۔۔
محترم والدین تعطیلات کے دوران بچوں کو باہر فضول گھومنے پھرنے نہ دے
والدین چھٹیوں میں بچوں کے ھوم ورک پر خصوصی توجہ دے۔
بچے کی اچھی تعلیم و تربیت والدین کی زمہ داری ہے۔
اور بچوں کا قیمتی وقت ضائع ہونے سے بچائے۔۔کیونکہ وقت ایک قیمتی سرمایہ ہوتا ہے۔۔
موسم سرما کی تعطیلات کے دوران جو ہوم ورک بچوں کو دیا جاتا ہے وہ دراصل پورے سال کا اعادہ ہوتا ہے۔اس سے بچے اپنے آپ کو امتحان کے لیے تیار کرتے ہیں۔تاکہ بعد میں کوئی مشکل نہ ہو۔
چھٹیوں کا کام دینےکا اہم ترین مقصد بچوں کو منفی سرگرمیوں سے بھی روکنا ہے
تعطیلات میں والدین بچوں کی تعلیمی کمزوریوں کو دور کرنے کیلئے موثر کردار ادا کریں۔
چھٹیوں کاکام نہ کرنے پر صرف طلبہ زمہ دار نہیں بلکہ والدین بھی برابر کے زمہ دار ہیں_
شکریہ
Govt Middle School Sadiqabad Chaper Wari Upper Dir
Nearby schools & colleges
Wana 290540
Tehsil Bazar Old Sui Balochistan, Dera Bugti
Peshawar 2500
Karak 27200
D. i Khan Road
Karachi
Gilgit GHULMATNAGAR
Rawalpindi 46000
Kuza Banda
Langra
Khem Karan Road, Kasur
Opf Colony, Larkana
Kunri 69160
We are committed to ensuring that all students in our community have access to a high quality educa
Operating as usual

Good bye



محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم صوبہ خیبرپختونخوا کے حکام نے اساتذہ کے پرزور اسرار پر سردی سے متاثرہ اضلاع میں چھٹیوں کے مذکورہ نوٹیفکیشن سے ہٹ کر چھٹیاں دینے کا اختیار ڈسٹرکٹ کمشنر صاحبان کو دے دیا ہے.
English Rules
1.
"دا The " اور " دی The"
انگریزی کے جو الفاظ واؤلز (vowels) سے شروع ہ وتے ہیں ان سے پہلے The ہو تو اس کا تلفظ " دی " ہوگا۔
مثلا ً The Earth کو دی ارتھ بولیں گے اور The East کو دی ایسٹ۔
2.
جو جوالفاظ consonents سے شروع ہوتے ہیں ان سے پہلے The ہو تو اس کا تلفظ "دا " ہوگا
مثلا ً The West کو دا ویسٹ بولیں گے اور The Sky کو دا سکاۓ بولیں گے۔
3.
انگریزی حروف تہجی A,E,I,O,U کو واؤلز Vowels کہا جاتا ہے۔ اس کا تلفظ واول wawal نہیں ہے جو ہم میں سے اکثر بولتے ہیں۔
4.
واؤلز کے علاوہ بقیہ تمام حروف consonant کہلاتے
ہیں
10 Golden Rules on Spelling Correction in English Grammar
Rule 1: When the suffix “full” is added to a word, one “ I” is removed.
Faith + full = faithful
Use + full= useful
Rule 2: If the word to which the suffix “full” is added ends in “ll”, one “I” is removed from the word also.
Skill +full = skilful
Will + full= wilful
Rule 3: Words of two or three syllables ending in single vowel + single consonant double the final consonant if the last syllable is stressed.
Eg:
Permit + ed = permitted
Occur + ing =occurring
Control + ed =controlled
Begin + ing = beginning
Rule 4: Consonant ‘L’ is doubled in the words ending in single vowel + “I” before a suffix beginning with a vowel eg.
Signal + ing = signalling
Repel + ent = repellent
Quarrel + ed = quarrelled
Travel + er = traveller
Rule 5 : Words ending in silent “e”, drop the “e” before a suffix beginning with a voweleg.
Hope + ing = hoping
Live + ed = lived
Drive + er = driver
Tire + ing= tiring
Rule 6: If the suffix begins with a consonant “e” is not dropped e.g
Hope + full = hopeful
Sincere + ly= sincerely
But,
True + ly = truly
Nine + th = ninth
Argue + ment = argument
Rule 7: A final “y” following a consonant changes to “i” before a suffix except “ing”. Eg.
Carry + ed = carried
Happy + ly = happily
Marry + age = marriage
Beauty + full = beautiful
But,
Marry + ing = marrying
Carry + ing = carrying
Rule 8: A final “y” following a vowel does not change before a suffix. Eg:
Obey + ed = obeyed
Play + er = player
Pray + ed= prayed
Rule 9:
When the suffix “ous” is added to a word ending in “ce”, “e” is changed to “i”.
Space + ous= spacious
Vice + ous= vicious
Malice + ous = malicious
Grace + ous= gracious
Rule 10:
When the suffix “ing” is added to a word ending in “ie”, “ie” is changed to “y”.
Lie + ing= lying
Die + ing = dying
Tie + ing= tying...

