Knowledge zone

Knowledge zone

Share

A.O.A welcome to my page knowledge Zone .In this page we will explore our knowledge

Operating as usual

17/06/2024

عید قربان اور گوشت کھانے کی احتیاط
عید الاضحٰی کے موقعے پر گھروں میں تازہ اور صحت بخش گوشت وافر مقدار میں میسّر ہوتا ہے،تو اس گوشت کی اہمیت اور اس کے مختلف اجزاء سے متعلق عوام النّاس کو معلومات بھی حاصل ہونی چاہئیں۔
قربانی کے جانوروں (ان جانوروں میں اونٹ، بیل، گائے، بھینس، دنبہ، بکرا، بھیڑ اور مینڈھا شامل ہیں ) کا گوشت اپنی نوعیت کے اعتبار سے سُرخ گوشت(Red meat) کہلاتا ہے، جب کہ مچھلی، مرغی اور دیگر پرندوں کے گوشت کو سفید گوشت (White meat) قرار دیا گیا ہے۔
مرغی اور مچھلی کا گوشت سفید ہوتا ہے کیونکہ اس میں میوگلوبن myoglobinکم ہوتا ہے، جو کہ پٹھوں میں آئرن سے بھرپور پروٹین ہوتا ہے جو گوشت کو سرخ رنگ دیتا ہے۔ سفید گوشت، جو مرغی کی سینے اور پروں سے آتا ہے، میں تقریباً 10 فیصد سرخ ریشے ہوتے ہیں، جب کہ نسبتا سیاہ گوشت، جو ٹانگوں اور رانوں سے آتا ہے، تقریباً 50 فیصد سرخ ریشے پر مشتمل ہوتا ہے۔میوگلوبن خون سے آکسیجن کو اس وقت تک ذخیرہ کرتا ہے جب تک کہ پٹھوں کے خلیوں کو اس کی ضرورت نہ ہو۔ وہ عضلات جو زیادہ کثرت سے استعمال ہوتے ہیں، جیسے ٹانگوں کو، زیادہ آکسیجن کی ضرورت ہوتی ہے اور اسے ذخیرہ کرنے کی زیادہ صلاحیت ہوتی ہے۔ گہرے گوشت کے پٹھوں میں زیادہ میوگلوبن ہوتا ہے، جو انہیں ایروبک سانس لینے کے لیے زیادہ موثر طریقے سے آکسیجن کا استعمال کرنے دیتا ہے۔ جب پکایا جائے تو میوگلوبن میٹمیوگلوبن میں بدل جاتا ہے، جو گہرے گوشت کو اپنا رنگ دیتا ہے۔
گائے کے گوشت کو سرخ گوشت کہا جاتا ہے کیونکہ اس میں چکن یا مچھلی سے زیادہ میوگلوبن ہوتا ہے۔ آکسیجن خون میں سرخ خلیات کے ذریعے پٹھوں تک پہنچائی جاتی ہے۔ گوشت میں پروٹین میں سے ایک، میوگلوبن، پٹھوں میں آکسیجن رکھتا ہے. جانوروں کے پٹھوں میں میوگلوبن کی مقدار گوشت کے رنگ کا تعین کرتی ہے۔سفید گوشت عام طور پر سرخ گوشت کی نسبت چربی اور کیلوریز میں کم ہوتا ہے، اور اس میں سیر شدہ چکنائی کم ہوتی ہے۔ تاہم، آپ کی صحت اور غذائیت کے اہداف کے لحاظ سے سفید اور گہرا گوشت چکن دونوں صحت مند انتخاب ہو سکتے ہیں۔
بنیادی طور پر ہماری غذا میں چھے اہم اجزاء شامل ہوتے ہیں۔نشاستہ یا کاربوہائیڈریٹس، لحمیات یا پروٹین، چربی، نمکیات، وٹامن اور پانی۔یہ تمام اجزاء ہماری زندگی کے لیے بہت اہم ہیں کہ جسم کی مشینری کو اپنے افعال انجام دینے کے لیے ان کی ضرورت ہوتی ہے۔ خوش قسمتی سے یہ تمام اجزاء کسی نہ کسی درجے میں گوشت میں پائے جاتے ہیں۔یوں گوشت استعمال کرنے کے نتیجے میں یہ تمام اہم غذائی اجزاء ہمارے جسم کو فراہم ہو جاتے ہیں۔
گوشت زندگی کے لیے بہت ضروری ہے کیونکہ اس میں پروٹین کی مقدار سب سے زیادہ پائی جاتی ہے۔
اگرآپ 100 گرام گوشت استعمال کرتے ہیں تو آپ کو 26 گرام پروٹین ملتے ہیں۔ اگر آپ اس کا دال سے موازنہ کرتے ہیں تو 100 گرام دال سے آپ کو صرف نو گرام پروٹین ملتے ہیں۔‘
گوشت میں آئرن کی مقدار ہے جس سے زنک ملتا ہے۔
وٹامن ڈی 12 گوشت میں سب سے زیادہ پایا جاتا ہے۔
مٹن اور بیف کے استعمال سے آپ کی جلد اور بال اچھے ہوسکتے ہیں۔
مٹن اور بیف کھانے سے خون کی کمی یعنی اینیمیا سے بھی بچا جاسکتا ہے۔
یہ اعصابی نظام اور دماغی کارکردگی کو بھی بہتر بناتا ہے۔
بلاشبہ گوشت بہت اچھی غذا ہے، مگر اس کے استعمال میں اعتدال سے کام لینا چاہیے۔ اس ضمن میں ماہرینِ اغذیہ نے یہ واضح کر دیا ہے کہ ایک دِن میں کھائے جانے والے گوشت کی مقدار ایک سو گرام تک ہوسکتی ہے، البتہ پورے ہفتے میں یہ مقدار آدھا کلو گرام سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔ عالمی ادارۂ صحت کا کہنا ہے کہ ہفتے میں صرف دو بار سُرخ گوشت استعمال کیا جائے۔ تاہم ، یومیہ بنیادوں پر گوشت استعمال کرنے کی صُورت میں ہفتے بَھر کی مجموعی مقدار 500گرام یا آدھا کلو گرام سے زائد نہیں ہونی چاہیے۔
عیدالاضحٰی کے تینوں ایّام میں اگر ایک فرد 250گرام گوشت پورے دِن میں استعمال کرتا ہے، تو اس مقدار کو وقتی طور پر قابلِ قبول کہا جا سکتا ہے۔ اتنا گوشت کبھی نہیں استعمال کرنا چاہیے کہ ’’خمارِ لحم ‘‘ کی کیفیت طاری ہو جائے اور انسان عقل و خرد سے بیگانہ ہی ہو جائے۔ اب یہ یہاں سوال سامنے آتا ہے کہ قربانی کا گوشت کیسے اور کب استعمال کیا جائے؟ تو اس حوالے سے ذیل میں کچھ اہم نکات درج کیے جارہے ہیں، جن کا خیال رکھنا ہر فرد کے لیے فائدہ مندہے۔
٭قربانی کے فوری بعد گوشت استعمال کرنا مناسب نہیں۔ کم از کم تین سے چار گھنٹے گوشت کُھلی فضا میں ڈھک کر رکھنا بہتر ہوگا۔٭گوشت اچھی طرح دھویا لیا جائے، تاکہ خون صاف ہوجائے۔
٭گوشت چاہے، جس شکل میں بھی کھایا جائے، مرچ مسالا تیز نہ ہو۔
٭تکّے، کباب ضرور کھائیں، مگراعتدال کے ساتھ۔
٭گوشت کے ساتھ سلاد، لیموں اور دہی کا استعمال ضرور کریں۔
٭ دو وقت گوشت استعمال کرنے کی صُورت میں ایک وقت سبزی لازماً استعمال کی جائے۔
٭دو کھانوں کے درمیان چھے گھنٹے کا وقفہ ضروری ہے۔
٭زیادہ شوربے والے کھانوں کو ترجیح دی جائے۔
٭گوشت کے استعمال کے ساتھ پانی زیادہ سے زیادہ پیئں۔
٭کھانا آہستہ آہستہ اور چبا کر کھائیں۔ ٭گوشت کے پکوان کھانے کے بعد دِن بَھر آرام نہ کریں، بلکہ ہلکی پھلکی ورزش کا سلسلہ جاری رکھیں۔
بعض افراد یہ استفسار بھی کرتے ہیں کہ گوشت کے ساتھ مشروبات کا استعمال ٹھیک ہے یا نہیں؟ تو حقیقت یہ ہے کہ کاربولک اور تیزابی مشروبات کے استعمال سے اجتناب برتنا ہی بہتر ہے۔ کولڈڈرنکس کسی بھی طرح ہماری صحت کے لیے مفید نہیں۔ ان کے بجائے لیموں پانی اور تازہ پھلوں کا جوسز استعمال کیے جائیں۔ نیز، سبز چائے کا زائد استعمال بھی مفید ہے، تو اسپغول بھی نظامِ انہضام کے لیے مددگار اور معاون ثابت ہوتا ہے۔
