IMS Thana

IMS Thana

Share

Islamia model school& college thana mkd kpk(GDP cadet Mueez khan RIP memorail trest)

Operating as usual

21/04/2025

تحریر۔ خالد محمود مرزا

ہمارا نوجوان ، ہمارا اثاثہ اور ہمارے گھر

ہمارا نوجوان ، ہمارا اثاثہ وقت کا کتنا اہم موضوع ہے پہلی قسط جب شائع ہوئی تو دوستوں کے احساسات جب مجھ تک پہنچے تو مجھے اندازہ ہوا اس وقت سب سے اہم ، بہت نازک اور سب سے ضروری موضوع ہے ، آج اس موضوع کی دوسری قسط میں ہمارا نوجوان ، ہمارا اثاثہ اور ہمارے گھر کے حوالے سے کچھ گزارشات پیش کروں گا ، اس میں کوئی شک نہیں کہ آج وقت کا سب سے بڑا ، اہم اور نازک موضوع ہمارا نوجوان ، ہمارا اثاثہ ہے ، نوجوان کی زندگی میں گھر کا کردار کیا ہے ، گھر کو کیا کردار ادا کرنا ، کیا گھر کردار ادا کررہا ہے ، ان سارے سوالوں کے جوابات ہم ڈھونڈنے کی کوشش کرتے ہیں ، ایک بنیادی بات سمجھنے کی ضرورت ہے گھر بنتا ہے دو میاں بیوی سے ، جب دو نوجوان میاں بیوی نکاح کے پاکیزہ رشتے کے زریعے ایک بندھن میں بندھنے کے بعد ایک نئی زندگی کا آغاز کرتے ہیں ،اس دن ایک نئے گھر کی بنیاد رکھی جاتی ہے ، موٹی سی بات سمجھنے کی ہے ، ایک نوجوان جوڑا جب نکاح کے پاکیزہ رشتے میں بندھنے کے بعد جب نئی زندگی آغاز کرتا ہے تو اس وقت ان کی ایوریج عمر پچیس سال سے تیس سال کے درمیان ہوتی ہے ، اب اگلے تیس سالوں میں انھوں نے زندگی کو انجوائے بھی کرنا ہے ، ایک نسل کی بنیاد بھی رکھنی ہے ، اس نسل کو پروان بھی چڑھانا ہے ، اس نسل کو اعلی تعلیم سے آراستہ بھی کرنا ہے ، اس نسل کو تعلیم سے آراستہ کرنے کے بعد روزگار تک پہنچا کر نکاح کے پاکیزہ اور بابرکت رشتے میں پرونا ہے ، یہ سارے کام ایک نوجوان جوڑے نے شادی کے پاکیزہ رشتے میں بندھ جانے کے بعد اگلے تیس سالوں میں مکمل کرنا ہے جب یہ تیس سال پہلے والا نوجوان جوڑا ساری زمہ داریاں ادا کرلیتا ہے تو اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا اب وہ دونوں میاں بیوی پچپن سے ساٹھ سال کے درمیان پہنچ جاتے ہیں اب ان کی اولاد جوان ہوچکی ہے اس کے بعد اگر اللہ تعالٰی ان دونوں میاں بیوی کو مزید موقع دے تو وہ اپنے گلشن میں زندگی کو بھرپور انجوائے کرتے ہیں اب ان کے گلشن میں ان کی تیسری نسل کھیل رہی ہوتی ہے اب وہ اپنے کھلے ہوئے گلشن میں زندگی کی کچھ خوبصورت ںہاریں دیکھ کر اپنے رب کے پاس لوٹ جاتے ہیں انھوں نے اپنا کام مکمل کرلیا ہے انھوں نے جو نوجوان نسل تیار کی ہے وہ معاشرے کا اثاثہ ہیں ، دراصل انھوں نے تیس سالوں میں ایک گلشن کو آباد کردیا ، اس میں پھل ، پھول لگا دئے ، لیکن یہ چونکہ تیس سال ایک نوجوان جوڑے کی زندگی میں بہت کٹھن ہوتے ہیں ، بہت ساری آزمائشوں سے اس نوجوان جوڑے کو گزرنا پڑتا ہے ، اب اس