Matric Annual Examination 2023 Notification

Happy Retirement best wishes for you
Enjoy the rest and relaxation 💕
مٹی کو سونا بناتا ہے
جب ہاتھ استاد لگاتا ہے
پستی سے بلندی کی جانب طے
سفر استاد کرآتا ہے
ادب زندگی بچوں کو
فقط استاد سکھاتا ہے
مختصر یہ کہنا ہے مجھے کو
قوموں کو استاد بناتا ہے
حافظ ڈاکٹر محمد ابراھیم ڈائریکٹر ایلمینٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن خیبرپختونخوا نے تمام ڈی ای اوز کو ہدایات جاری کی کہ نئے بھرتی ہونے والے ملازمین ٹیچنگ اور نان ٹیچنگ ملازمین کو کنڈیشنلی تنخواہیں ریلیز کریں۔اور ڈاکومنٹس ویریفیکیشن پراسس کریں۔

کیا والدین کی ذمہ داری بچوّں کو اسکول بھیجنے سے پوری ہوجاتی ہے؟
مسکرائیں اور اپنے بچوّں سے پوچھیں ہیں ”آج کیا سیکھا“



فلسطین کے ایک اسکول میں استانی نے بچوں سے ٹیسٹ میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے والوں کو انعام کا وعدہ کیا کہ جو بھی فرسٹ آیا اس کو نئے جوتے ملیں گے ٹیسٹ ھوا سب نے تقریباً ایک جیسے نمبرات حاصل کیئے، اب ایک جوڑا سب کو دینا ناممکن تھا اس لیئے استانی نے کہا کہ چلیں قرعہ اندازی کرتے ہیں جس کا بھی نام نکل آیا اس کو یہ نئے جوتے دیں گے اور قرعہ اندازی کے لیئے سب کو کاغذ پر اپنا نام لکھنے اور ڈبہ میں ڈالنے کا کہا گیا۔
استانی نے ڈبہ میں موجود کاغذ کے ٹکڑوں کو مکس کیا تاکہ کسی کی حق تلفی نہ ھو اور پھر سب کے سامنے ایک ٹکڑہ اٹھایا جوں ھی کھلا تو اس پر لکھا تھا وفاعبد الکریم سب نے تالیاں بجائیں، وہ بچی اشکبار آنکھوں سے اٹھی اور اپنا انعام وصول کیا۔ کیوں کہ وہ پھٹے پرانے کپڑوں اور جوتے سے تنگ آگئی تھی۔ والد کا سایہ سر سے اٹھ گیا تھا اور ماں لاچار تھی اس لیئے جوتوں کا یہ انعام اس کے لیئے بہت معنی رکھتا تھا۔
جب استانی اپنے گھر گئی تو روتی ھوئی یہ کہانی اپنے شوہر کو سنائی جس پر اس نے خوشی کا اظہار کیا اور ساتھ رونے کی وجہ دریافت کی تو استانی پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی کہ مجھے رونا وفا عبد الکریم کے جوتوں سے زیادہ دیگر بچوں کی احساس اور اپنی بیحسی پر آتا ھے۔ کیونکہ
جب میں نے ڈبہ میں موجود دیگر کاغذ کے ٹکڑوں کو چیک کیا تو سب نے ایک ھی نام لکھ دیا تھا
“وفا عبد الکریم” ان معصوم بچوں کو وفا عبد الکریم کے چہرے پر موجود لاچاری کا درد اور کرب محسوس ھوتا تھا لیکن ہمیں نہیں ھوا جس کا مجھے افسوس ھے۔
میرے ایک استاد بتایا کرتے تھے کہ بچوں کے اندر احساس پیدا کرنا اور عملا" سخاوت کا درس دینا سب سے بہترین تربیت ھے۔ ہمارے کئی اسلاف کے بارے میں کتابوں میں موجود ھے کہ وہ خیرات، صدقات اور ذکاة اپنے ہاتھوں سے نہیں دیتے بلکہ بچوں کو دے کر ان سے تقسیم کرواتے تھے جب پوچھا گیا تو یہ ھی وجہ بتائی کہ اس سے بچوں کے اندر بچپن سے انفاق کی صفت اور غریبوں و لاچاروں کا احساس پیدا ھوتا ھے۔
اللّٰہ تعالیٰ ھم سب کو اور اپنے بچوں کو ایسے نیک اعمال میں شریک ھونے کی توفیق دے۔ آمین
کافر ہے تو شمشیر پہ کرتا ہے بھروسہ
مومن ہے تو بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی۔۔
اقبال ڈے 👇👇