قربانی کا گوشت تازہ، صحت بخش اور غذائیت سے بَھرپور ہونے کے باعث زیادہ کیلوریز پر مشتمل ہوتا ہے، اس لیے بھی اس کا زائد استعمال صحت کے لیے مختلف اعتبار سے مضر ثابت ہو سکتا ہے۔ مثلاً:
٭چکنائی کی زیادتی اور دِل کے امراض: سُرخ گوشت میں چکنائی زائد مقدار میں پائی جاتی ہے، تو اگر گوشت کا استعمال بڑھ جائے، تو ظاہر سی بات ہے کہ جسم میں کولیسٹرول کی مقدار بھی بڑھ جائے گی اور کولیسٹرول کی زیادتی انتہائی خطرناک ہے کہ اس سے دِل کے امراض لاحق ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ پھر زائد عُمر والوں کو تو خصوصی احتیاط برتنی چاہیے۔ چکنائی کی مقدار بڑھنے سے خون کی نالیوں میں تنگی ہو سکتی ہے اور دِل کا دورہ بھی پڑ سکتا ہے۔
٭بُلند فشارِ خون: عید الاضحٰی کے موقعے پر بُلند فشارِخون کے مریضوں کے لیے لازم ہے کہ احتیاط اور اعتدال کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں۔ عموماً چٹ پٹے پکوانوں میں مختلف مسالوں اور نمک کا آزادانہ استعمال ہوتا ہے، تو ان پکوانوں کے استعمال سے خون کا دباؤ یقینی طور پر بڑھ سکتا ہے۔
٭عوارضِ جگر: کولیسٹرول کی مقدر بڑھنے سے جگر پر بھی مضر اثرات مرتّب ہوسکتے ہیں۔ بعض افراد فیٹی لیور کا شکار ہوجاتے ہیں۔ اس مرض میں جگر کے خلیات میں غیر معمولی طور پر چربی کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔ فیٹی لیور اور جگر کے دیگر امراض میں مبتلا مریض سُرخ گوشت کا استعمال انتہائی احتیاط سے کریں۔
٭نظامِ ہاضمہ کے مسائل: گوشت استعمال کرنے کے بعد ہر فرد کے معدے کا ردِّعمل یک ساں نہیں ہوتا۔ اِسی لیے سُرخ گوشت کے استعمال سے قبض اور اسہال دونوں قسم کی شکایات پیدا ہو سکتی ہیں۔ معدے کی تیزابیت اور جلن کا بھی خدشہ بڑھ جاتا ہے۔ کئی افراد معدے کی گرانی اور گیس کی زیادتی کا بھی سامنا کرتے ہیں۔ اسی طرح اگر گوشت صاف ستھرا نہ ہو، تو معدے اور آنتوں کے انفیکشن یاGastroenteritisکا خطرہ بھی بڑھ سکتا ہے، جسے عرفِ عام میں گیسٹرو کہہ دیا جاتا ہے۔ پھر الٹی اور متلی کی شکایات بھی کثرت سے ہوتی ہیں۔ السر کے مریضوں کو تو مسالے دار گوشت سے قطعاً گریز کرنا چاہیے۔
٭یورک ایسڈ کی زیادتی: چوں کہ سُرخ گوشت کے استعمال سے خون میں یورک ایسڈ کی مقدار بڑھ جاتی ہے،لہٰذا گٹھیا یا گوٹ(Gout)اور جوڑوں کے بعض دیگر امراض میں مبتلا افراد کے لیے سُرخ گوشت کا استعمال خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔
٭سرطان کا خدشہ: طبّی ماہرین کی تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ سُرخ گوشت کے زائد استعمال سے مختلف اقسام کے کینسرز جنم لے سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ افراد، جو پہلے ہی سے کسی قسم کے سرطان میں مبتلا ہوں، اُن کے لیے بھی سُرخ گوشت کا زائد استعمال ٹھیک نہیں کہ یہ مزید پیچیدگیوں کا باعث بن سکتا ہے۔ منجمد یا فروزن گوشت کا استعمال بھی بہت احتیاط سے کرنا چاہیے۔
٭امراضِ گُردہ: سُرخ گوشت کا زائد استعمال امراضِ گُردہ میں مبتلا مریضوں کے لیے مناسب نہیں۔ ان افراد کو گوشت خُوب گلا کر اور کم مقدار میں استعمال کرنا چاہیے۔ دراصل، گوشت میں موجود بعض اجزاء گُردوں پر کام کا اضافی بوجھ ڈال دیتے ہیں، جس کے نتیجے میں کئی طبّی مسائل جنم لے سکتے ہیں۔
٭مسوڑھوں کے امراض: سُرخ گوشت کا ضرورت سے زائد استعمال مسوڑھوں میں وَرم یا سوزش کا سبب بنتا ہے، جب کہ مسوڑھوں کے دیگر امراض بھی لاحق ہو سکتے ہیں۔
٭زائد وزن: عید الاضحٰی کے موقعے پر اکثر وہ افراد بھی بداحتیاطی کا مظاہرہ کرتے ہیں، جو موٹاپے کا شکار ہوتے ہیں، تو سُرخ گوشت میں موجود مخصوص قسم کی چکنائی وزن میں مزید اضافے کا باعث بنتی ہے۔ وہ افراد جو غذائی ماہرین کے تجویز کردہ ڈائیٹ چارٹ کے مطابق غذا استعمال کرتے ہیں، اُنہیں عید الاضحٰی کے موقعے پر بھی ماہرین کی ہدایات فراموش نہیں کرنی چاہئیں۔
٭ذیابطیس: دیکھا گیا ہے کہ ذیا بطیس کے شکار افراد اس خوش گمانی کا شکار ہوتے ہیں کہ سُرخ گوشت میں چوں کہ شکر نہیں پائی جاتی، لہٰذا وہ اس کا آزادانہ استعمال کرسکتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ سُرخ گوشت کا زائد استعمال خون میں شکر کی مقدار بڑھا دیتا ہے۔ 2020ء میں کی جانے والی ایک امریکی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ پچاس گرام سُرخ گوشت کا روزانہ استعمال ذیابطیس کے خطرے کو گیارہ فی صد بڑھا دیتا ہے۔ نیشنل یونی ورسٹی، سنگاپور نے بھی سُرخ گوشت کے زائد استعمال کو ذیابطیس کے مریضوں کے لیے خطرناک قرار دیا ہے۔
درج بالا تمام خطرات کے باوجود گوشت کا استعمال ہماری جسمانی ضرورت ہے، البتہ ایک مخصوص حد سے تجاوز ہرگز نہ کریں۔ عموماً عیدِ قرباں کے موقعے پر عزیز و اقارب اور مساکین میں گوشت تقسیم کرنے کے بعد بھی خاصی مقدار میں ہمارے پاس موجود رہتا ہے،جسے محفوظ رکھنا ہر گھر کی ضرورت ہے
گوشت محفوظ/فریز کرنے کے ضمن میں چند ایک اصولوں پر عمل کرلیا جائے، تو کئی طبّی مسائل سے محفوظ رہا جاسکتا ہے۔ مثلاً:
٭گوشت کے پارچے اچھی طرح دھو کر چھلنی میں رکھیں، تاکہ اضافی پانی نکل جائے۔
٭الگ الگ شفّاف پلاسٹک کی تھیلیوں میں گوشت کے پارچے رکھیں،تاکہ کرجلد فریز ہوجائیں۔
٭فریزڈ گوشت ایک ماہ کے اندر استعمال کرلیا جائے تو بہتر ہے۔ طویل عرصے کے لیے گوشت فریز کرنا صحت کے لیے مضر ثابت ہوسکتا ہے۔ مشاہدے میں ہے کہ بعض افراد عید الاضحٰی کے کئی ماہ بعد تک گوشت استعمال کرتے رہتے ہیں، جو مناسب نہیں۔
٭گوشت پکاتے ہوئے اس بات کا دھیان رکھیں کہ وہ کچّا پکّا نہ ہو، بلکہ مکمل طور پر پکایا جائے۔
٭اگر فریزڈ گوشت اچھی طرح نہ پکایا جائے،تو اس میں موجود بیکٹیریا ختم نہیں ہوتے اور پیٹ کی مختلف بیماریوں کا باعث بن سکتے ہیں۔
٭پکا ہوا سالن فریج میں رکھنا ہو، تو اُسے محض دو سے تین دِن ہی تک رکھا جائے۔

