
Maulana Aazad Fellowship For Minority Students Not Available Anymore 😢 Zakir Sahil 😭
الہلال دینیات اکیڈمی
Deeniyat Academy Roopraka
تعلیم و تعلم
Operating as usual
Maulana Aazad Fellowship For Minority Students Not Available Anymore 😢 Zakir Sahil 😭
الہلال دینیات اکیڈمی
Deeniyat Academy Roopraka
برائے ۵ اگست ۲۰۲۲ء
🎯 وقت کی قدر وقیمت
الحمد للہ کفی وسلام علی عبادہ الذین اصطفی، أما بعد! فأعوذ باللہ من الشیطان الرجیم بسم اللہ الرحمن الرحیم وَ الْعَصْرِ اِنَّ الْاِنْسَانَ لَفِیْ خُسْرٍ اِلَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَ تَوَاصَوْا بِالْحَقِّ وَ تَوَاصَوْا بِالصَّبْرِصدق اللہ مولانا العظیم۔
ابن انشاء نے کہا تھا ؎
اک سال گیا اک سال نیا ہے آنے کو
پر وقت کا اب بھی ہوش نہیں دیوانے کو
آج سے چھ دن پہلے ۱۴۴۳ھ کا سورج ڈوب کر ہمیں یہ پیغام دے گیا کہ ہر ایک کی زندگی کا سورج غروب ہونا ہے، دنیا میں جو بھی آیا ہے وہ جانے کے لیے آیا ہے، باقی رہنے والی ذات تن تنہا اللہ کی ہے، ہر ایک کو موت کا مزہ چکھنا ہے، کامیاب ہے وہ شخص جو موت سے پہلے موت کی تیاری کرلے اور اپنے وقت کو صحیح مصرف میں بِتائے، میرے بھائیو! وقت کا صحیح استعمال سیکھو، کتنے لوگ ہیں جو یوں ہی بیٹھ کر گھنٹوں وقت ضائع کردیتے ہیں، جب انسان مرجاتا ہے تو بے حس وحرکت ہوجاتا ہے، اس کو ہم مردہ کہتے ہیں، دوسرا انسان زندہ ہے، مگر نکمااور ناکارہ ہے، وہ زندہ تو ہے مگر ایک جگہ سست بیٹھا ہے، آپ غور کیجیے کہ ایسے مَردوں اور مُردوں میں کیا فرق ہے! زندگی تو حرکت وعمل ، بڑے کارنامے انجام دینے، وقت کے صحیح استعمال اور ایک ایک سیکنڈ صحیح طریقے پر ناپ تول کر استعمال کا نام ہے۔
دَقّاتُ قَلْبِ المَرءِ قائِلَةٌ لَهُ إِنَّ الحَيَاةَ دَقائِقٌ وَثَوانِي
(آدمی کے دل کی دھڑکنیں اسے یہ پیغام دیتی ہیں کہ زندگی منٹوں اور سیکنڈوں کا نام ہے)۔
جو وقت بیت رہا ہے وہ ہماری زندگی سے کم ہورہا ہے، لوگ سالگرہ مناتے ہیں، کیک لاکر کاٹتے ہیں،خوش ہوتے ہیں کہ ہم اتنے سال کے ہوگئے، اسے کون بتائے کہ یہ خوشی کا موقع ہے یا دکھ کی گھڑی! کہ زندگی کا ایک سال اور کم ہوگیا، آدمی کی عمر کم ہورہی ہے، اس میں خوشی کی کیابات ہے؟ نووی نے لکھا کہ مدینہ منورہ میں لوگ چالیس سال کے ہوجاتے تھے تو کام وغیرہ چھوڑدیتے تھے اور زیادہ وقت طاعت میں گزارتے تھے، زندگی بندگی کے لیے ہے، بندگی اسی وقت کامیاب ہوسکتی ہے جب کہ ہم وقت کا صحیح استعمال کریں۔
