04/06/2024
"زمانے کو بتائیں گے خطابت کس کو کہتے ہیں؟"
دیگر تعلیمی نظاموں میں "افتتاحی تقریب برائے تعلیم" ہوتی ہے۔ مگر حفاظ ایجوکیشن سسٹم پاکستان میں بہت سے شعبوں کا تعلق نصابی سرگرمیوں سے ہے۔ ایک نظام کا حصہ ہونے کے سبب اور دوسرے نمبر نصاب تعلیم میں شامل ہونے کے باعث "زبان و بیان" کی اہمیت و افادیت ہر دو چند ہو جاتی ہے۔ طلبہ کرام میں اس کی اہمیت مزید آشکارا کرنے کے لیے سال کے آغاز میں اور تعلیمی سال کے اختتام پر باقاعدہ تقریب منعقد کی جاتی ہیں۔ ابتداء جذبات ابھارے جاتے ہیں اور اختتاما انہیں جذبات کی ترجمانی کروائی جاتی ہے۔
گزشتہ دنوں نئے تعلیمی سال کے آغاز پر جناب سید سلیمان شیرازی صاحب کی پر خلوص دعوت مدرسہ انعامیہ وانعامیہ اسکول ڈالمیاں کراچی میں تعلیمی نظم کے حوالے سے مشاورت کے لیے حاضری ہوئی۔ وصول کے بعد بتلایا گیا کہ آج افتتاحی تقریب برائے شعبہ خطابت بھی ہے۔ چنانچہ طویل تعلیمی و انتظامی نشست کے بعد طلبہ کرام کو ایک ہال نما برآمدے میں جمع کیا گیا۔ اور خطابت کے متعلق ابتدائی باتیں طلبہ کرام کے گوش گزار کی گئیں۔ اولا ادارہ ھذا کے پرنسپل جناب سید سلیمان شیرازی صاحب نے طلبہ کرام پر اس کی اہمیت عیاں کی۔ بعد ازاں ہم نے بھی کچھ حفاظ سسٹم کی خاصیت، ادارے کی طرف سے ملنے والے مواقع اور وقت کے درست استعمال پر بات چیت مکمل کی۔ الحمد لله! ادارہ ترقی کی منازل بڑے عمدہ انداز میں طے کر رہا ہے۔ ان شاء الله! آئندہ چند برسوں کے بعد ایک جم غفیر اسی پلیٹ فارم سے انقلاب پرپا کرتا دکھائی دے گا۔ رب اس گلشن کو تاقیامت قائم رکھے۔ آمین ثم آمین
(مجھے ہے حُکمِ اذاں لا إله إلا الله
✍️ عمار لطیف (مدرس و اسپیشل ٹرینر شعبہ خطابت)
23/05/2024
زندگی کچھ اور شے ہے، علم ہے کچھ اور شے
زندگی سوزِ جگر ہے، علم ہے سوزِ دماغ
مدرسہ انعامیہ و انعامیہ اسکول میں تعلیم کے ساتھ ساتھ طلباء کرام کی تربیت پر بھی بھرپور توجہ دی جاتی ہے،ہر سال اس کی ترتیب و تنظیم کی شکل سابقہ سے مختلف ہوتی ہے،سابق میں اخلاقیات پر زور دیا جاتا رہا لیکن جوں جوں وقت گزرتا جارہا ہے اور زمانے کے دیگر فتنوں کے ساتھ ساتھ الحاد کے فتنے نے بھی بڑے زور و شور اور پورے آب و تاب سے سر اٹھانا شروع کر دیا ہے۔چنانچہ اب تربیت کا زاویہ محض اخلاقیات پر منحصر نہیں کیا جاسکتا۔اس بابت ادارے کے ذمہ داران اور مجلس شوریٰ نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ تربیت نشستوں میں 3 بنیادی عنوانات پر طلباء سے گفتگو اور انہیں وعظ و نصیحت کی جائے۔
1۔ عقائد 2۔ سیرتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم 3۔اخلاقیات
جس کی تیسری نشست آج بروز جمعرات 23/05/24 کو منعقد ہوئی۔پرنسپل انعامیہ حافظ سید سلیمان شیرازی صاحب نے طلباء کرام اور اتالیق حضرات کو حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت پر بہت جامع درس دیا،اور اسوۃ حسنہ کی بہترین انداز میں تشریح فرمائی۔
فرمایا کہ اپنے رہن سہن اور طور طریقوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے طور طریقوں کے مطابق گزارنے کی کوشش فرمائیں اور دعا سے پہلے سیرت طیبہ کے مطالعہ کو اپنی زندگی میں شامل کرنے کی ترغیب فرمائی۔
رپورٹر:
✍️ سید ابوبکر شاہ
میڈیا سینٹر انعامیہ
26/04/2024
مدرسہ انعامیہ و انعامیہ اسکول
شعبہ اسکول اور حفاظ کورسز میں داخلوں کی گنجائش ہے
خواہشمند حضرات رابطہ فرمائیں۔
0333-3483114
20/04/2024
داخلوں کا آغاز، رجسٹریشن کا عمل جاری ہے۔
20/04/2024
مدرسہ انعامیہ و انعامیہ اسکول میں بروز جمعرات 19 اپریل سے باقاعدہ داخلوں کا آغاز ہو چکا ہے۔
جس کی مکمل تفصیل ذیل میں دئے گئے پوسٹر میں موجود ہے۔مطالعہ فرمائیں!!!