16/06/2024

15/06/2024

جس وڈیرے نے اونٹ کی ٹانگ کاٹی ہے وہی اونٹ آج اپنے کائنات کے مالک کو گڑگڑا کر اپنا دکھ سنا رہا ہو گا
انصاف کرو ورنہ یاد رکھنا حضرت صالح علیہ السلام کی اونٹنی کے قاتل صرف 4 لوگ تھے مگر غرق پوری قوم ہو گئی تھی کیونکہ باقیوں کا جرم خاموش رہنا تھا!

02/06/2024

دنیا کی سب سے بڑی معاشی سرگرمی!

‏عیدالاضحی ﭘﺮ ﺍﯾﮏ ﺍﻧﺪﺍﺯﮮ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ 4 ﮐﮭﺮﺏ ﺭﻭﭘﮯ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﻩ ﮐﺎ ﻣﻮﯾﺸﯿﻮﮞ ﮐﺎ ﮐﺎﺭﻭﺑﺎﺭ ﻫﻮتا ہے, ﺗﻘﺮﯾﺒﺄ 23 ﺍﺭﺏ ﺭﻭﭘﮯ ﻗصائی ﻣﺰﺩﻭﺭﯼ ﮐﮯ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﮐﻤﺎتے ہیں۔
‏3 ﺍﺭﺏ ﺭﻭﭘﮯ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﻩ ﭼﺎﺭﮮ ﮐﮯ ﮐﺎﺭﻭﺑﺎﺭ والے ﮐﻤﺎتے ہیں۔ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺑﮍﺍ ﮐﺎﺭﻭﺑﺎﺭ ﻋﯿﺪ ﭘﺮ ﻫﻮتا ہے۔

‏⁧‫نتیجہ: ﻏﺮﯾﺒﻮﮞ ﮐﻮ ﻣﺰﺩﻭﺭﯼ ملتی ہے ﮐﺴﺎﻧﻮﮞ ﮐﺎ ﭼﺎﺭﻩ ﻓﺮﻭﺧﺖ ﻫﻮتا ہے.