ہورہی ہے عمر مثل برف کم
چپکے چپکے رفتہ رفتہ دم بدم
کوئی شخص برف لے کر دوکان پر بیٹھا ہو اور اسے برف بیچنے کی فکر نہ ہو، اور وہ لہو ولعب میں مشغول ہو، تو کچھ ہی دیر میں اس کا سارا پیسہ نالی میں بہہ جائے گا، ساری دنیا اسے بے وقوف سمجھتی ہے، ہم اگر اپنے وقت کو ضائع کرنے کے بارے میں سونچیں تو ہمارا دل بھی ہمیں بے وقوف ہونے کا تمغہ عطا کرے گا، مال تو کسی درجے میں واپس آبھی سکتا ہے، وقت کسی صورت میں واپس نہیں آسکتا۔
وقت کا ہر لمحہ یہ کہتا ہوا گذرا مجھ سے
ساتھ چلنا ہو تو چل میں تو چلا جاؤں گا
صدیوں کا تجربہ انسانوں کو یہ بتاتا ہے کہ دنیا میں وہی لوگ کامیاب ہوتے ہیں جو وقت کی قدر کرتے ہیں، دنیا میں کوئی کامیاب انسان، کوئی نامور عالم، کوئی بڑا مصنف، مشہور سائنس داں، کسی بھی فن کی کوئی مشہور شخصیت ایسی نہیں گزری ہے جس نے وقت ضائع کیا ہو اور پھر اسے کامیابی ملی ہو، عقل مندوں نے یہ بات کہی ہے کہ جو آدمی لوگوں کے کام کے وقت اپنے دونوں جیبوں میں ہاتھ ڈالے بیٹھا ہو تو وہ کچھ دنوں میں دوسروں کی جیب میں ہاتھ ڈالے گا، یعنی چور بن جائے گا، ایسا اس لیے ہوا کہ اس نے وقت کا صحیح استعمال نہیں کیا ، جو انسان وقت کو ضائع کرتا ہے وقت اس کو ضائع کردیتا ہے، امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ میں نے بزرگوں سے یہ بات سیکھی ”اَلْوَقْتُ کَالسَّیْفِ إِنْ لَّمْ تَقْطَعْہُ یَقْطَعْکَ“، وقت تلوار کی مانند ہے، اگر تم اسے (اچھے کاموں میں) نہیں کاٹوگے تو وہ تمہیں برباد کرکے رکھ دے گا، وقت ایسی چیز ہے کہ اگر کوئی شخص اسے صحیح استعمال کرے تو وہ آگے بڑھ جائےگا۔
ہمارا دین جو زندگی کے ہر حصے میں ہماری رہنمائی کرتا ہے اس نے وقت کی قدر وقیمت الگ الگ انداز سے ہمیں سکھائی ہے،سورہ عصر میں والعصرکے ذریعے زمانے کی قسم کھائی گئی، زمانے کی قسم کھا کر گویا اشارہ کردیا گیا کہ جو دولت اور نعمت تمہارے پاس موجود ہے اس میں وقت کی دولت اورنعمت دوسری اور نعمتوں سے بڑھ کر ہے، اگر اس کی قدر کرو گے، اچھے اعمال سے اوقات کو آباد رکھو گے، ذکر اور طاعت میں لگو گے، بھلی باتوں میں لگوگے تو اللہ تم کو آگے بڑھائے گا، اور اگر وقت ضائع کرو گے، اس کا صحیح استعمال نہیں سیکھو گے تو ایک وقت آئے گا کہ تمہارے دونوں ہاتھ خالی ہوں گے، نہ دین کی دولت رہے گی، نہ دنیا ہی میں سے کچھ ہاتھ آئے گا، لوگ کہتے ہیں کہ وقت سونے سے زیادہ قیمتی ہے، مگر جنہوں نے وقت کا صحیح استعمال کیا وہ تو کہتے ہیں ”الوقت ھو الحیاۃ“ وقت ہی زندگی ہے، جس کو آگے بڑھنا ہے اسے اس وقت کی قیمت پہچاننی ہوگی۔