مزید تفصیلات کے لیے 3483114-0333 پر رابطہ کریں۔
18/04/2024
الحمدللہ رب العالمین،
والصلوات والسلام علیٰ سیدنا محمد النبی الامی وعلی آلہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا۔
اما بعد!
الحمدللہ مورخہ 18/04/24 بروز جمعرات مدرسہ "انعامیہ و انعامیہ اسکول" میں تعلیمی سال 25-2024ء کا آغاز ہوا۔
آغاز میں پرنسپل انعامیہ"حافظ سید سلیمان شیرازی" صاحب نے تعلیمی سال کے اہداف اور انتظام وانصرام کے حوالے سے گفتگو فرمائی۔
فرمایا کہ: انسان کو چاہیے کہ وہ اپنی پوشیدہ صلاحیتوں کو بروئے کار لاتا رہے لیکن اسے یہ بات معلوم ہونی چاہیے کہ اس سے طاقت ور اور مختار کل ذات اللہ رب العزت کی ہے۔
مزید فرمایا کہ: اللہ رب العزت نے آپ حضرات کو انعامیہ کی صورت میں ایک بہترین باغ عطا فرمایا ہے،چنانچہ اس باغ کی جتنی آبیاری کرتے رہیں گے انشاء اللہ اس کے درخت 🌲 اتنے ہی تناور اور پھل دار ہوں گے یعنی پڑھنے والے بچے اتنے ہی مضبوط ہوں گے جیسے درخت مضبوط ہوتے ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ مختلف تعلیمی امور،داخلہ پالیسی اور نظام تعلیم پر تبادلہ خیال کیا اور آخر میں دعا فرمائی۔
رپورٹر:
✍️سید ابوبکر شاہ
مدرس مدرسہ انعامیہ وانعامیہ اسکول
10/04/2024
مدرسہ انعامیہ وانعامیہ اسکول کی جانب سے تمام اہل اسلام کو عید سعید مبارک۔
07/04/2024
تعطیلات بھی ختم ہونے کو ہیں۔!!!
✍️تحریر: ابوبکر شاہ
کالم: تعلیم کا آنگن
مدرسہ انعامیہ و انعامیہ اسکول میں بروز ہفتہ نتائج کے بعد تمام حفاظ سسٹم کے طلباء کو چھٹیاں دے دی گئیں،البتہ شعبہ تحفیظ القرآن الکریم کی کلاسیں بدستور اپنی ریت کو برقرار رکھتے ہوئے 20 رمضان المبارک تک جاری و ساری رہیں۔
دور دراز علاقوں سے تعلق رکھنے والے اساتذہ کرام بھی اپنے اپنے علاقوں کی جانب روانہ ہوگئے۔
البتہ شہر کراچی میں موجود اساتذہ کرام کی بڑی دلچسپ تعطیلات رہیں جن کو قارئین کے سامنے پیش کرنا چاہتا ہوں۔
تعطیلات کا مقصد آج تک جو معہود فی الذہن تھا وہ یہی تھا کہ ہر چیز سے مبرا ہوکر ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر تکیہ لگا کر تمام دن رات صرف اور صرف سکون حاصل کرنے کا نام تعطیلات ہے۔اگر کوئی امر ایسا آجائے تو درحقیقت اس ریت کو ختم کرنا بلکہ ایسا تصور کرنا موت ہی نہیں بلکہ ہلاکت کا باعث سمجھا جاتا۔
!!!!!لیکن بکرے کی ماں کب تک خیر منائے گی۔!!!!!!