‏ﺩیہاﺗﯿﻮﮞ ﮐﻮ ﻣﻮﯾﺸﯿﻮﮞ ﮐﯽ ﺍﭼﮭﯽ ﻗﯿﻤﺖ ملتی ہے۔

‏اربوں روپے ﮔﺎﮌﯾﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﻻﻧﮯ ﻟﮯ ﺟﺎﻧﮯ ﻭﺍلے کماتے ہیں۔

‏ﺑﻌﺪ ﺍﺯﺍﮞ ﻏﺮﯾﺒﻮﮞ ﮐﻮ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﮯ لیے مہنگا ﮔﻮﺷﺖ ﻣﻔﺖ ﻣﯿﮟ ملتا ہے.

‏ﮐﮭﺎﻟﯿﮟ ﮐﺌﯽ ﺳﻮ ﺍﺭﺏ ﺭﻭﭘﮯ ﻣﯿﮟ ﻓﺮﻭﺧﺖ ﻫﻮتی ﻫﯿﮟ.

‏ﭼﻤﮍﮮ ﮐﯽ ﻓﯿﮑﭩﺮﯾﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﮐﺎﻡ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﮐﻮ ﻣﺰﯾﺪ ﮐﺎﻡ ملتا ہے.

‏یہ ﺳﺐ ﭘﯿسہ ﺟﺲ ﺟﺲ ﻧﮯ ﮐﻤﺎﯾﺎ ﻫﮯ ﻭﻩ ﺍﭘﻨﯽ ﺿﺮﻭﺭﯾﺎﺕ ﭘﺮ ﺟﺐ ﺧﺮﭺ ﮐﺮتے ہیں ﺗﻮ نا ﺟﺎﻧﮯ ﮐﺘﻨﮯ ﮐﮭﺮﺏ ﮐﺎ ﮐﺎﺭﻭﺑﺎﺭ ﺩﻭﺑﺎﺭﻩ ﻫﻮتا ہے .

‏یہ ﻗﺮﺑﺎﻧﯽ ﻏﺮﯾﺐ ﮐﻮ ﺻﺮﻑ ﮔﻮﺷﺖ نہیں ﮐﮭﻼﺗﯽ , ﺑﻠکہ ﺁﺋﻨﺪﻩ ﺳﺎﺭﺍ ﺳﺎﻝ ﻏﺮﯾﺒﻮﮞ ﮐﮯ ﺭﻭﺯﮔﺎﺭ ﺍﻭﺭ ﻣﺰﺩﻭﺭﯼ ﮐﺎ ﺑﮭﯽ ﺑﻨﺪﻭﺑﺴﺖ ﻫﻮﺗﺎ ﻫﮯ.

‏ﺩﻧﯿﺎ ﮐﺎ ﮐﻮٸی ﻣﻠﮏ ﮐﺮﻭﮌﻭﮞ ﺍﺭﺑﻮﮞ ﺭﻭﭘﮯ ﺍﻣﯿﺮﻭﮞ ﭘﺮ ﭨﯿﮑﺲ ﻟﮕﺎ ﮐﺮ ﭘﯿسہ ﻏریبوﮞ ﻣﯿﮟ ﺑﺎﻧﭩﻨﺎ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﺮ ﺩﮮ ﺗﺐ ﺑﮭﯽ ﻏﺮﯾﺒﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﻣﻠﮏ ﮐﻮ ﺍﺗﻨﺎ ﻓﺎﺋﺪﻩ نہیں ہوتا ﺟﺘﻨﺎ ﺍﻟﻠﻪ ﮐﮯ ﺍﺱ ﺍﯾﮏ ﺣﮑﻢ ﮐﻮ ﻣﺎﻧﻨﮯ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﻣﻠﮏ ﮐﻮ ﻓﺎﺋﺪﻩ ﻫﻮﺗﺎ ﻫﮯ. اس کو کہتے ہیں دنیا کا سب سے بڑا اکانومک ماڈل۔

28/05/2024


21/04/2024

اقبال تیری قوم کا اقبال کھو گیا۔۔۔!!
ماضی تو سنہرا تھا مگر حال کھو گیا۔۔!!

کیا آپکو بھی یاد تھا کہ آج علامہ اقبال کا یوم وفات ھے
یا میری اس پوسٹ کے بعد ہی یاد آیا۔۔
21 اپریل یومِ وفات
مفکر پاکستان, حکیم الامت، شاعر مشرق
ڈاکٹر علامہ محمد اقبال ؒ

04/04/2024

8 اپریل 2024 کا مکمل سورج گرہن پاکستان میں نظر نہیں آئے گا۔
8 اور 9 اپریل بروز پیر و منگل کی درمیانی شب پاکستانی وقت کے مطابق رات 8:42 تا 1:52 کے مابین مکمل سورج گرہن ہوگا جو مغربی یورپ، شمالی امریکا، جنوبی ’’شمالی امریکا‘‘ ، بحر اوقیانوس، بحر الکاہل اور بحر منجمد شمالی میں مکمل اور جزوی طور پر نظر آئے گا ۔۔

مکمل سورج گرہن عالمی معیاری وقت GMT کے مطابق 15:42 ( پاکستانی وقت رات 8:42) پر شروع ہوگا اور 20:52 ( پاکستانی وقت رات 1:52) پر ختم ہوگا جبکہ 18:17 ( پاکستانی وقت رات 11:17) پر سورج گرہن عروج پر ہوگا…

26/03/2024

دنیا کے 8 ارب لوگوں کے 16 ارب انگھوٹے ہیں، جن میں ایسا ڈیزائن بنا ہوا ہے کہ ہر ایک ڈیزائن 16 ارب انسانوں کے ڈیزائنوں میں سے کسی سے نہیں ملتا۔۔۔۔۔!!!