وقت ٹھہر کر آپ کا انتظار نہیں کرے گا، انسان بوڑھاپے میں سوچتا ہے کہ میں نے اپنی زندگی کہاں گزاری؟ اس کو یوں محسوس ہوتا ہے کہ کل بچپن تھا، پھر جوانی آئی اور پھر بوڑھاپا بھی اچانک آگیا، جب کہ زندگی ایک نظام کے ساتھ چل رہی ہے، ان سب مراحل کے طے ہونے میں ایک لانبا عرصہ لگتا ہے، کسی نے کہا، اور کیا خوب کہا ؎
وقت کی رفتار ہو محسوس یہ دشوار ہے
زمیں چلتی ہے تیزی سے مگر ہلتی نہیں
زندگی کا سفر جاری ہے، ہم محسوس کریںیا نہ کریں، وقت کی قدر کریں یا نہ کریں، وقت گزرتا جائے گا اور ہم اپنے انجام تک پہنچ جائیں گے اور ایک وقت آئے گا کہ مہلت عمل ختم ہوجائے گی، زندگی کے قیمتی لمحات کھانے پینے اور آرام کرنے میں گزارنے کے لیے نہیں دیے گئے، زندگی کا ایک مقصد ہے، اسے پورا کرنا ہے۔
اللہ نے بتایا کہ وقت کی اہمیت پہچانوگے تو خسارے سے باہر نکل سکوگے، اس پر بھی غور کیجیے کہ جو ہمیں نماز کا نظام دیا گیا وہ بھی وقت سے جڑا ہوا ہے، اللہ چاہتا تو ایک ساتھ پانچوں وقت کی نماز کا حکم دیتا، اللہ نے نماز کو الگ الگ اوقات میں رکھ کر وقت کی پابندی کے ساتھ فرض کیا،اِنَّ الصَّلٰوةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِیْنَ كِتٰبًا مَّوْقُوْتًا، فجر کی نماز ظہر کے ساتھ پڑھوگے تو یہ قضا ہوگئی، الگ الگ اوقات میں نماز بندگی کا وقفے وقفے سے اظہار ہے، اسی کے ساتھ وقت کی اہمیت کی طرف بھی مشیر ہے، بتایا جارہا ہے کہ اپنی زندگی کی ترتیب ایسی بناؤ کہ ہر نماز کے بعد تمہارا عمل ہو، تم اللہ کو یاد کرو، انسان اگر روزانہ تھوڑا وقت بھی اچھے کام کے لیے مقر ر کرے گا تو آہستہ آہستہ وہ وقت کو قیمتی بنادے گا۔
وقت کے صحیح استعمال کی مختلف شکلیں ہیں، مثلا آپ نے سنا ہوگا کہ قرآن کریم کو سمجھنے کی بھی کوشش کرنی چاہیے، یہ اس کے مختلف حقوق میں سے ایک اہم حق ہے،ارشاد ربانی ہے: اَفَلَا یَتَدَبَّرُوْنَ الْقُرْاٰنَ اَمْ عَلٰى قُلُوْبٍ اَقْفَالُهَا!، یہ قرآن میں غور کیوں نہیں کرتے، یا ان کے دلوں پر تالے پڑے ہوئے ہیں!
