Does Islam forbid to love and be loved by a girl?? Is love allowed in Islam?
क्या इस्लाम किसी लड़की से प्यार करने और प्यार पाने की मनाही करता है?? क्या इस्लाम में प्यार की इजाजत है?
کیا اسلام کسی لڑکی سے پیار اور محبت کرنے سے منع کرتا ہے۔؟؟ کیا اسلام میں پیار کرنے کی اجازت ہے۔؟؟
M***i Sahab Qasmi
👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇
https://www.facebook.com/QasmiM***iSahab?mibextid=ZbWKwL
Mufti Sabir Ali Qasmi
Nearby schools & colleges
Mokyklos Gatvė, Marijampole
Žemaitės Gatvė, Šiauliai
Liepų Gatvė, Garliava
Buozenai LT-88437
Vilniaus Gatvė, Ukmerge
Dariaus Ir Girėno, Zarasai
Minijos Gatvė, Klaipeda
Kaunas LT45150
Kaunas LT-44294
Vilnius
Kaunas LT-49318
Ramygalos Gatvė, Panevezys
Vilnius
Jurbarkas LT-74119
Kaunas
Comments
इस पेज में आने वाले तमाम लोगों का खैर म?
Operating as usual
How about seeing your future wife or talking to her on the phone? Is it true or not??
अपनी होने वाली पत्नी को देखने या उससे फोन पर बात करने के बारे में क्या ख्याल है यह सच है या नहीं ??
اپنی ہونے والی بیوی کو دیکھنا یا اس سے فون پر باتیں کرنا کیسا ہے۔؟؟آیا صحیح ہے یا نہیں۔؟؟
M***i Sahab Qasmi
👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇
https://www.facebook.com/QasmiM***iSahab?mibextid=ZbWKwL

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاته
الجواب وباللہ التوفیق
شریعتِ مطہرہ کی رو سے قرض کا معاملہ کرتے وقت کوئی ایسی شرط لگانا درست نہیں جس میں قرض دینے والے کا فائدہ ہو بلکہ قرض خواہ کا شرط لگا کر کسی بھی صورت میں فائدہ حاصل کرنا سود کے زمرے میں داخل ہوکر ناجائز اور حرام ہے نیز قرض شریعت کی نظر میں تبرع محض ہے، یعنی انسان قرض دے کر اس پر کسی قسم کا نفع حاصل نہ کرے، کیونکہ یہ زیادتی سود ہے، جو شریعت میں حرام ہے۔ قرآن کریم میں اللہ نے سود خور کے خلاف اعلان جنگ فرمایا ہے، اور سوال میں مذکورہ طریقے میں پانچ ہزار کے نفع کی شرط لگانا یہ قرض سے نفع حاصل کرنا ہے جو حرام ہے۔"کل قرض جر نفعا فھو ربو".
فقط واللہ تعالی اعلم۔

محمد رفیع عثمانی
21 جولائی 1936ء 18
نومبر 2022ء) ایک پاکستانی
مسلمان عالم، فقیہ اور مصنف تھے،
جنھوں نے دار العلوم کراچی کے صدر کے
طور پر خدمات انجام دیں۔ وہ دارالعلوم دیوبند،
جامعہ پنجاب اور دار العلوم کراچی کے فاضل تھے۔
احکامِ زکوٰۃ، التعلیقات النافعۃ علی فتح الملہم، اسلام میں عورت کی حکمرانی اور نوادر الفقہ جیسی کتابیں ان کی تصانیف میں شامل ہیں۔ وہ جامعہ کراچی کے سنڈیکیٹ ممبر، نائب صدر اور وفاق المدارس العربیہ کی مجلس انتظامیہ کے رکن تھے۔ وہ محمد تقی عثمانی کے بڑے بھائی تھے۔محمد رفیع عثمانی 21 جولائی 1936ء کو اتر پردیش، بھارت کے قصبۂ دیوبند کے خانوادۂ عثمانی میں پیدا ہوئے۔ ان کا نام اشرف علی تھانوی نے محمد رفیع رکھا۔ عثمانی کے والد محمد شفیع دیوبندی دار العلوم دیوبند کے مفتی اعظم اور تحریک پاکستان کی سرخیل شخصیات میں سے ایک تھے۔وہ محمد تقی عثمانی کے بڑے بھائی تھے۔