نوجوان جوڑے کے سامنے صرف تیس سال ہیں ان تیس سالوں میں ان کی گود میں کچھ پھول کھلیں گے ، ان پھولوں کی دیکھ بھال ، ان کو پروان چڑھانا ، اس جوڑے کی زمہ داری ہے ، اس کے لیے اس جوڑے کے سامنے بہت سارے چیلنج ہے ، ان سارے چیلنج سے یہ نوجوان جوڑا اس وقت سرخرو ہوسکتا ہے جب وہ دونوں میاں بیوی آپس مخلص ہوں ، ایک دوسرے کے خیر خواہ ہوں ، ایک دوسرے سے ٹوٹ کر محبت کرنے والے ہوں ، ایک دوسرے کے جذبات اور احساسات کا خیال رکھنے والے ہوں، ایک دوسرے کے لئے قربانی دینے والے یوں اگر وہ دونوں ایک دوسرے کے ساتھ مخلص نہیں ہونگے تو جو نسل ان کی گود میں ہے وہ گلیوں میں پلے گی اور معاشرے کی بے رحم موجوں کے حوالے ہو جائے گی، نمبر دو اس بات کو نوٹ کرلیں یہ نوجوان جوڑا ایک دوسرے کے لباس ہیں وہ ایک دوسرے کو ڈھانپ کر رکھیں ، اور وہ دونوں ایک دوسرے کا پردہ ہیں وہ دونوں ایک دوسرے کے رازدان ہیں دونوں سکون ایک دوسرے میں تلاش کریں وہاں سے سکون ملے گا ،دونوں کے سینے اندر سے بہت مضبوط ہونے چاہئیں اگر وہ دونوں ایک دوسرے کا پردہ نہیں رکھیں گی وہ اپنی زندگی کو برباد کریں اور اپنی نسل کو برباد کردیں گے اس گھر کو تبائی سے کوئی نہیں بچا سکتا ، نمبر تین اس نوجوان جوڑے کو بہت ہی سنجیدہ ہونا ہو گا باہمی معاملات میں ، آج اگر وہ سنجیدہ نہ ہوئے تو ان کی گود میں کھلنے والے پھول یا تو وقت سے پہلے مرجھا جائیں گے یا پھر لوگوں کے پاؤں کے نیچے مسل دیئے جائیں گے ، اور ان کی گود ستر سال کی عمر میں بھی خالی رہے گی ، ایک غیر سنجیدہ باپ اور ایک غیر سنجیدہ ماں نسلوں کی تباہی کا ذریعہ بنتے ہیں چہ جائیکہ وہ اپنے بچوں کو معاشرے کا بہترین شہری بنائیں یہ ناممکن بات ہے کہ ان کی اولاد ایک اثاثہ بنے معاشرے کا ، نمبر چار یہ نوجوان جوڑا سچ بولے ، سب سے بڑا سچ اپنے آپ کے ساتھ ، اپنے زندگی کے ساتھی کے ساتھ ، اپنے رب کے سامنے ، اپنی گود میں کھیلنے والی نسل کے ساتھ سچ بولیں ، دونوں میں سے دونوں نے یا کسی ایک نے جھوٹ بولا اپنے آپ سے ، اپنے زندگی کے ساتھی کے ساتھ ، اپنے رب کے سامنے اور اپنی گود میں کھیلنے والی نسل کے ساتھ جھوٹ بولا تو وہ دونوں اس کی سزا بھگت کر رہیں گے اس دُنیا میں بھی اور آخرت میں بھی ، ان کی گود پلنے والی اولاد جھوٹی ، مکار اور دغا باز ہوگی ماں باپ کے اس غلط رویہ اور غلط اعمال کی سزا نسلیں بھگتا کرتی ہیں ، نمبر پانچ یہ نوجوان جوڑا نوٹ کرلے کہ وہ حرام نہیں کھائیں گے ، میاں محنت کرے ، دوڑ دھوپ کرے ، دوتین جگہ جاب کرے ، لمبی ڈیوٹیاں ادا کرے لیکن بیوی کی گود میں جو کچھ کما کر ڈالیں وہ حلال کا ہو، بیوی جو کچھ پکا کر خاوند کے سامنے رکھے وہ حلال کا ہو ، جو کچھ بچوں کے منہ میں ڈالے وہ حلال کا ہو نمبر چھ ، نوجوان خاوند یہ بات نوٹ کر لے رات آرام