علامہ اقبال 9 نومبر 1877ء (بمطابق 3 ذیقعد 1294ھ) کو برطانوی ہندوستان کے شہر سیالکوٹ میں شیخ نور محمد کے گھر پیدا ہوئے۔ ماں باپ نے نام محمد اقبال رکھا۔ مختلف تاریخ دانوں کے مابین علامہ کی تاریخ ولادت پر کچھ اختلافات رہے ہیں لیکن حکومت پاکستان سرکاری طور پر 9 نومبر 1877ء کو ہی ان کی تاریخ پیدائش تسلیم کرتی ہے۔اقبال کے آبا ؤ اجداد اٹھارویں صدی کے آخر یا انیسویں صدی کے اوائل میں کشمیر سے ہجرت کر کے سیالکوٹ آئے اور محلہ کھیتیاں میں آباد ہوئے۔علامہ نے ابتدائی تعلیم سیالکوٹ میں ہی حاصل کی اور مشن ہائی سکول سے میٹرک اور مرے کالج سیالکوٹ سے ایف اے کا امتحان پاس کیا۔ زمانہ طالبعلمی میں انھیں میر حسن جیسے استاد ملے جنہوں نے آپ کی صلاحیتوں کو بھانپ لیا۔ اور ان کے اوصاف خیالات کے مطابق آپ کی صحیح رہنمائی کی۔
شعر و شاعری کا شوق بھی آپ کو یہیں پیدا ہوا۔ اور اس شوق کو فروغ دینے میں مولوی میر حسن کا بڑا دخل تھا۔ایف اے کرنے کے بعد آپ اعلیٰ تعلیم کے لیے لاہور چلے گئے اور گورنمنٹ کالج لاہور سے بی اے اور ایم اے کے امتحانات پاس کیے یہاں آپ کو پروفیسرآرنلڈ جیسے فاضل شفیق استاد مل گئے جنہوں نے اپنے شاگرد کی رہنمائی میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی۔ 1905 میں علامہ اقبال اعلیٰ تعلیم کے لیے انگلستان چلے گئے اور کیمبرج یونیورسٹی میں داخلہ لے لیا اور پروفیسر براؤن جیسے فاضل اساتذہ سے رہنمائی حاصل کی۔ بعد میں آپ جرمنی چلے گئے جہاں میونخ یونیورسٹی سے آپ نے فلسفہ میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ابتداء میں آپ نے ایم اے کرنے کے بعد اورینٹل کالج لاہور میں تدریس کے فرائض سرانجام دیئے لیکن آپ نے بیرسٹری کو مستقل طور پر اپنایا۔
وکالت کے ساتھ ساتھ آپ شعروشاعری بھی کرتے رہے اور سیاسی تحریکوں میں بھرپور انداز میں حصہ لیا۔ 1922ء میں حکومت کی طرف سے سر کا خطاب ملا۔1926ء میں آپ پنجاب لیجسلیٹو اسمبلی کے ممبر چنے گئے۔ آپ آزادی وطن کے علمبردار تھے اور باقاعدہ سیاسی تحریکوں میں حصہ لیتے تھے۔ مسلم لیگ میں شامل ہوگئے اور آل انڈیا مسلم لیگ کے صدر منتخب ہوئے آپ کا الہ آباد کا مشہور صدارتی خطبہ تاریخی حیثیت رکھتا ہے اس خطبے میں آپ نے پاکستان کا تصور پیش کیا۔ 1931ء میں آپ نے گول میز کانفرنس میں شرکت کرکے مسلمانوں کی نمائندگی کی۔ علامہ اقبال اور قائداعظم کی ان تھک کوششوں سے ملک آزاد ہوگیا اور پاکستان معرض وجود میں آیا۔ لیکن پاکستان کی آزادی سے پہلے ہی 21 اپریل 1938ء(بمطابق 20 صفر 1357ھ) میں علامہ انتقال کر گئے تھے۔ لیکن ایک عظیم شاعر اور مفکر کے طور پر قوم ہمیشہ ان کی احسان مند رہے گی۔ جس نے پاکستان کا تصور پیش کرکے برصغیر کے مسلمانوں میں جینے کی ایک نئی آس پیدا کی۔
شاعر مشرق علامہ اقبال حساس دل و دماغ کے مالک تھے آپ کی شاعری زندہ شاعری ہے جو ہمیشہ مسلمانوں کے لیے مشعل راہ بنی رہے گی۔ یہی وجہ ہے کہ کلام اقبال دنیا کے ہر حصے میں پڑھا جاتا ہے ۔ اقبال نے نئی نسل میں انقلابی روح پھونکی اور اسلامی عظمت کو اجاگر کیا۔ ان کے کئی کتابوں کے انگریزی ، جرمنی ، فرانسیسی، چینی ، جاپانی اور دوسری زبانوں میں ترجمے ہو چکے ہیں۔ جس سے بیرون ملک بھی لوگ آپ کے معترف ہیں۔ بلامبالغہ علامہ اقبال ایک عظیم مفکر مانے جاتے ہیں۔اقبال کو حضورؐ سے جو والہانہ عشق ہے اس کا اظہار اس کی اردو اور فارسی کے ہر دور میں ہوتا رہا ہے۔ اقبال کی انفرادیت ہے کہ انہوں نے اردو فارسی دونوں زبانوں میں مدح رسول اکرمؐ کو ایک نئے اسلوب اور نئے آہنگ کے ساتھ اختیار کیا۔