*وَ فِیۡۤ اَنۡفُسِکُمۡ ؕ اَفَلَا تُبۡصِرُوۡنَ* اور خود تمہاری ذات میں بھی ہماری قدرت کی کئی نشانیاں ہیں ، تو کیا تم دیکھتے نہیں ہو

25/03/2024

🔴 پتنگ باز جان لیوا ڈور کے استعمال سے نہیں رکیں گے کیونکہ ان کو سزا دینے والا کوئی نہیں لیکن آپ صرف 5 باتوں پر عمل کرکے انسانی جانوں کے ضیاع کو روک سکتے ہیں۔

1۔ موٹر سائیکل پر سیفٹی راڈ لگائیں۔
2. ہیلمٹ کا استعمال لازمی کریں۔
3. موٹر سائیکل چلاتے ہوئے گردن پر مفلر باندھ لیں۔
4. بچوں کو ہر گز موٹر سائیکل کی ٹینکی پر نہ بیٹھائیں۔
5. پوری آستین والے کپڑے پہنیں۔

یاد رکھیں وطن عزیز میں ہر سال درجنوں افراد پتنگ کی جان لیوا ڈور سے لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔ ان حالات میں ہمیں خود اپنے پیاروں اور اپنی جان کا تحفظ یقینی بنانا ہے
کیونکہ اس ملک میں جنرلوں، سیاستدانوں، بڑے پیر مولویوں، تاجروں کا اور انکی اولاد کا جان و مال محفوظ ہے ہم جیسے کروڑوں غریب اور مڈل کلاس لوگوں کی نا جان محفوظ ہے نا مال اس لیے اس کی حفاظت کو ہمیں خود ہی یقینی بنانا ہوگا

24/03/2024

Top 10 Sites for your career

1. Linkedin. com
2. Indeed. com
3. Naukri
4. Monster
5. JobBait
6. Careercloud
7. Dice
8. CareerBuilder
9. Rozee. pk
10. Glassdoor

10 Tech Skills in demand

1. Machine Learning
2. Mobile Development
3. SEO/SEM Marketing
4. Web development
5. Data Engineering
6. UI/UX Design
7. Cyber-security
8. Graphic designing
9. Blockchain
10. Digital marketing

11 Sites for Free Online Education

1. Youtube
2. edX
3. Khan Academy
4. Udemy
5. iTunesU Free Courses
6. MIT OpenCourseWare
7. Stanford Online
8. Codecademy
9. Coursera
10 ict iitk
11 NPTEL

10 Sites to learn Excel for free

1. Microsoft Excel Help Center
2. Excel Exposure
3. Chandoo
4. Excel Central
5. Contextures
6. Excel Hero b.
7. Mr. Excel
8. Improve Your Excel
9. Excel Easy
10. Excel Jet

10 Sites to review your resume for free

1. Zety Resume Builder
2. Resumonk
3. Resume dot com
4. VisualCV
5. Cvmaker
6. ResumUP
7. Resume Genius
8. Resumebuilder
9. Resume Baking
10. Enhancy

10 Sites for Interview Preparation

1. Ambitionbox
2. AceThelnterview
3. Geeksforgeeks
4. Leetcode
5. Gainlo
6. Careercup
7. Codercareer
8. InterviewUp
9. InterviewBest
10. Indiabix

Top 5 freelancing website
1. Fiverr. com
2. Upwork. con
3. Guru. com
4. workchest com
5. Freelancer . com

Top best free graphic design online site
1. Canva. com

Top Site for your Portfolio:
1. Dribble
2. Behance etc

24/03/2024

‏انجکشن ٹیکہ سرنج ایجاد کرنے والا مسلم ساٸنسدان جس نے طب میڈیکل فیلڈ کی کایا پلٹ دی۔

ابو القاسم الزھراوی اندلس کے ایک مسلم طبیب تھے ان سے پہلے طب میں دوا کھانے کا طریقہ معروف تھا لیکن یہ پہلے طبیب تھے جس نے یہ تصور پیش کیا کہ اگر دوا براہ راست خون میں انجیکٹ کی جائے تو زیادہ جلدی اپنا اثر دکھاتی ہے ۔
چنانچہ انہوں نے سرنج ایجاد کر لیا،آپریشن کے کئی دیگر آلات بھی انہی کی ایجاد ہیں،ان کی کتاب "التصريف لمن عجز عن التأليف" طب پر ایک بہترین انسائیکلوپیڈیا اور آلات جراحی کی پہلی کتاب مانی جاتی ہے جو کہ 30 جلدوں پر مشتمل ہے۔۔
ابو القاسم خلف بن عباس الزہراوی (ولادت: 936ء– وفات: 1013ء) اندلس سے تعلق رکھنے والے علم جراحت کے بانی، متعدد آلات جراحی کے موجد اور مشہور مسلم سائنس دان تھے۔ قرطبہ کے شمال مغرب میں امویوں کے بنائے گئے شہر الزہراء کی نسبت سے الزہراوی کہلاتے ہیں، یورپیوں نے ان کا نام بہت ساری اشکال پر لاطینی زبان میں کندہ کیا ہے،

وہ طبیب، جراح اور مصنف تھے، وہ عرب کے عظیم تر جراح اور طبیب مانے جاتے ہیں جن کی جراحی کا دورِ جدید بھی معترف ہے،
ان کا زمانہ اندلس میں چوتھی صدی ہجری (دسویں صدی عیسوی) ہے، ان کی زندگی جلیل القدر کارناموں سے بھرپور ہے جس کے نتیجے میں قیمتی آثار چھوڑے،
وہ عبد الرحمن سوم الناصر کے طبیبِ خاص تھے، پھر ان کے بیٹے الحکم دوم المستنصر کے طبیبِ خاص ہوئے،
تاریخ میں ان کی زندگی کے حوالے سے بہت کم تفصیلات ملتی ہیں حتی کہ ہمیں ان کا سالِ پیدائش 936ء، ان کی وفات غالباً 404 ھ کو ہوئی۔

ان کی سب سے اچھی تصانیف میں ان کی کتاب “الزہراوی” ہے جبکہ ان کی سب سے بڑی تصنیف “التصریف لمن عجز عن التالیف” ہے جو کئی زبانوں میں ترجمہ ہوکر کئی بار شائع ہوچکی ہے۔

الزہراوی صرف ماہر جراح ہی نہیں تھے بلکہ تجربہ کار طبیب بھی تھے، ان کی کتاب میں آنکھوں کے امراض، کان، حلق، دانت، مسوڑھے، زبان، عورتوں کے امراض، فنِ تولید، جبڑہ اور ہڈیوں کے ٹوٹنے پر تفصیلی ابواب موجود ہیں۔

الزہراوی نے ناسور کے علاج کے لیے ایک آلہ دریافت کیا اور بہت سارے امراض کا استری سے علاج کیا، زہراوی وہ پہلے طبیب تھے جنہوں نے “ہیموفیلیا” نہ صرف دریافت کیا بلکہ اس کی تفصیل بھی لکھی۔

زہراوی کا یورپ میں بڑا عظیم اثر رہا، ان کی کتب کا یورپ کی بہت ساری زبانوں میں ترجمہ کیا گیا اور یورپ کی طبی یونیورسٹیوں میں پڑھائی جاتی رہیں،

یورپ کے جراحوں نے ان سے خوب استفادہ کیا اور ان سے اقتباس بھی کیا، حتی کہ بعض اوقات بغیر حوالہ دیے ان کی دریافتیں اپنے نام منسوب کر لیں،