عثمانی نے نصف قرآن دار العلوم دیوبند میں حفظ کیا، اور یکم مئی 1948ء کو ہجرت کر کے پاکستان آگئے۔ انھوں نے آرام باغ میں مسجد باب الاسلام میں قرآن حفظ مکمل کیا، اور آخری سبق فلسطینی مفتی اعظم امین الحسینی سے پڑھا۔ 1951ء میں دار العلوم کراچی میں ان کا داخلہ ہوا، اور 1960ء میں انھوں نے روایتی "درس نظامی" میں سند فضیلت حاصل کی۔ 1378 ھ میں، انھوں نے جامعہ پنجاب سے "مولوی" اور "منشی" (جسے "مولوی فاضل" بھی کہا جاتا ہے کے امتحانات پاس کیے۔انھوں نے 1960ء میں دار العلوم کراچی سے تخصص فی الافتاء کی سند حاصل کی۔
عثمانی نے صحیح بخاری رشید احمد لدھیانوی سے، صحیح مسلم اکبر علی سہارنپوری سے، موطأ امام محمد اور سنن نسائی سحبان محمود کے ساتھ، سنن ابو داؤد رعایت اللہ سے اور جامع ترمذی سلیم اللہ خان سے پڑھی۔اس نے محمد حقیق سے سنن ابن ماجہ کے بعض حصے پڑھے، اور تکمیل ریاضت اللہ نے کروائی۔ انھیں حسن بن محمد المشاط، محمد ادریس کاندھلوی، محمد شفیع دیوبندی، محمد طیب قاسمی، محمد زکریا کاندھلوی اور ظفر احمد عثمانی سے اجازتِ حدیث حاصل تھی۔
مفتی اعظم
1995ء مفتی اعظم پاکستان ولی حسن ٹونکی کے انتقال کے بعد اعلیٰ ترین علمی خدمات پر مفتی اعظم پاکستان کا عہدہ عثمانی کے سپرد کیا گیا تھا۔
قلمی خدمات
عثمانی نے عربی اور اردو میں تقریباً 27 کتابیں تصنیف کیں۔ 1988ء سے 1991ء تک انھوں نے ایچ یو جے آئی سے متعلق اپنی یادوں کو دارالعلوم کراچی کے اردو ماہنامہ البلاغ کے علاوہ اردو روزنامہ جنگ اور ماہنامہ الارشاد میں شائع کروایا، جو بعد میں ’’یہ تیرے پر اسرار بندے‘‘ کے عنوان سے مستقل کتاب میں بھی شائع ہوئیں۔ان کی بعض تصانیف کے نام درج ذیل ہیں:
احکام زکوٰۃ
علامات قیامت اور نزول مسیح
التعلیقات النافعۃ علی فتح الملہم
بیع الوفا
یورپ کے تین معاشی نظام، جاگیرداری، سرمایہ داری، اشتراکیت اور ان کا تاریخی پسِ منظر؛ اس کتاب کا انگریزی ترجمہ "The three systems of economics in Europe: feudalism, capitalism, socialism and their historical background" کے نام سے الگ سے شائع ہوا ہے۔
علم الصیغہ، یہ کتاب بھارت، پاکستان، بنگلہ دیش، انگلینڈ، جنوبی افریقہ اور ریاستہائے متحدہ امریکہ کے مدارس میں "درس نظامی" کے نصاب میں پڑھائی جاتی ہے۔
اسلام میں عورت کی حکمرانی
حیات مفتی اعظم
کتابات حدیث عہد رسالت و عہد صحابہ میں
میرے مرشد حضرت عارفی
نوادر الفقہ
وفات
عثمانی کا انتقال طویل علالت کے بعد 18 نومبر 2022ء کو کراچی میں ہوا۔
باری تعالی حضرت مفتی صاحب کی مکمل مغفرت فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلی ترین مقام عطاء فرمائے۔