جبکہ تعطیلات کا مفہوم درحقیقت کیا ہے؟
کسی بھی بڑی ذمہ داری مثلآ تدریس کا دورانیہ مکمل ہونے کے بعد چند دن اس سلسلے کا موقوف ہونا اس طور پر کہ تعطیلات میں دیگر امور کی انجام دہی ہو۔
مثلاً: آئندہ تعلیمی سال کا لائحہ عمل ،نصاب سازی، کورس کا انتخاب و تجمیع اور دیگر امور جن کو تعلیم کے دوران مکمل کرنا مشکلات کا باعث بنا انہے تکمیل تک پہنچانا۔
ہمارے محسن پرنسپل انعامیہ جناب حافظ سید سلیمان شیرازی صاحب کی زیر سرپرستی یہ تعطیلات ناظم مدرسہ مفتی حبیب الرحمن صاحب اور شہر کراچی میں موجود اساتذہ نے وقتاً فوقتاً تعطیلات کے ایام میں ادارے میں اپنی خدمات پیش کیں اور اپنے اوقات میں سے ادارے کی فلاح و بہبود کی خاطر کچھ اضافی اوقات نکال کر گھروں سے بھی الحمدللہ ایک جامعیت اور باہمی تعاون کے ساتھ بہت سارے امور انجام دئیے۔
محسوس ہوتا ہے کہ انسان کی زندگی میں مشاغل کی ایک بہت بڑی فہرست ہے جن کو پورا کرنے کے لیے محض 24 گھنٹے ہی ہیں۔۔ان 24 گھنٹوں میں ان امور کو انجام دینا اور ان کی تکمیل کرنا ہی ٹائم مینجمنٹ کہلاتا ہے۔
ان ایام میں جہاں امور کی تکمیل ہوئی وہاں بہت سے علمی شخصیات سے ملاقاتوں کا موقع میسر آیا، ان سے اپنی صلاحیتوں کو مزید نکھارنے اور ادارے کی فلاح و ترقی کے حوالے سے بہت سے نکات اور پہلوؤں پر رہنمائی حاصل کی۔ فللہ الحمد والمنۃ۔
جہاں اساتذہ کرام اور ذمہ داران مصروف رہے وہاں حفاظ انگلش کے طلباء کی بھی صلاحیتوں کو خوب استعمال کرواتے ہوئے بیسک کمپیوٹر لرننگ کورس کے ساتھ مزید ایک اسکل گرافک ڈیزائننگ کورس بھی کروایا جس پر طلباء نے اپنے شوق اور وقت کی پابندی کرتے ہوئے کافی حد تک عبور حاصل کیا اور 20،21 رمضان المبارک تک ادارے کے ہیڈ آفس زینب مسجد سے ملحقہ زینب ایجوکیشنل انسٹیٹیوٹ میں اپنی حاضری کو یقینی بنایا۔
ادراے کی جانب سے کچھ اساتذہ کرام اور طلباء کی رمضان المبارک میں تراویح سننے سنانے کی ترتیب بھی بنائی گئی۔
الغرض جہاں تک ممکن ہوا ادارے نے اپنی تیئں پوری کوشش کی کہ یہ تعطیلات احسن انداز میں گزر سکیں۔
ان نرالی اور البیلی تعطیلات کو گزارنے کا فی الحقیقت بہت مزہ آیا ۔۔۔۔۔
اب تعطیلات بڑی تیزی سے گزر رہی ہیں اور تقریباً ختم ہونے کو ہیں لیکن!!! کچھ کام ابھی بھی باقی ہیں۔اللہ تعالیٰ ان باقی ماندہ امور کو بھی مکمل کرنے کی توفیق اور ہمت عطاء فرمائے۔(آمین)
01/04/2024
حفاظ ایجوکیشن سسٹم مدرسہ انعامیہ و انعامیہ اسکول میں داخلوں کا آغاز 25 اپریل 2024 سے ہوگا۔
حفاظ عربک،انگلش اور متقدم 9th میں داخلوں کی گنجائش ہے
داخلہ لینے والے طلباء کا قرآنی جائزہ اور عصری علوم کا تحریری ،تقریری امتحان لیا جائے گا۔
امتحان میں% 70 فیصد کامیابی ضروری ہے ۔
