بچوں سے ضد نہ لگائیں۔
اکثر اوقعات ہمیں محسوس ہوتا ہے کہ بچے ضدی ہو رہے ہیں اور بات بات پہ ضد کرنے لگتے ہیں۔ یہاں توجہ کی ضرورت ہے۔ غور کریں کہ بچہ ضد کر رہا ہے یا ہم۔ اگر نقصان دہ کام نہیں ہے تو اسے کر لینے دیں کیونکہ یہ اس کے سیکھنے کی عمر ہے۔ لیکن اگر نقصان ہونے یا چوٹ لگنے کا اندیشہ ہو تو سمجھائیں اور بچے کی عمر کے مطابق نتائج سے آگاہ بھی کریں۔
💎 بچوں سے توقعات کم سے کم رکھیں۔ بار بار سمجھائیں اور بتائیں مگر یہ توقع کرنا کہ ان کا ہر طرزِعمل بڑے اور سمجھدار انسان کی طرح ہوگا تو یہ ممکن نہیں۔ ان سے غلطی بھی سرذد ہو گی اور وہ شرارت بھی کریں گے لہذا کوشش کریں کہ آپ ان کے آس پاس بھی رہیں اور درگزر کرنا سیکھیں۔
💎 *متبادل فراہم کرنا۔*
مثلا” بچے سمارٹ فون بار بار استعمال کرتے ہیں اور دیر تک کھیلنے کے باوجود واپس کرنے کو تیار نہیں ہوتے۔
ڈاکٹرز کے مطابق دس منٹ سے ذیادہ سمارٹ فون کا استعمال بچوں کی نظر کے ساتھ ساتھ دماغ پر بھی بہت برے اثرات مرتب کرتا ہے۔ لہذا، عمر کے لحاظ سے بچوں کو فون کے متبادل فزیکل ایکٹیویٹی، لکھائی، ڈرائینگ، مطالعہ، کھیل یا کھلونے فراہم کریں۔ بہتر ہے کہ ان کو فون کا عادی نہ بنایا جائے اور اس میں سے تمام گیمز ڈیلیٹ کر دی جائیں۔
💪🏻سختی کرنی پڑے تو بھی اصول پہ قائم رہیں۔ کسی نامناسب بات پہ “انکار” کر دیا تو قائم رہیں مگر ذیادہ ڈانٹ ڈپٹ سے گریز کریں۔ مثلا” فون نہیں دینا تو بس “نہیں” کہ دیں اور وجہ ضرور بتائیں کہ آنکھیں خراب ہو سکتی ہیں، وغیرہ مگر انہیں ذلیل نہ کریں۔
📚پڑھائی، ہوم ورک یا کوئی نیا ہنر سکھانا ہو تو تحمل سے کام لیں ورنہ بچہ اس کام سے متنفر ہو جائے گا۔ اگر اسی دوران ہم ڈانٹیں یا ماریں گے تو جان لیجئیے کہ اس کے حواصِ خمصہ چالیس منٹ کے لئیے کام کرنا چھوڑ دیں گے اور اسکا دماغ خوف اور اپنے بچاؤ کی کیفیت میں چلا جائے گا۔ لہذا پڑھاتے یا سکھاتے نرم رویہ اختیار کرنا نہایت اہم ہے۔
💡بچوں کو کبھی بھی روتے ہوئے، اداسی یا ناراضگی کی حالت میں نہ سونے دیں۔ جو بھی معاملات ہوں، سونے سے پہلے انہیں پر سکون کریں۔ وضو کرائیں، دعائیں پڑھائیں، سبق آموز کہانی سنائیں اور مل کر اگلے دن کی پلاننگ کریں۔
🌟حالات کیسے ہی کیوں نہ ہوں، کتنا ہی بڑا مسئلہ ہو، کبھی بھی اپنے بچوں سے گفتگو یا بات چیت ختم نہ کریں۔ وہ ہمارے بچے ہیں، انہیں سمجھائیں، بار بار سمجھائیں اور متوقع نقصانات سے آگاہی ضرور دیں۔
❓بچوں کو ہر طرح کے سوال کرنے دیں۔ انہوں نے اسی طرح سیکھنا ہے۔ اگر ہم جواب نہیں دیں گے تو وہ کسی دوست یا انٹرنیٹ سے جواب حاصل کر لیں گے۔ لہذا، ہر طرح کے سوال کے لئیے ذہنی طور پہ تیار رہیں۔ بہترین ہے کہ ہر سوال کا دین کی روشنی میں جواب دیا جائے۔
👬صُحبت رنگ لاتی ہے۔ ہمیں اپنے بچوں کے دوستوں کی مکمل معلومات ضرور حاصل کرنی چاہیئے۔ خاص طور پر ان کے روز مرہ کے معاملات کا ادراک رکھیں۔ بہتر ہے کہ بچپن سے ہی انہیں آگاہی دیں کہ اللہ کو پسند ہے کہ نیک دوست بنائے جائیں۔
🥇ذیادہ نمبروں یا کلاس میں اول آنے کے لئیے بے جا دباؤ نہ ڈالیں۔ ترغییب ضرور دیں اور پڑھائی میں ان کی مدد بھی ضرور کریں مگر اس معاملے میں بے جا سختی سے بچے شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہو سکتے ہیں۔
🕌جو بھی عمل یا رویہ سکھانا ہے وہ خود کر کے دکھائیں۔ “نماز پڑھ لو” کہنے سے وہ اس کی عادت نہیں اپنائیں گے۔ ان کے ساتھ نماز ادا کرنا معمول بنا لیں تو وہ بھی ادا کرنے لگیں گے۔