کے لئے ، سکون کے لئے ہے ، خوشیوں کے لئے ہے ، لیکن جب صبح کی اذان ہو جائے تو اٹھ جائیں ، اللہ تعالیٰ کے سامنے سجدہ کریں اچھا ناشتہ کریں اور گھر سے اللہ تعالیٰ کا فضل ڈھونڈنے کے لئے نکل جائیں ، خوب محنت کریں ، ارد گرد سے توجہ ہٹا کر اپنی نسل کے بہتر مستقبل کی خاطر ، اپنی بیوی کے سکون کی خاطر ، ماں باپ کی خدمت کی خاطر ، گرے پڑے انسانوں کی مدد کے لیے ، یتیموں ، بیواؤں کی مدد کے لیے پورا دن محنت کرے ، اور جب وہ گھر آئے تو بیوی اس کو سکون پہنچائے ، اس کی خدمت کرے اس کے کھانے پینے کا خیال رکھے اگر وہ دن کے گیارہ بجے تک سونے کا عادی ہے تو پھر اس گھر اور ان بچوں کا اللہ ہی حافظ ہے ، نمبر سات دونوں میاں بیوی ایک دوسرے کو سکون پہنچائیں ، خوشیاں دیں ، ان کے زمہ ضروری کام یہ کہ اپنے گود میں کھلنے والے پھولوں کو معاشرے کے حوالے نہ کریں ان کی دیکھ بھال کریں ان کی تعلیم پر توجہ دیں ، ان کے ساتھ کھیلیں ، ان کے ساتھ مہینے میں ایک دفعہ لازمی پارک میں جائیں ، ان بچوں کو فل کمپنی دیں وہ بچے بڑے ہوتے جارہے ہیں آپ کی زمہ داریاں بڑھتی جارہی ہیں ان کے ساتھ ساتھ رہیں ، بچوں کے سب اچھے دوست ماں اور باپ ہیں ان کو معاشرے کی بے رحم موجوں کے حوالے نہ کریں ، جب وہ دس سال کے ہو جائیں ان کے بستر الگ کردیں لیکن ان سے مشورہ کیا کریں ،نمبر آٹھ جب بچے بڑے ہورہیں ہیں ان کو مشورہ میں شریک کریں ان پر تھوڑی تھوڑی زمہ داریاں ڈالیں ساتھ ساتھ دیکھتے رہیں ، جس حدتک وہ زمہ داریاں اٹھانا شروع کردیں آپ دو قدم پیچھے ہٹنا شروع کردیں لیکن ان کو کلوز آبزرور کریں ، ان پر اعتماد کریں ان کے تھوڑے کو بڑا بنا کر پیش کریں میں ان لوگوں کو جانتا جو ستر سال کی عمر میں گائے کا رسہ اپنی کمر کے گرد لپیٹ کر گائے کو گھسیٹنے کی کوشش کررہیں ہیں ، یہ ایک غیر فطری عمل ہے ، اگر آپ ایسا کریں گے تو آپ کے درمیان اور آپ کی اولاد کے درمیان بہت سارے فاصلے پیدا ہو جائیں گے جن کو پر کرنا بعد میں مشکل ہو گا ان والدین کی اولاد سست، نااہل، لاپرواہ اور غیر زمہ دار ہوگی ،نمبر نو بچوں سے مشورہ کرکے ان کے تعلیم کے میدان کا انتخاب کریں ان کو مکمل مشورہ دیں پھر باہمی مشورہ سے آگے تعلیم کے میدان کا انتخاب کرتے جائیں ان کو ایک لمحہ کے لئے بھی معاشرے کی بے رحم موجوں کے حوالے نہ کریں اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ بچہ سکول جاتا ہے وہ پڑھ لے گا تو یہ والدین کی سب سے بڑی غلطی ہوگی ، آج وہ چیزیں تبدیل ہوگی ہیں جب والدین مطمئن ہوجاتے تھے کہ وہ میٹرک کرلے اور میٹرک کے بعد اس کو جاب مل جائے گی ، آج ساری چیزیں تبدیل ہوگی ہیں ، دنیا میں بڑی تبدیلی آچکی ، جو والدین انکھیں بند کرکے زندگیاں گزار رہیں وہ اپنی اولاد کی تباہی کے زمہ دار ہیں وہ اپنی اولاد