اگر آپ اپنے بچے کے داخلے کے خواہشمند ہیں تو مقررہ تاریخ پر ادارے تشریف لائیں۔مزید معلومات کے لیے پوسٹر میں دئے گئے نمبر3483114-0333 پر رابطہ کریں۔
23/02/2024
مدرسہ انعامیہ و انعامیہ اسکول میں تعلیمی مصروفیات سے فارغ ہونے کے بعد آج بروز جمعہ 23 فروری 2024 پرنسپل انعامیہ سید سلیمان شیرازی صاحب کی سربراہی میں تعلیمی سال کی کارگزاری کا پہلا سیشن منعقد ہوا۔
07/02/2024
🌟 Witness the incredible performance of Inaamiyans at the 3rd Annual Speech and Debate Competition! 🎤🏆
It showcased talent, passion, and communication prowess as participants took the stage with enthusiasm and potential. The competition isn't just about winning; it's about boosting confidence, conquering stage fear, and refining communication skills and body language.
Congratulations to all the participants for their remarkable efforts! 🎉 Let's continue to empower each other and strive for excellence in every aspect of life. 💪
🌟
12/10/2023
تعلیمی ادارے (پہلی قسط)
تعلیم کا آنگن
30/09/2023
وہ نبیوں میں رحمت لقب پانے والا؛ مرادیں غریبوں کی بر لانے والا
رحمۃ للعالمین کانفرنس
30/09/23
مدرسہ انعامیہ و انعامیہ اسکول میں طلباء نے سیرتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے عنوان سے پروگرام کا انعقاد کیا جس میں نعت اور مختلف تقاریر طلباء اور اساتذہ نے پیش کیں۔
پروگرام کا مکمل نظم طلباء کرام نے انتہائی منظم انداز میں انجام دیا۔اس موقع پر نگران مدرسہ مفتی حبیب الرحمن صاحب نے اپنی قیمتی نصائح وارشادات بیان کئے اور آخر میں ادارہ کے سربراہان کی عمر درازی،ان کی کاوشوں اور مخلصین اور معاونین کے حق میں دعا فرما کر اس پروگرام کا اختتام کیا۔
30/09/2023
مدرسہ انعامیہ و انعامیہ اسکول رزلٹ ڈے 30/09/23 کی فوٹیج
29/09/2023
"آزادی کمپیٹیشن 23"
آزادی کمپیٹیشن 23 میں طلبہ کرام کی حوصلہ افزائی کے لیے انہیں میڈل پہنائے جا رہے ہیں۔
28/09/2023
"حوصلہ افزائی"
حیدرآباد سے کراچی آنے والے مہمانوں کی حضرت مولانا خورشید حیدر صاحب (نگران اعلیٰ حفاظ ایجوکیشن سسٹم پاکستان) حضرت مولانا عبد الحفيظ صاحب (نگران شعبہ حفاظ ایجوکیشن جے ٹی آر) مفتی حبیب الرحمن صاحب (ناظم تعلیمات مدرسہ انعامیہ وانعامیہ اسکول) اور حضرت مولانا عمار لطیف صاحب نے تحائف کے ساتھ حوصلہ افزائی کی۔
26/09/2023
"آزادی کمپیٹیشن 23 کی تصاویر"
21/09/2023
مدرسہ انعامیہ و انعامیہ اسکول میں چار ماہی امتحان بروز جمعرات 21/9/23 سے آغاز ہوگیا ہے۔جس کا سلسلہ 28/9/23 بروز بدھ تک جاری رہے گا۔
18/09/2023
تعلیمی ادارے (دوسری قسط)
کالم:تعلیم کا آنگن
رائٹر: ابوبکر شاہ