آمین یارب العالمین۔
M***i Sahab Qasmi

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاته
الجواب وباللہ التوفیق
(۱)زمانے کی جدت کے ساتھ ساتھ ہر چیز کے اندر جدت اور تبدیلی آرہی ہے، اسی حقیقت کے پیشِ نظر سودی کاروبار اور جوئے کی شکلوں میں بھی خاصی تبدیلی آگئی ہے، لیکن ان شکلوں کے بنیادی عناصر کو دیکھا جائے تو ان کی اصلیت کھل کر سامنے آجاتی ہے۔
مروجہ انشورنس کی تمام کمپنیوں کا معاملہ بھی بینک کے کاروبار کی طرح ایک سودی معاملہ ہے، دونوں میں صرف شکل وصورت کا فرق ہے، نیز انشورنس کے اندر "سود" کے ساتھ " جوا" بھی پایا جاتا ہے، اور اسلام میں یہ دونوں حرام ہیں، ان کی حرمت قرآنِ کریم کی واضح اور قطعی نصوص سے ثابت ہے، کسی زمانے کی کوئی مصلحت اس حرام کو حلال نہیں کرسکتی۔
انشورنس میں "سود" اس اعتبار سے ہے کہ حادثہ کی صورت میں جمع شدہ رقم سے زائد رقم ملتی ہے اور زائد رقم سود ہے، اور "جوا" اس اعتبار سے ہے کہ بعض صورتوں میں اگر حادثہ وغیرہ نہ ہوتو جمع شدہ رقم بھی واپس نہیں ملتی، انشورنس کمپنی اس رقم کی مالک بن جاتی ہے۔
اسی طرح اس میں جہالت اور غرر ( دھوکا) بھی پایا جاتا ہے، اور جہالت اور غرر والے معاملہ کو شریعت نے فاسد قرار دیا ہے، لہذا کسی بھی قسم کا انشورنس کرنا اور کرانا اور انشورنس کمپنی کا ممبر بننا شرعاً ناجائز اور حرام ہے۔
قرآنِ کریم میں ہے:
﴿ يَآ أَيُّهَا الَّذِينَ اٰمَنُوآ اِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنْصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُون﴾ [المائدة: 90]
صحیح مسلم میں ہے:
"عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: «لَعَنَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اٰكِلَ الرِّبَا، وَمُؤْكِلَهُ، وَكَاتِبَهُ، وَشَاهِدَيْهِ»، وَقَالَ: «هُمْ سَوَاءٌ»".(3/1219، کتاب المساقات،دار احیاء التراث ، بیروت)
مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے:
"عن ابن سیرین قال: کل شيء فیه قمار فهو من المیسر".(4/483، کتاب البیوع والأقضیة، ط: مکتبة رشد، ریاض)
فتاوی شامی میں ہے:
"وَسُمِّيَ الْقِمَارُ قِمَارًا؛ لِأَنَّ كُلَّ وَاحِدٍ مِنْ الْمُقَامِرَيْنِ مِمَّنْ يَجُوزُ أَنْ يَذْهَبَ مَالُهُ إلَى صَاحِبِهِ، وَيَجُوزُ أَنْ يَسْتَفِيدَ مَالَ صَاحِبِهِ وَهُوَ حَرَامٌ بِالنَّصِّ".(6 / 403، کتاب الحظر والاباحۃ، ط: سعید)
(۲)محارم یعنی وہ اشخاص جن سے عورت کو پردہ نہیں ہے وہ یہ ہیں :
(1) شوہر (2) باپ (3) چچا (4) ماموں (5) سسر (6) بیٹا (7) پوتا (8) نواسہ (9) شوہر کا بیٹا (10) داماد (11) بھائی (12) بھتیجا (13) بھانجا (14) مسلمان عورتیں (15) کافر باندی ( 16) ایسے مدہوش جن کو عورتوں کے بارے میں کوئی علم نہیں۔
نامحرم رشتہ دار یعنی وہ رشتہ دار جن سے پردہ فرض ہے، وہ درج ذیل ہیں :