قرآن کریم صرف تلاوت کے لیے نہیں، ہم سمجھنے کی کوشش کریں کہ اللہ ہم سے کیا کہنا چاہ رہا ہے، اللہ کن کاموں کی تلقین کرتا ہے، کن کاموں سے روکتا ہے، جب تک ہم قرآن نہیں سمجھیں گے تو ہمیں کیسے پتہ چلے گا کہ ہم سے اللہ کیا چاہتا ہے، آپ اگر کسی عالم کے مشورے سے قرآن کی کوئی مناسب تفسیر پڑھنا شروع کریں، اور روزانہ صرف دس صفحے پڑھیں، تو وقت بہت کم خرچ ہوگا، لیکن ایک سال کی مدت میں آپ ساڑھے تین ہزار صفحات کا مطالعہ کرلیں گے، اور دس سال میں بہت کچھ ہوجائے گا، حالانکہ یومیہ صفحات کا اوسط بہت کم ہے۔ تو روزانہ آدھا صفحہ آپ سیکھنے پر لگاتے ہیں تو کچھ سالوں میں آپ اچھے علم والے بن جائیں گے، پھر غور کیجیے کہ ہم اگر وہ کام نہیں کررہے ہیں اور وقت گزرتا جارہا ہے تو ہمارا کتنا وقت ضائع ہورہا ہے۔ابو الملیکہ شاعر تھا، اسے قطیعہ کہتے تھے، چھوٹے سے قد کا تھا، وہ لوگوں کی ہجو بیان کرتا تھا، اس نے زبرقان ابن بدر کے بارے میں شعر کہا:
دَعِ المَكارِمَ لا تَرحَل لِبُغيَتِها
وَاِقعُد فَإِنَّكَ أَنتَ الطاعِمُ الكاسي
’’بزرگی کے حصول کے لیے سفر نہ کرو، بلکہ بیٹھ رہو، تم کو دوسرے لوگ کھلائیں گے اور پہنائیں گے۔‘‘زبرقان سے سمجھ لیا کہ یہ میری خوبی نہیں، برائی ہے، اوپر چاندی کا غلاف ہے، مگر اندر بلا موجود ہے، اس نے سمجھ لیا کہ شریف انسان کے لیے اس سے بڑا طعنہ نہیں ہوسکتا کہ وہ گھر میں بیٹھا رہے اور کوئی کام نہ کرے۔ہر وقت ہم کو کچھ نہ کچھ کام کرنا چاہیے، چاہے دنیا کا ہو یا آخرت کا، اقبال نے جواب شکوہ میں آباء واجداد کے تذکرے کے بعد لکھا ؎
تھے تو آباء وہ تمھارے ہی، مگر تم کیا ہو
ہاتھ پر ہاتھ دھرے منتظرِ فردا ہو!
ہاتھ پر ہاتھ دھرے کل کا انتظار کررہے ہو، یاد رکھنا! قومیں کبھی آرزؤوں، تمناؤں اور وظیفوں سے آگےنہیں بڑھتیں، بلکہ جو جتنی محنت کرے گا، جس میں جس قدر حرکت اور عمل ہوگا اسی قدر آگے بڑھے گا، صرف باتیں بنانے والا کبھی بڑا انسان نہیں بن سکتا، باتیں بنانے والے چرب زبان ہوسکتے ہیں، عقل مند انسان نہیں!
انسان غفلت میں اس لیے پڑتا ہے کہ موت کو فراموش کردیتاہے، یہ خیال نہیں رہتا کہ میں اپنے انجام سے قریب پہنچ رہا ہوں، ایک دن مجھ کو مرنا ہے، صرف اچھے اعمال ہی قبر میں انسان کا ساتھ دیں گے، قبر کا عذاب برحق ہے، دنیا کے مشاغل میں لگ کر آخرت کے لمحات کو فراموش کردینا انتہائی نا مناسب بات ہے، حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے تھے، :اِرْتَحَلَتِ الدُّنْیَا مُدْبِرَۃً وَارْتَحَلَتِ الْآخِرَۃُ مُقْبِلَۃً، کُوْنُوْا مِنْ أَبْنَاءِ الْآخِرَۃِ وَلَا تَکُونُوا مِنْ أَبْنَاءِ الدُّنْیَا،فَإِنَّ الْیَوْمَ عَمَلٌ وَلَا حِسَابَ، وَغَدًا حِسَابٌ وَلَا عَمَلَ۔ (دنیا ہم سے پیٹھ پھیر کر جارہی ہے، اور آخرت آہستہ آہستہ قریب آرہی ہے، تم آخرت کے بیٹے بنو، اور دنیا کے بیٹے نہ بنو، آج انسان کو عمل کی مہلت ملی ہوئی ہے، حساب کتاب نہیں ہے، کل قیامت کے دن صرف حساب کتاب ہوگا، وہاں عمل کی مہلت نہ ہوگی)۔