کے حوالے سے کسی خیر کی توقع نہ رکھیں ، نمبر دس اپنے بچوں کے سامنے معاشرے کی منفی چیزوں کو ڈسکس نہ کریں باہر کی منفی چیزوں کو گھر لیکر نہ آئیں ، باالخصوص مائیں خاندان کی منفی چیزوں کو اپنی اولاد کے سامنے ڈسکس نہ کریں ، نمبر گیارہ نہ خود لالچی رویہ اپنائیں اور نہ اولاد کی زندگیوں میں لالچی رویہ آنے دیں ، خود انسانوں سے محبت کریں اور ان کو بھی انسانوں سے محبت کرنا سکھائیں ، آپ کسی کو حقیر نہ سمجھیں اور نہ بچوں کو تعلیم دیں کہ وہ دوسرے انسان کو حقیر سمجھنا شروع کردیں ،نمبر بارہ اپنے بچوں کو رشتوں سے جوڑیں ان کے دلوں میں رشتوں کے حوالے سے نفرت نہ پیدا کریں ، بچوں کو آپس میں گہری محبت کرنا سکھائیں ، آپ کے بچے ماں باپ اور آپس میں بہن بھائیوں اور اپنے رشتوں کے ساتھ محبت کرنے والے ہوں ، نمبر تیرہ جب بچے جوان ہو جائیں تو سب کے کمرے الگ الگ ہوں ، لیکن ان پر گہری نظر رکھیں ان کو نماز کی تلقین کریں ، وقت پر اٹھنے کی تلقین کریں وقت پر سونے کی تلقین کریں گھر پر دین کی بنیادی تعلیمات کو سمجھنے اور سمجھانے کا اہتمام کریں ،اگر آپ کے لئے ممکن ہو سید مودودی رحمہ اللہ کی دو کتابیں خطبات اور دینیات بچوں کو ضرور پڑھائیں ،پھر جب وہ ان کی تعلیم مکمل ہو جائے تو ان کو فارغ نہ بیٹھنے دیں ان کے لئے جلد کام دیکھیں یا ان کو تلقین کریں فارغ نہ بیٹھو جاب ڈھونڈو ، ان کے ساتھ ساتھ رہیں ، نمبر چودہ جب بچیاں تعلیم سے فارغ ہو جائیں اس سے پہلے ان سے اور دوسرے بڑے بچوں سے مشورہ کرکے رشتے طے کردیں اور بیٹا جب جاب شروع کردے تو اس سے اور بڑے دوسرے بچوں سے مشورہ کرکے اس کا رشتہ طے کردیں بچوں پر اپنی مرضیاں ٹھونسنے کی کوشش نہ کریں ان کی تربیت اس انداز میں کریں کہ وہ والدین کی عزت کریں اپنی من مانیاں نہ کریں لیکن بچوں پر اپنی مرضیاں ٹھونسنے کی بالکل کوشش نہ کریں اگر آپ نے ان کی تربیت میں کوئی کمی نہیں چھوڑی تو ان شاءاللہ آپ کا بیٹا آپ سے باہر نہیں جائے گا
یہ چند گذارشات تھیں کہ گھر کا ماحول ، ماں باپ کی تربیت بچے کی زندگی میں کیا اثرات چھوڑتی ہے اوپر جو گذارشات آپ کی خدمت میں رکھی گئی ہیں جب کسی نوجوان بچے یا بچی کو اس طرح ماحول اور تربیت ماں باپ سے ملے گی تو پھر وہ نوجوان ان شاءاللہ قوم کا اثاثہ ثابت ہوگا، آج سب سے زیادہ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہمارے گھروں کا ماحول بچوں کے لئے مفید ہو ، پُرامن ہو ، محبت والا ہو ، پر سکون ہو یہ والدین کی زمہ داری ہے کہ بچوں کو اس طرح کا ماحول مہیا کریں اس کے بعد ان کی گود خوشیوں سے بھر جائے گی ان والدین کی باقی زندگی ایک پرسکون اور باوقار زندگی ہوگی ان شاءاللہ ، ہمارے نوجوانوں کی زندگیوں میں نظام کا کیا کردار ہے اور کیا ہونا چاہیے ان شاءاللہ اگلی قسط میں