اسلام سے قبل علم چند خاص طبقات کی جاگیر سمجھا جاتا تھا۔مذہبی پیشوا اور کاہن علم کے اجارہ دار تھے۔عام عوام کی کتابوں تک پہنچ نہ تھی،مسلمان اپنی مذہبی ذمہ داری کے طور پر سیکھا کرتے تھے۔
علم و حکمت کا عظیم سر چشمہ مسجدِ نبوی ﷺ ہی تھی جو اسلام کی پہلی عظیم درسگاہ اور یونیورسٹی بنی،جس سے آج سارا عرب سیرابی حاصل کررہا ہے۔
اسلامی دنیا میں جس طرح شہر کی سب سے بڑی مسجد کو’’جامع مسجد‘‘ کہتے ہیں اسی طرح یونیورسٹی کو ’’جامعہ‘‘ کہتے ہیں۔جہاں بیک وقت کئی شعبوں کی تعلیم سے طلبہ کو علوم و فنون سے آراستہ وپیراستہ کیا جاتا ہے۔
پہلے اسلامی سنہرے دور میں تعلیمی اداروں کی تقسیم مضامین پر ہوتی تھی،مساجد کے اندر قائم بنیادی مدارس پرائمری کا درجہ رکھتے تھے۔جہاں بچوں کو عام دینی اور دنیاوی مضامین پڑھائے جاتے تھے۔کیونکہ اس وقت دین و دنیاوی تعلیم کی درجہ بندی نہیں تھی۔آپ ﷺ کے دور میں مدینہ منورہ میں 07 مسجدیں ہوا کرتی تھیں۔
مساجد میں مدارس کا قیام بڑی تیزی سے ہونے لگا ۔بصرہ اور کوفہ میں 635ء (17ھ) میں مدارس قائم ہونا شروع ہو چکے تھے۔حضرت عمر بن عبدالعزیز ؒ نے انطاکیہ میں دو طبّی(Medical College) قائم کئے۔
نویں صدی عیسوی میں اسپین کی ہر مسجد میں مدرسہ قائم تھا،جہاں چھوٹی عمر کے بچے اور بچیوں کو تعلیم دی جاتی جہاں6 سال سے کم عمر میں عموماً چھوٹے بچے ،بچیاں مدرسے جانا شروع ہوجاتے،تعلیم عام طور پر مفت ہوا کرتی تھی۔یوں اندلس میں شرح خواندگی تقریباً 100 فیصد ہوگئی ۔
چودہویں صدی عیسوی کے ماہر ِ تعلیم ابن الحجاج لکھتے ہیں’’اسکولوں میں بہتر نظام کے لئے ہر استاد کے لئے ایک نائب کا ہونا ضروری ہے۔جو کلاس میں ترتیب کا خیال رکھے،بچوں کو سبق کی طرف متوجہ کرے چونکہ دورانِ درس کھانا پینا ،باتیں کرنا ، مذاق اڑانا ممنوع ہے۔‘‘
پندرہویں صدی عیسوی میں ایسے کمپلیکس بننے شروع ہوئے کہ جن میں مسجد ،اسکول ،ہسپتال کے علاوہ کچن اور ڈائنگ روم بھی ہوا کرتے تھے،ان اداروں کو کلیہ (کالج) کہا جاتا تھا،اس نظام نے دنیا کی تعلیم میں اقلاب بر پا کردیا۔
سولہویں صدی عیسوی میں عثمانیہ دورِ خلافت کے دوران جدید طرز کے میڈیکل کالج بننا شروع ہوگئے۔ان اداروں میں نہ صرف مفت تعلیم دی جاتی تھی بلکہ کھانے اور علاج کی سہولیات بھی میسّر تھیں۔استنبول کا کلیہ ’’فتیح‘‘ایسی مثال ہے کہ جہاں کے 16 اسکولوں میں سائنس اور ٹیکنالوجی پڑھائی جاتی ہے۔
مسلمانوں کی تعلیم گاہوں میں باقاعدہ مسلم سائنس دان اور ماہر، فلکیات تعلیم دیتے تھے۔
مشہور سیاح ’’ابنِ بطوطہ‘‘ کے مطابق طالب علموں کے مکمل اخراجات اداروں کے ذمے تھے۔ایسے اداروں کی موجودگی میں کون ہے جو تحصیل ِ علم کی کوشش نہیں کرے گا؟ انہی اداروں کا فیض ہے کہ مسلمانوں نے سائنس کے ہر میدان میں درخشاں کارنامے سر انجام دئے۔
(جاری ہے۔۔۔۔۔۔)