جن لوگوں نے وقت کا صحیح استعمال کیا اللہ نے ان کی زندگی میں برکت ڈال دی،جو صرف باتیں بنائیں گے، اوقات ضائع کریں گے، صرف دنیا کمانے میں لگے رہیں گے ان کا بھی وقت گزر جائے گا، پھر پچھتائیں گے کہ میں کچھ کرلیتا تو بہتر ہوتا، آخرت میں انسان کو حسرت ہوگی، مگر اس وقت پچھتانے سے کوئی فائدہ نہ ہوگا،گنہگار انسان اس وقت پچھتاکر کہے گا: یَا لَیْتَنِی قَدَّمْتُ لِحَیَاتِی، کاش میں نے اپنی اس (حقیقی) زندگی کے لیے کچھ اعمال آگے بھیجے ہوتے! عرب کے ایک خطیب نے کیسی خوب صورت بات کہی! فرمایا: اِذَا ماَتَ الْإِنْسَانُ قَالَ النَّاسُ مَا أَخَّرَ وَقَالَتِ الْمَلَائِکَۃُ مَا قَدَّمَ؟ (انسان وفات پاتا ہے تو انسان کہتے ہیں کہ اس نے کیا چھوڑا؟اور فرشتے کہتے ہیں کہ وہ ساتھ میں کیا لایا؟)، حدیث شریف میں ہے: اِغْتَنِمْ خَمْسًا قَبْلَ خَمْسٍ: شَبَابَكَ قَبْلَ هَرَمِكَ، وصِحَّتَكَ قَبْلَ سُقْمِكَ، وغِناكَ قبلَ فَقْرِكَ، وفَرَاغَكَ قبلَ شُغْلِكَ، وحَياتَكَ قَبْلَ مَوْتِكَ. (رواہ الحاکم فی المستدرک)”پانچ چیزوں سے پہلے پانچ چیزوں کو غنیمت شمار کرو! اپنی جوانی کو اپنے بڑھاپے سے پہلے، اپنی صحت کو اپنی بیماری سے پہلے، اپنی مالداری کو اپنی تنگدستی سے پہلے، اپنی فراغت کو اپنی مشغولیت سے پہلے اور اپنی زندگی کو اپنی موت سے پہلے“،ذرا غور فرمائیے! وقت کس قدر تیزی سے گزر رہا ہے اور ہم لمحہ بہ لمحہ موت کی جانب بڑھتے چلے جا رہے ہیں ، گردشِ لیل و نہار عمر عزیز کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے۔ جو دن گزر رہا ہے، عمر کو کم کر رہا ہے اور جو چیز ہرروز کم ہوتی رہتی ہے، وہ بالآخر ختم ہو جاتی ہے اور گزرے ہوئے لمحات کبھی واپس نہیں آتے۔ حالی نے کہا تھا ؎
غنیمت ہے صحت علالت سے پہلے
فراغت مشاغل کی کثرت سے پہلے
جوانی بڑھاپے کی زحمت سے پہلے
اقامت مسافر کی رحلت سے پہلے
فقیری سے پہلے غنیمت ہے دولت
جو کرنا ہے کرلو کہ تھوڑی ہے مہلت
دنیا کا تو یہ نظام ہے ؎
دنیا بھی عجب سرائے فانی دیکھی
ہر چیز یہاں کی آنی جانی دیکھی
جو آ کے نہ جائے وہ بڑھاپا دیکھا
جو جا کے نہ آئے وہ جوانی دیکھی
یہ غور کریں کہ آنے والے وقت کے لیے ہم کیا سامان اکٹھا کررہے ہیں،اور آخرت میں کامیابی کے لیے ہمارے پاس کیا سرمایہ ہے؟ اللہ تعالی ہمیں وقت کو صحیح طریقے سے گذارنے کی توفیق عطا فرمائے۔
وآخر دعوانا ان الحمد للہ رب العالمین
سوشل میڈیا ڈیسک آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ
ہر ہفتہ خطاب جمعہ حاصل کرنے کے لیے اپنا نام، پتہ اور وہاٹس ایپ نمبر ارسال کریں:
9834397200
Deeniyat Academy Roopraka
Maktab Roopraka
سبحان اللہ 💕 Subhanallah
شانِ محمدی ﷺ میں گستاخی کرنے والے بد بخت خاک میں مل گئے ۔
پیارے رسول ﷺ پر لاکھوں درود و سلام ۔۔۔۔ 💚❤️
قرآن اگر پڑھاتے ہو تو کم از کم اتنا تو ٹھیک پڑھانا چاہیے کہ معنی نہ بدلیں لفظی غلطیاں نہ رہیں ؛ یہ کیا طریقہ ہوا کہ آؤ بچو! پڑھو اور پڑھتے چلے جاؤ ۔۔۔۔۔
کامیابی ملنا کوئی کھیل تھوڑی ہے ہزاروں کے بیچ ایک کامیاب ہوتا ہے تو وہ کن کن مراحل سے گزرتا ہوا فلاح کو پہنچتا ہے اس کا اندازہ زیر نظر چند الفاظ سے لگا سکتے ہیں۔
Deeniyat Academy Roopraka
#دعاء کیسے مانگی جائے ؟
#تربیت
#بچے
Photos from All India Muslim Personal Law Board's post
मील मदरसा
मील खेङला
جامعہ میوات
دار العلوم محمدیہ میل کھیڑلا
Darululoom Muhammadia Mewat
مولانا غلام قادر کشمیری سے ملتی جلتی خوب صورت شکل ماشاءاللہ
قرآن پڑھیے !!
اطلاع برائے جدید داخلہ (عربی درجات) ۱۴۴۳ھ مطابق 2022ء
Darululoom Muhammadia Mewat 🌻
اعلان داخلہ دار العلوم محمدیہ میل کھیڑلا بھرت پور راجستھان
ماں کے قدموں تلے جنت ہے
Maktab Roopraka 💟
#ماں #جنت
#انسان #ترقی #نگاہ #عیب #خوبی
ज्ञानवापी मस्जिद और उसके परिसर के सर्वे का आदेश और अफवाहों के आधार पर वज़ू ख़ाना बंद करने का निर्देश घोर अन्याय पर आधारित है और मुसलमान इसे बिल्कुल भी बर्दाश्त नहीं कर सकते- ऑल इंडिया मुस्लिम पर्सनल लॉ बोर्ड
नई दिल्ली: 16 मई, 2022
ऑल इंडिया मुस्लिम पर्सनल लॉ बोर्ड के महासचिव मौलाना ख़ालिद सैफ़ुल्लाह रह़मानी ने अपने प्रेस नोट में कहा कि ज्ञानवापी मस्जिद बनारस, मस्जिद है और मस्जिद रहेगी, उसको मंदिर बनाने का कुप्रयास सांप्रदायिक घृणा पैदा करने की एक साजिश से ज़्यादा कुछ नहीं, यह ऐतिहासिक तथ्यों एवं कानून के विरुद्ध है। 1937 में दीन मुह़म्मद बनाम राज्य सचिव मामले में अदालत ने मौखिक गवाही और दस्तावेजों के आलोक में यह निर्धारित किया कि पूरा परिसर मुस्लिम वक़्फ़ की मिल्कियत है और मुसलमानों को इसमें नमाज़ अदा करने का अधिकार है, अदालत ने यह भी तय किया कि विवादित भूमि में से कितना भाग मस्जिद है और कितना भाग मंदिर है, उसी समय वज़ू ख़ाना को मस्जिद की मिल्कियत स्वीकार किया गया फिर 1991 ई0 में (Place of Worship Act 1991) संसद से पारित हुआ, जिसका सारांश यह है 1947 ई0 में जो धार्मिक स्थल जिस स्थिति में थे उन्हें उसी स्थिति में बनाए रखा जाएगा। 