17/04/2025
06/04/2025

Sakardo

05/04/2025

Islamia Model school & college thana Malakand kpk

30/03/2025

Eid Mubarak to all Muslims

29/03/2025

جب میں مر جاؤں گا تو مجھے کوئی فکر نہیں ہوگی… اور نہ ہی اپنے بے جان جسم کی کوئی پرواہ ہوگی… کیونکہ میرے مسلمان بھائی وہ سب کچھ کریں گے جو ضروری ہے، یعنی:
• وہ میرے کپڑے اتار دیں گے…
• مجھے غسل دیں گے…
• مجھے کفن میں لپیٹیں گے…
• مجھے میرے گھر سے نکالیں گے…
• اور مجھے میرے نئے مسکن (قبر) تک لے جائیں گے…
• بہت سے لوگ میری نمازِ جنازہ میں شریک ہوں گے…
• بلکہ کئی لوگ اپنی مصروفیات اور ملاقاتیں منسوخ کر دیں گے، صرف میری تدفین کے لیے…
یہ وہ لوگ ہوں گے جن میں سے شاید بہت کم نے کبھی میری نصیحتوں پر دھیان دیا ہو۔
پھر میری چیزیں ختم کر دی جائیں گی…
• میری چابیاں…
• میری کتابیں…
• میرا بیگ…
• میرے جوتے…
• میرے کپڑے…
اور اگر میرے اہلِ خانہ نیک ہوں گے، تو وہ ان چیزوں کو صدقہ کر دیں گے تاکہ وہ مجھے فائدہ دے سکیں۔
یقین رکھیں کہ دنیا مجھ پر نہیں روئے گی…
• دنیا کا نظام نہیں رکے گا…
• معیشت چلتی رہے گی…
• اور میری جگہ کسی اور کو نوکری مل جائے گی…
• میرا مال ورثاء کو منتقل ہو جائے گا…
جبکہ ان سب چیزوں کا حساب مجھ سے لیا جائے گا!
• تھوڑے کا بھی…
• زیادہ کا بھی…
• ذرہ ذرہ کا بھی…
اور موت کے وقت سب سے پہلے جو چیز مجھ سے چھین لی جائے گی، وہ میرا نام ہوگا!
جب میں مر جاؤں گا تو لوگ کہیں گے: “جنازہ کہاں ہے؟”
اور میرا نام نہیں پکاریں گے!
جب وہ میری نمازِ جنازہ پڑھیں گے تو کہیں گے: “جنازہ لاؤ!”
اور میرا نام نہیں پکاریں گے!
جب وہ مجھے دفن کریں گے تو کہیں گے: “میت کو قریب کرو!”
اور میرا نام نہیں پکاریں گے!
لہذا مجھے میرے نسب، میری قومیت، میرے عہدے اور میری شہرت پر کوئی غرور نہیں ہونا چاہیے!
یہ دنیا کتنی حقیر ہے…
اور وہ حقیقت کتنی عظیم ہے جس کی طرف ہم بڑھ رہے ہیں!
لہذا اے زندہ انسان! جان لو کہ تم پر تین طرح کا غم کیا جائے گا:
1. وہ لوگ جو تمہیں سرسری جانتے ہیں، کہیں گے: “بیچارہ!”
2. تمہارے دوست کچھ گھنٹوں یا دنوں تک غم کریں گے، پھر اپنی باتوں اور ہنسی مذاق میں مشغول ہو جائیں گے۔
3. گہرا غم تمہارے گھر والوں کو ہوگا، جو ایک ہفتہ، دو ہفتے، ایک ماہ، دو ماہ یا ایک سال تک رہے گا…
پھر وہ تمہیں یادوں کے گوشے میں ڈال دیں گے!
تمہاری کہانی دنیا والوں کے لیے ختم ہو جائے گی…
اور تمہاری اصل کہانی شروع ہو جائے گی…
تم سے چھن جائے گا:
• حسن…
• دولت…
• صحت…
• اولاد…
تم گھر، محلات، اور بیوی کو چھوڑ دو گے…
اور تمہارے ساتھ صرف تمہارے اعمال رہ جائیں گے!
اور یہی حقیقی زندگی کی شروعات ہوگی!
سوال یہ ہے:
آج سے اپنی قبر اور آخرت کے لیے کیا تیار کیا؟
یہ حقیقت سوچنے کی متقاضی ہے…
لہذا…
• فرض نمازوں کا خیال رکھو…
• نفل عبادات کرو…
• خفیہ صدقہ کرو…
• اچھے اعمال کرو…
• رات کی نماز ادا کرو…
تاکہ تم بچ سکو۔
اگر تم نے لوگوں کو اس تحریر کے ذریعے نصیحت کی جب تم زندہ ہو، تو قیامت کے دن تمہیں اس کا اجر ملے گا، ان شاء اللہ!
“اور نصیحت کرتے رہو، کیونکہ نصیحت مومنوں کو فائدہ دیتی ہے۔” (الذاریات: 55)

11/03/2025

Islamia school & college thana
. Admission open

11/03/2025

اطلاع
جماعت نہم اور دہم کے طلباء سالانہ امتحان 2025 کے رول نمبر سلپ پرنسپل آفس سے وصول کر سکتے ہیں
شکریہ

Photos from IMS Thana's post 26/02/2025

Prize distribution Ceremony,(Session 2024-25)
Islamia model school and college Thana(Mkd)

Want your school to be the top-listed School/college in Thana?

Click here to claim your Sponsored Listing.

Location

Category

Telephone

Website

Address

Main Road Thana
Thana
23000