اقبال کی طبیعت میں سوز و گداز اور حب رسول ؐاس قدرتھا کہ جب کبھی ذکر رسولؐ ہوتا تو آپ بے تاب ہو جاتے اور دیر تک روتے رہتے۔ روزگار فقیر میں سید وحید الدین لکھتے ہیں۔اقبال کی شاعری کا خلاصہ جو ہر اور لب لباب عشق رسولؐ اور اطاعت رسولؐ ہے۔ ان کا دل عشق رسولؐ نے گداز کر رکھا تھا زندگی کے آخری زمانے میں یہ کیفیت اس انتہا کو پہنچ گئی تھی کہ ہچکی بند جاتی۔ آواز بھرا جاتی تھی اور وہ کئی کئی منٹ سکوت اختیار کر لیتے تھے۔ تاکہ اپنے جذبات پر قابو پا سکیں۔عشق و محبت کا یہ مرتبہ ایمان کا خلاصہ ہے۔ اتباع رسولؐ کے بغیر محبت رسولؐ ناممکن ہے۔ آپؐ کی ذات گرامی رحمتہ اللعالمین تھی۔ اس لئے مومن کو بھی رحمت و شفقت کا آئینہ ہونا چاہیے۔
اقبال فرماتے ہیں کہ مسلمان کی سرشت ایک موتی کی طرح ہے جس کو آب و تاب بحرِ رسولؐ سے حاصل ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اقبال اسوہ حسنہ کی تقلید کا سبق دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ اے مومن تو باغِ مصطفویٰؐ کی ایک کلی ہے۔ بہار مصطفویٰؐ کی ہواؤں سے کھل کر پھول بن جاؤ۔اقبال کے نزدیک خالق کائنات نے جب اس دنیا میں اپنی کاریگری کا آغاز کیا اور حضرت انسان کی شکل میں اپنے چھپے ہوئے خزانے کو عیاں کیا پھر جب ارتقاء کے منازل طے ہوتے گئے اور قوائے انسانی اپنے پورے کمال پر آگئے تو رب العالمین نے محمدؐ کو معبوث فرمایا۔ جو سب کے لئے رحمت ، ہادی ، راہ نما ، اور مہربان تھے۔کلام اقبال میں عشق رسولؐ کے اظہار میں جو شیفتگی و وارفتگی کا جذبہ پایا جاتا ہے۔
وہ بزرگانِ دین کا فیضانِ نظر تھا۔ اس میں مکتب کی کرامت کا دخل نہیں تھا۔ آپ کے کلام میں شیخ عطار ، نظام الدین اولیا ؒ، حضرت مجدد الف ثانی ؒ، مولانا رومؒ، اور امام غزالی ؒکا تذکرہ اس امر پر شاہد ہے۔ اقبال ایک جگہ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنی تمام تر عقل اور فلسفہ دانی کو نبی کریمؐ کے قدموں میں ڈھیر کر دیا ہے۔ اقبال کے ذہن میں عشق و مستی کا اوّل اور آخری محور ایک ہی ہونا چاہیے اور وہ محور ہے نبی کریمؐ کی ذات جو ذاتِ تجلیات ہے۔
نگاہِ عشق و مستی میں وہی اوّل وہی آخر
وہی قرآں وہی فرقاں وہی یٰسین وہی طہٰ
جس دور میں اقبال نے شکوہ اور جواب شکوہ جیسی نظمیں تخلیق کیں وہ مسلماناں عالم کے لئے ایک عالمگیر انحطاط و انتشار کا زمانہ تھا اقبا ل مسلمانان عالم کی اس عمومی صورت حال پر ہمہ وقت بے تاب و بے قرار رہتے تھے۔ جواب شکوہ لکھنے سے کچھ عرصہ پیشتر اقبال نے طرابلس کے شہیدوں کے حوالے سے ایک نظم حضور رسالت مآب لکھی۔ اقبال کا مطالعہ اسلام اور قرآن بہت ہی اچھا تھا۔ انہوں نے اپنی شاعری میں آیاتِ قرآنی کو جگہ دی ہے۔ کیونکہ اقبال کو پتہ تھا کہ اللہ کی کتابوں میں یہ آخری اور واحد کتاب ہے جس میں تبدیلی اور غلط بیانی کسی کے بس کی بات نہیں۔ اور اس کی خالص شکل لوح محفوظ میں موجود ہے اور اسی قرآن میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ
ترجمہ: اے نبی کہہ دو کہ اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میری تا بعداری کرو۔
اقبال کے نزدیک اسوہ نبویؐ کے اتباع کے بدولت ہی ہم مکارم الاخلاق سے آراستہ ہو سکتے ہیں اسی وجہ سے ہمارے دلوں میں کشادگی اور نور اور تجلیات خداوندی جگہ پا سکتی ہے۔ اقبال فرماتے ہیں
درد دل مسلم مقام مصطفےٰ است
آبروئے ماز نامِ مصطفی است
اقبال فرماتے ہیں کہ اس دنیا کی تخلیق کی اصل وجہ ذات نبیؐ ہے ۔ علامہ اقبال خوددار تھے ، شاہین صفت تھے ، شفیق تھے ، مرد مومن تھے ، صاف گوتھے ،جمہوریت پسند تھے۔