👈🏻” بچے ہماری سُنتے کہاں ہیں وہ تو ہمیں دیکھتے ہیں” لہذا جیسا آپ بچوں کو دیکھنا چاہتے ہیں ویسا بننا پڑے گا۔
⛔️والدین بننے سے پہلے اپنے بچپن کی محرومی، صدمے یا ٹراما سے نکلنے کی کوشش کریں۔ یہ ضروری ہے، ورنہ نا چاہتے ہوئے بھی اس کا منفی اثر بچوں پہ پڑ سکتا ہے۔ “heal yourself before having children”
🕋🤲🏻 بحیثیت مسلمان ہمارے پاس سب سے بڑا سہارا اللہ کریم سے دعا کرنا ہے۔
رَبَّنَا هَبْ لَنَا مِنْ أَزْوَاجِنَا وَذُرِّيَّاتِنَا قُرَّةَ أَعْيُنٍ وَاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِينَ إِمَامًا
التماسِ دعا
اَلَّهُمَّ صَلِّ عَلَى ُمحَمَّدِ ُّوعَلَى اَلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى اِبْرَاهِيْمَ وَعَلَى اَلِ ابْرَاهِيْمَ اِنَّكَ حَمِيْدُ مَجِيِداَلَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمّدِ ٌوعَلَى اَلِ مُحَمّدٍ كَمَابَارَكْتَ عَلَى اِبْرَاهِيْمَ وَعَلَى اَلِ اِبْرَاهِيْمَ اِنَّكَ حَمِيُد مَّجِيد.
منجانب:ریڈفاؤڈیشن گرلز ہائی سکول کھاریاں۔
ریڈ فاؤنڈیشن کھاریاں میں آج روڈ سیفٹی کے قوانین اور ان سے آگاہی کے حوالے سے ایک پروگرام منعقد ہوا ۔ موٹر وے پولیس کے ایجوکیشن ونگ کے انسپکٹر ابرار اسحاق نے اساتذہ اور بچوں کو ملٹی میڈیا کی مدد سے روڈ سیفٹی ایکٹ، اس کے استعمال ، حادثات اور ان کی وجوہات ، احتیاطی تدابیر اختیار کرنے پر ایک لیکچر دیا۔ بچوں اور اساتذہ کرام نے انتہائی دلچسپی سے اسکو دیکھا اور سنا۔ آخر میں سوالات اور انکے جوابات کا سیشن ہوا جس میں بچوں نے انتہائی دلچسپ سوالات کئے جن کے مدلل جوابات دیے گئے ۔
1st quarter examination is going on
Since its inception 1994, READ Foundation has been devoted to causing change by strengthening humanity through education in Pakistan. READ Foundation started its voyage from its first school in a small town called Riala in district Bagh of the Azad Jammu and Kashmir with only one teacher, 25 students and a total sum of monies Rs. 25,000 only.
The organization has become one of the prime educational networks in the country, today. READ Foundation is providing quality education through financial assistance from kind-hearted individuals, philanthropic organizations and socially responsible businesses. More than 1,200 orphans enroll in our schools every year.
Vision: Strengthening humanity for change
Mission: Helping society through quality-oriented, value-based and purposeful education and capacity building.
Monday | 09:00 - 14:30 |
Tuesday | 08:30 - 14:30 |
Wednesday | 09:00 - 14:30 |
Thursday | 08:30 - 14:30 |
Friday | 08:30 - 12:30 |
Saturday | 08:30 - 14:30 |
Hayat International School System is modern kind of school. We provide all facilities for students. We have air conditioned rooms. Students can get knowledge by living in their own comfort zone. You'll meet all your expectations from our school.
-A caring environment with a strong academic foundation -An exclusive focus on the individual child
A complete Institute for Females from Inter to Masters Level