2019 ई0 में बाबरी मस्जिद मुक़दमे के निर्णय में सर्वोच्च न्यायालय ने बड़े स्पष्ट शब्दों में कहा कि अब सभी इबादतगाहें इस क़ानून के अधीन होंगी और यह क़ानून संविधान की मूलभावना के अनुसार है। इस निर्णय में और क़ानून का तक़ाज़ा यह था कि मस्जिद के संदेह में मंदिर होने के दावे को अदालत तत्काल बहिष्कृत (ख़ारिज) कर देती, लेकिन अत्यंत दुर्भाग्यपूर्ण कि बनारस के दीवानी अदालत ने उस स्थान के सर्वे और वीडियोग्राफी का आदेश जारी कर दिया, ताकि तथ्यों का पता लगाया जा सके, वक़्फ़ बोर्ड ने इस सम्बंध में उच्च न्यायालय का दरवाज़ा खटखटाया है और उच्च न्यायालय में यह मामला लम्बित है, इसी प्रकार ज्ञानवापी मस्जिद प्रशासन ने भी दीवानी अदालत के इस निर्णय के ख़िलाफ़ सुप्रीम कोर्ट का दरवाज़ा खटखटाया है और सुप्रीम कोर्ट में यह मामला विचाराधीन है, लेकिन इन सभी बातों को अनदेखा करते हुए दीवानी अदालत ने पहले सर्वे का आदेश दिया और फिर अफवाहों के आधार वज़ू ख़ाना को बंद करने का आदेश दिया, यह क़ानून का खुला उल्लंघन जिसकी एक अदालत से उम्मीद नहीं की जा सकती। अदालत की इस कार्रवाई ने न्याय की आवश्यकताओं का उल्लंघन किया है इसलिए सरकार इस निर्णय के कार्यान्वयन को तुरंत रोके, इलाहाबाद उच्च न्यायालय के निर्णय की प्रतीक्षा करे और 1991 ई0 के क़ानून के अनुसार सभी धार्मिक स्थलों की रक्षा करे, यदि इस प्रकार के काल्पनिक तर्कों के आधार पर धार्मिक स्थलों की स्थिति परिवर्तित की जाएगी जाती है तो पूरे देश में अराजकता फैल जाएगी क्योंकि कितने बड़े-बड़े मन्दिर बौद्ध और जैन धर्म के धार्मिक स्थलों को परिवर्तित करके बनाए गए हैं और उनकी स्पष्ट निशानियाँ मौजूद हैं। मुसलमान इस उत्पीड़न को कदाचित बर्दाश्त नहीं कर सकते, ऑल इंडिया मुस्लिम पर्सनल लॉ बोर्ड इस अन्याय से हर स्तर पर लड़ेगा।
✍🏼 जारीकर्ता:
डॉ. मुहम्मद वक़ारुद्दीन लतीफ़ी
(कार्यालय सचिव)
Be-pardagi Shariyat Ke Khilaaf Baad Mein Hai,
Fitrat Ke Khilaaf Pehle Hai.
👈🏻 پھر نہ کہنا کہ خبر نہ ہوئی۔۔۔۔۔۔🚸🚸
محدود نشستوں پر داخلہ کا آغاز کیا جا رہا ہے لہٰذا اس سنہرے موقع سے ضرور فائدہ اٹھائیے ۔۔۔!!
داخلے عید کے ایک ہفتہ بعد شروع ہوں گے مگر داخلہ #فارم 20 ویں رمضان سے عید کی رات تک ہی تقسیم ہوں گے ۔
درگاہ چوک والی مسجد (شاہ سلطان) سے کسی بھی وقت حاصل کیے جا سکتے ہیں۔
Follow to Al Hilal Academy 🌻
एक बात बताता हु - ध्यान से सुनना "DIL से खेलने के लिए Experiance की जरुरत होती है" - जो हम Boys के अं
It is science institute for IIT/JEE/NEET/CBSE EXAM. We are with our students to Achieve their Goals
RCSK IS THE MOST TRUSTED BRAND IN THE NAME OF RCSK COMPUTER EDUCATION. WE ARE
Hello all .My name is Jaiveer. Welcome to my page.My Page is related to Education. You can
Make your child a super kid, We are developing kids to next level using scientific methods....Baccha
Job oriented computer training institute, Providing coaching for computer , Commerce and Science, St