Welcome back.......

2nd PTC meeting regarding upgradation of school to High level Double shift schools. 21.10.2022

PTC meeting regarding upgradation of school to High level Double shift schools. 14.10.2022


Govt Middle School Sadiqabad Chaper Wari Upper Dir updated their address.
Govt Middle School Sadiqabad Chaper Wari Upper Dir updated their address.

Govt Middle School Sadiqabad Chaper Wari Upper Dir updated their phone number.
Govt Middle School Sadiqabad Chaper Wari Upper Dir updated their phone number.

اطلاع برائے اساتذہ اور طلبہ۔
ڈپٹی کمشنر صاحب دیربالا کے ہدایات کے مطابق شدید بارشوں کے پیش نظر کل بروز جمعہ 26 اگست کو بھی ادارہ ہذا بند رہے گا۔ شکریہ
Assalamualikum...
Due to heavy raining and flood situations all Schools in district Dir Upper Wil also remain closed tomorrow ie 26th of August 2022 as per telephonic directions of Respected DC Dir Upper.
Regard
DEO Dir Upper




Faculty.....


خپل ماشومان په سکولونو کې داخل کړې او خپل مستقبل روښانه کړې د سیالۍ دور دے او سیالي په تعلیم او پوهې پکار ده

محترم گلزار احمد صاحب کو گورنمنٹ مڈل سکول صادق آباد میں سی ٹی پوسٹ پر تعینات ہونے پر مبارکباد پیش کرتے ہیں۔


ادارہ ہذا کے جماعت ہشتم کے پاس شدہ طلباء وطالبات حصولِ سرٹیفکیٹ کے لئے تشریف لائیں۔ شکریہ۔




ہمارا عزم معیاری تعلیم سب کے لئے ۔۔۔۔۔۔۔۔

Videos (show all)
Location
Category
Products
Contact the school
Telephone
Website
Address
Dir
18200
Shahibagh
Dir, 2400
It is the official page of the GPS Shahibagh on which you will find KPESED notifications,information
Chinarkot
Dir, 18350
Govt. High School Chinarkot is the public sector high school which is located at maidan Dir lower KP
وزڈم ہاؤس پبلک اسکول بیبیوڑ اپر دیر
Dir, 18150
وزڈم ہاؤس پبلک اسکول بیبیوڑ اپر دیر
Jelar Road
Dir, 18100
High quality school education for the people of Jelar Dir Upper.
Usheri Road Katan Payeen
Dir
Our vision is to grow GREAT citizens G Giving and receiving the very best R Respecting ourselves&ot
Dir, 18300
The Educators School Sunny Campus provides Quality Education District Lower Dir KP