ان کی کتاب “الزہراوی” پندرہویں صدی عیسوی کے شروع سے لے کر اٹھارویں صدی عیسوی کے اواخر تک یورپ کے اطباء کا واحد ریفرنس رہی۔ ان کے ایجاد کردہ آلات جراحی آج تک استعمال ہوتے ہیں۔
اس نے کیتھیریزیشن کے عمل کو ایجاد کیا ، اسے بیان کیا ، اور اس کے اپنے اوزار ایجاد کیے ،
اور اس نے ٹریچیوٹومی کے شعبے میں بہت سے مشکل آپریشن کیے ، اور اس بات کا اشارہ ملتا ہے کہ ابن سینا اور الرازی جیسے ان سے پہلے بہت سے ڈاکٹر اس سے گریزاں تھے۔
یہ اس کی نا قابل یقین قابلیت کی وجہ سے ہے۔
نومولود بچوں میں بیرونی پیشاب کھولنے میں رکاوٹ کا علاج کرنے کے لئے ایک انتہائی درست مشین ایجاد کی۔ جس نے پیشاب کو گزرنے میں آسانی پیدا کرنے میں مدد فراہم کی۔
اس نے سرجری کے لئے ڈور بنائے ، اور وہ انھیں آنتوں کی سرجری میں استعمال کرتا تھا ، کیوں کہ اس نے انہیں بلیوں کی آنت سے بنایا تھا۔
اس نے دواؤں کی گولیاں بنانے کے مقصد کے لئے خصوصی سانچوں کا استعمال کیا ، اور ایسا کرنے والا وہ پہلا ڈاکٹر تھا۔
دانت نکالنے کا طریقہ آہستہ سے کرنے کے ساتھ ساتھ نکالنے کے عمل کے دوران جبڑے کے فریکچر کی وجوہات کی بھی وضاحت کی۔
اس نے ایک خاص مشین ایجاد کی تھی جس کا مقصد مردہ جنین نکالنے کے لئے تھا ،
اور وہ پہلے ڈاکٹر بھی تھے جنھوں نے گریوا کو بڑھانے کے مقصد سے خصوصی مشینیں استعمال کیں۔

21/03/2024

آج 21 مارچ ہے، اور یہ وہ دن ہے جب دنیا بھر میں دن اور رات کا دورانیہ برابر ہوگا۔ اس دن اور رات دونوں 12 گھنٹے کے ہوں گے۔
ماہرین کے مطابق، اس دن سورج اپنے سفر کا ایک نیا دور شروع کرتا ہے۔ یہ اس نقطے پر پہنچتا ہے جہاں سے اس نے سال کے آغاز میں اپنا سفر شروع کیا تھا۔ اس کے بعد، دن کا دورانیہ بڑھنے لگے گا اور راتوں کا دورانیہ کم ہونے لگے گا۔ موسم گرما بھی شروع ہو جائے گا۔
21 مارچ کو نئے شمسی سال کا آغاز بھی ہوتا ہے۔ کچھ ممالک میں اس دن کو عید کے طور پر بھی منایا جاتا ہے۔
#

14/03/2024

2007 سے گرمیوں میں داخل ہونے والا ماہ رمضان تقریبا سترہ سال بعد باقاعدہ طور پر سردیوں میں داخل ہوگیا ہے۔آئندہ تیرہ سال رمضان المبارک سردیوں میں گزر جائے گا اور 2037 کے بعد واپس گرمیوں میں چلا جائے گا۔2031 اور 2032 کا رمضان المبارک سردیوں کا سب سے چھوٹا ترین رمضان ہوگا۔جس میں سحری سے افطار تک ساڈھے دس گھنٹے کا وقت ہوگا۔.2030 وہ واحد سال جس میں رمضان المبارک دو مرتبہ آئے گا اور اس سال مسلمان 38 روزے رکھیں گے۔