(1) خالہ زاد (2) ماموں زاد (3) چچا زاد (4) پھوپھی زاد (5) دیور (6) جیٹھ (7) بہنوئی (8)نندوئی (9) خالو (10) پھوپھا (11) شوہر کا چچا (12) شوہر کا ماموں (13)شوہر کا خالو (14) شوہر کا پھوپھا (15) شوہر کا بھتیجا (16) شوہر کا بھانجا ۔
ارشاد باری تعالی ہے:
﴿ وَقُلْ لِلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَى جُيُوبِهِنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا لِبُعُولَتِهِنَّ أَوْ آبَائِهِنَّ أَوْ آبَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ أَبْنَائِهِنَّ أَوْ أَبْنَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي أَخَوَاتِهِنَّ أَوْ نِسَائِهِنَّ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُنَّ أَوِ التَّابِعِينَ غَيْرِ أُولِي الْإِرْبَةِ مِنَ الرِّجَالِ أَوِ الطِّفْلِ الَّذِينَ لَمْ يَظْهَرُوا عَلَى عَوْرَاتِ النِّسَاءِ وَلَا يَضْرِبْنَ بِأَرْجُلِهِنَّ لِيُعْلَمَ مَا يُخْفِينَ مِنْ زِينَتِهِنَّ وَتُوبُوا إِلَى اللَّهِ جَمِيعًا أَيُّهَ الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ﴾ [ سورة النور،31
(۳)جی ہاں معتدہ حالت عدت میں کسی خاتون سے یا محرم مرد سے بات چیت کرسکتی ہے۔
(دارالافتاء دارالعلوم دیوبند)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144007200066
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن
فقط واللہ تعالی اعلم
اہل پاکستان کو اپنی خصوصی دعاؤوں میں شامل کریں کہ باری تعالی ان کو مکمل راہ نجات عطاء فرمائے۔
آمین یارب العالمین۔
۔
Jo Aadmi Shadi Na kar Sake wo kya kare.??
Jo Shadi ka kharch Na utha sake wo kya kare.??
***i_Sahab_Qasmi
क्या आदमी शादी किये बगैर नहीं रह सकता??
क्या शादी करना जरूरी है??
#मुफ्ती_साहब_कासमी

نکاح کی ضرورت کیوں پڑی۔ کیا ضرورت ہے؟ Why was marriage necessary??. शादी करने कि कय्या जरूरत है सर??
https://youtu.be/E3yrWDvTDwI
👍🏻 Like | Share | Subscribe 🔴
🔔ᵖˡᵉᵃˢᵉ ˢᵘᵖᵖᵒʳᵗ ᵃⁿᵈ ᵈᵒⁿ'ᵗ ᶠᵒʳᵍᵉᵗ ᵗᵒ ˢᵘᵇˢᶜʳⁱᵇᵉ ᵒᵘʳ ᶜʰᵃⁿⁿᵉˡ ᵗᵒ ʳᵉᶜᵉⁱᵛᵉ ᵒᵘʳ ᵘᵖᵈᵃᵗᵉˢ.
👉🏽 ♡ ㅤ ❍ㅤ ⎙ㅤ ⌲
ˡᶦᵏᵉ ᶜᵒᵐᵐᵉⁿᵗ ˢᵃᵛᵉ ˢʰᵃʳᵉ
نکاح کی ضرورت کیوں پڑی۔ کیا ضرورت ہے؟ Why was marriage necessary??. शादी करने कि कय्या जरूरत है सर?? you like the video, please leave a like comment and share it with your friends as charity and subscribe to the YouTube channel so that yo...
Assalamualaikum.
Welcome to My New Page.
So Join here if you are taught problems, God willing.
Videos (show all)
Location
Category
Contact the school
Telephone
Website
Address
Lakhimpur
261201
Near Nighasan Fulbehad Road Pipri Goom
Lakhimpur, 252607
Apke ghar me chhipe huwe sitaro ko ham tarasenge
Leelakuan Lakhimpur Behajam Road
Lakhimpur, 262701
Memories