01/03/2024

28/02/2024

ﮐﮑﺮﻭﻧﺪﺍ(Dandelion) ﺍﯾﮏ ﻣﻌﺠﺰﺍﺗﯽ ﭘﻮﺩﺍ ﮨﮯ،ﺟﻮ
ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﺑﮭﺮﻣﯿﮟ ﺧﻮﺩﺭﻭ ﺍﮔﺘﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺟﺲ ﮐﻮ ﮨﻢ ﺑﯿﮑﺎﺭ
ﺟﮍﺋﯽ ﺑﻮﭨﯽ ﺳﻤﺠﮫ ﮐﺮ ﮐﺎﭦ ﭘﮭﯿﻨﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﻟﯿﮑﻦ ﺗﺮﻗﯽ
ﯾﺎﻓﺘﮧ ﻣﻤﺎﻟﮏ ﻣﯿﮟ ﺍﺳﮯ ﻓﺎﺋﯿﻮ ﺳﭩﺎﺭ ﮨﻮﭨﻠﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺳﻼﺩ
ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﭘﯿﺶ ﮐﯿﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﯾﮧ ﺧﻮﺵ ﺫﺍﺋﻘﮧ ﭘﻮﺩﺍ ﺍﭘﻨﮯ
ﺍﻧﺪﺭ ﮐﯿﻨﺴﺮ ﮐﮯ ﻣﺮﺽ ﮐﮯ ﺧﻼﻑ ﻣﻌﺠﺰﺍﺗﯽ ﻓﻮﺍﺋﺪ
ﺭﮐﮭﺘﺎ ﮨﮯ۔ﯾﮧ ﻗﻮﺕ ﻣﺪﺍﻓﻌﺖ ﺑﮍﮬﺎﺗﺎ ﮨﮯ، ﺟﮕﺮ ﮐﻮ
ﻣﻀﺒﻮﻁ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ۔
ﮐﮑﺮﻭﻧﺪﺍ ﻣﯿﮟ ﭘﺎﺋﮯ ﺟﺎﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﮐﯿﻤﯿﺎﺋﯽ ﺍﺟﺰﺍ: ﻃﺎﻗﺘﻮﺭ
ﺍﯾﻨﭩﯽ ﺁﮐﺴﺎﺋﯿﮉﯾﻨﭧ ﺧﻮﺑﯿﻮﮞ ﺳﮯ ﺑﮭﺮﭘﻮﺭ ﮐﮑﺮﻭﻧﺪﺍ
ﻭﭨﺎﻣﻨﺰ، ﻣﻨﺮﻟﺰ ﺍﻭﺭ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﻓﺎﺋﺒﺮ ﮐﺎ ﺧﺰﺍﻧﮧ ﮨﮯ۔ﺍﺱ
ﻣﯿﮟ ﻭﭨﺎﻣﻦ ﮐﮯ، ﻭﭨﺎﻣﻦ ﺍﮮ، ﻭﭨﺎﻣﻦ ﺳﯽ، ﻭﭨﺎﻣﻦ ﺍﯼ
ﺍﻭﺭ ﻭﭨﺎﻣﻦ ﺑﯽ ﮐﮯ ﻋﻼﻭﮦ ﻓﻮﻟﯿﭧ ﭘﺎﺋﯽ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ۔ ﺍﺱ
ﭘﻮﺩﮮ ﮐﯽ ﺟﮍﯾﮟ ﺣﻞ ﭘﺰﯾﺮ ﮈﺍﺋﭩﺮﯼ ﻓﺎﺋﺒﺮ ﺳﮯ ﺑﮭﺮ ﭘﻮﺭ
ﮨﻮﺗﯽ ﮨﯿﮟ۔
ﮐﮑﺮﻭﻧﺪﺍ ﮐﮯ ﻃﺒﯽ ﻓﻮﺍﺋﺪ:
ﮐﮑﺮﻭﻧﺪﺍ ﮐﯽ ﺟﮍ ﻣﯿﮟ ﮐﯿﻨﺴﺮ ﮐﺎ ﻋﻼﺝ: ﺍﺱ ﭘﻮﺩﮮ ﮐﯽ
ﺟﮍﯾﮟ ﮐﯿﻨﺴﺮ ﮐﮯ ﺧﻠﯿﻮﮞ ﮐﻮ ﺧﺘﻢ ﮐﺮ ﺩﯾﺘﯽ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ
ﺩﻭﺳﺮﮮ ﺧﻠﯿﻮﮞ ﮐﯽ ﺣﻔﺎﻇﺖ ﮐﺮﺗﯽ ﮨﯿﮟ۔ ﮐﯿﻨﯿﮉﺍ ﮐﯽ
ﻭﻧﮉﺳﺮ ﯾﻮﻧﯿﻮﺭﺳﭩﯽ ﮐﮯ ﮐﯿﻤﺴﭩﺮﯼ ﺍﻭﺭ ﺑﺎﺋﯿﻮ ﮐﯿﻤﺴﭩﺮﯼ
ﮐﮯ ﮈﯾﭙﺎﺭﭨﻤﻨﭧ ﮐﮯ ﻣﺤﻘﻘﯿﻦ ﮐﮯ ﺗﺠﺮﺑﺎﺗﯽ ﻣﻄﺎﻟﻌﮧ ﺳﮯ
ﻣﻌﻠﻮﻡ ﮨﻮﺍ ﮐﮧ ﺍﺱ ﭘﻮﺩﮮ ﮐﯽ ﺟﮍﯾﮟ ﭨﯿﻮﻣﺮ ﮐﮯ ﺧﻠﯿﻮﮞ
ﮐﻮ ﻧﮑﺎﻝ ﺩﯾﺘﯽ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺟﻦ ﺧﻠﯿﻮﮞ ﮐﻮ ﺑﭽﺎﻧﺎ ﮨﮯ ﺍﻥ ﮐﯽ
ﺣﻔﺎﻇﺖ ﺑﮭﯽ ﮐﺮﺗﯽ ﮨﯿﮟ۔

08/02/2024

ووٹ ڈالنے کا طریقہ کار
#2024

01/02/2024

پیارے پاکستانیو۔۔۔یہ ووٹ سلپ کا پرنٹ لے لیں۔ اور اپنا شناختی کارڈ 8300 پر میسج کر کے ووٹ کی تفصیل اس پرچی میں بھر کر شناختی کارڈ کے ساتھ رکھ دیں۔ تمام فیملی خاندان اڑوس پڑوس اور اہل محلہ کی مدد کریں۔ کیونکہ الیکشن ڈے کو پولنگ کیمپ میں رش کی وجہ سے گھنٹوں لگ سکتے ہیں صرف پرچی کے لیے۔ اس لیے ابھی سے یہ کام کریں اور سیدھا پولنگ اسٹیشن جائیں۔.

26/12/2023

"مطمئن زندگی کامیاب زندگی سے زیادہ بہتر ہوتی ہے۔ کیونکہ ہماری کامیابی کا تعین دوسرے لوگ کرتے ہیں جبکہ اطمینان کا تعین ہماری اپنی روح، دل اور دماغ کرتے ہیں" اللہ تعالیٰ آپ کو ہر پریشانی سے بچائے۔ پر سکون اور پر وقار زندگی آپ کا مقدر کرے۔ آمین۔ السلام عليكم صبح بخیر

25/12/2023

*ہزاروں سال نرگس اپنی بے نُوری پہ روتی ہے_____!*
*بڑی مُشکل سے ہوتا ہے چَمن میں دِیدہ وَر پیدا____!*

* دسمبر*
* #جَنم دِن__بابائے قَوم*

16/12/2023



25/11/2023

تو یہ ہے ہمارے ہاں استعمال ہونے والی ایک عام اینٹی بائیوٹک "اگمینٹن" (augmentin) جو میری نظر میں میڈیکل سائنس کا ایک خوبصورت "جگاڑ" ہے۔

اگمینٹن کی گولی میں "amoxicillin" نام کی اینٹی بائیوٹک ہوتی ہے، اور سب اینٹی بائیوٹکس کی طرح یہ بھی بیکٹیریال انفیکشن کو ختم کرتی ہے۔ amoxicillin کا تعلق اینٹی بائیوٹکس کے سب سے بڑے گروپ "beta lactam antibiotics" سے ہے۔ یہ ساری اینٹی بائیوٹکس بیکٹریا کی سیل وال پر حملہ کرکے بیکٹیریا کو ختم کرتی ہیں۔

لیکن بیکٹیریا بھی بڑا چالاک ہے، اس نے اتنی ساری اینٹی بائیوٹکس کا ایک ہی علاج نکالا۔ کچھ بیکٹیریا ایسا انزائم (beta lactamase) بنانے لگ گئے جو ان اینٹی بائیوٹکس کو ناکارہ کر دیتا ہے۔ یعنی جو اینٹی بائیوٹک بیکٹیریا کو "توڑنے" آئیں، بیکٹیریا نے انہیں ہی "توڑ" دیا۔

یہاں پر آتا ہے ہمارا "جگاڑ"۔ ہم نے بیکٹیریا کے اس انزائم کو پکڑا اور کچھ ایسے کیمکلز لے کر آئے جو اس انزائم کو ناکارہ کردے۔ ایسا ہی ایک کیمکل "clavulanic acid" ہے۔ جو بیکٹیریا کے اینٹی بائیوٹک ناکارہ کرنے والے انزئم کو ہی ناکارہ کر دیتا ہے۔

تو ہم نے اپنی amoxicillin کو اس clavulanic acid کے ساتھ ملا دیا اور یوں بن گئی ہماری اگمینٹن !!!

یعنی پہلے ہم نے بیکٹیریا کو ختم کرنے کے لیے اینٹی بائیوٹک بنائی، تو بیکٹیریا نے اس کے جواب میں انزائم بنا لیا تو ہم نے اس کا بندوبست بھی کرلیا۔ اسی طرح ہمارے پاس مختلف اینٹی بائیوٹکس اور کیمکلز کی جوڑیاں اور دو مختلف اینٹی بائیوٹکس کے کمبینیشن موجود ہین

لیکن کیا اس طرح ہم بیکٹیریا سے جیت گئے ؟ وقتی طور پر تو ہاں لیکن لگتا ہے بیکٹیریا پھر سے بازی بدل دے گا، بلکہ ایسے بیکٹیریا بھی موجود ہیں جو تقریباً سب اینٹی بائیوٹکس کو فیل کر چکے ہیں۔

یہ "antibiotic resistance" کی جنگ ہے، جس میں بیکٹیریا ایک عرصے کے بعد ایک اینٹی بائیوٹک کے خلاف مزاحمت پیدا کرلیتا ہے۔ ویسے تو یہ کام "ارتقائی اصولوں" کے مطابق ہوتا ہے۔ لیکن ہم انسانوں کی طرف سے اینٹی بائیوٹکس کا بلا ضرورت اور غلط استعمال اس عمل کو شدید کر دیتا ہے، جس میں ہمارا اور ہماری آنے والی نسلوں کا نقصان ہے، کیونکہ آج جو بیکٹیریا آسانی سے ختم ہو رہا ہے کل کو وہی بیکٹیریا مشکل پیدا کر سکتا ہے۔

ہمارے پاکستان میں سرکاری رپورٹس بتاتی ہیں کہ کس طرح انسان اور جانوروں میں اینٹی بائیوٹکس کا بے دریغ استعمال ہو رہا ہے، جو بہت خطرناک ہے۔ خود میں بھی اس غلط کام کا نشانہ بن چکا ہوں۔ گیارہ سال کی عمر میں میری ٹانگ کے پٹھوں میں اندرونی چوٹ لگی، اور اب میں جانتا ہوں کہ اس وقت مجھے اینٹی بائیوٹکس کی ضرورت نہیں تھی، لیکن میرا علاج کرنے والے "ڈاکٹر صاحب" نے مجھے مہینے کے لیے یہی اگمینٹن لکھ دی۔ افسوس۔۔۔

ہر سال یہ ہفتہ (18 - 24 نومبر) عالمی ادارہ صحت کی طرف سے اینٹی بائیوٹکس اور antibiotic resistance کی آگاہی کے طور پر منایا جاتا ہے، تو آپ بھی دیکھیں کہ کہیں آپ غیر ضروری اور غلط طریقے سے اینٹی بائیوٹکس تو استعمال نہیں کر رہے۔۔۔!!!



19/10/2023

— یہودی آبادکاروں کی طرف سے فلسطینی بچوں کے قتل پر خاموشی قاتلوں کی حوصلہ افزائی کا مفہوم رکھتی ہے: عائد ابو قاتیش
#فلسطينی

02/10/2023

باتھ روم میں عام طور پر #سٹروک زیادہ کیوں ہوتے ہیں؟

غسل خانوں میں عموماً فالج زیادہ ہوتے ہیں کیونکہ جب ہم باتھ روم میں داخل ہوتے ہیں تو سب سے پہلے اپنے سر اور بالوں کو بھگو دیتے ہیں جو کہ نہیں ہونا چاہیے۔ یہ ایک غلط طریقہ ہے۔

اس طرح اگر آپ پہلے سر میں پانی پلائیں تو خون سر کی طرف تیزی سے اٹھتا ہے اور شریانیں ایک ساتھ پھٹ سکتی ہیں۔ نتیجے کے طور پر، فالج ہوتا ہے اور پھر زمین پر گر جاتا ہے.

جرنل آف کینیڈا کی میڈیکل ایسوسی ایشن میں شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فالج یا منی اسٹروک کی وجہ سے جن خطرات کی پہلے پیش گوئی کی گئی تھی، درحقیقت یہ خطرہ زیادہ دیرپا اور اس سے بھی زیادہ خطرناک ہوتا ہے۔

دنیا بھر میں متعدد مطالعات کے مطابق نہانے کے دوران فالج کے باعث موت یا فالج کے کیسز میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق غسل کرتے وقت کچھ اصولوں پر عمل کرتے ہوئے نہانا چاہیے۔

اگر آپ صحیح اصولوں کے مطابق غسل نہیں کرتے ہیں تو آپ کی موت بھی ہوسکتی ہے۔ نہاتے وقت سر اور بالوں کو پہلے نہ بھگویں۔ کیونکہ انسانی جسم میں خون کی گردش ایک خاص درجہ حرارت پر ہوتی ہے۔ جسم کا درجہ حرارت باہر کے درجہ حرارت کے مطابق ہونے میں کچھ وقت لگتا ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق سر پر پانی سب سے پہلے خون کی گردش کی رفتار بڑھاتا ہے۔ اس وقت فالج کا خطرہ بھی بڑھ سکتا ہے۔

ضرورت سے زیادہ بلڈ پریشر دماغ کی شریانوں کو پھاڑ سکتا ہے۔
#غسل کا صحیح حکم:-

پہلے پاؤں بھگونے ہیں۔ پھر آہستہ آہستہ کندھے کو اوپر کی طرف بھگو دیں۔ تو منہ میں پانی آجائے گا۔ سب کے آخر میں اپنے سر پر پانی ڈالنا چاہیے۔

یہ طریقہ ہائی بلڈ پریشر، ہائی کولیسٹرول اور درد شقیقہ کے شکار افراد کو ضرور اپنانا چاہیے۔

30/08/2023

مشتری ہوشیار باش

*سور کی چربی کی تاریخ*
*ڈاکٹر ایم امجد خان*
*ہر مسلمان کے لئے یہ پڑھنا بہت ضروری ہے*

*یورپ سمیت تقریبا تمام امریکی ممالک میں گوشت کے لئے بنیادی انتخاب سور ہے۔ اس جانور کو پالنے کے لئے ان ممالک میں بہت سے فارم ہیں۔ صرف فرانس میں ، پگ فارمز کا حصہ 42،000 سے زیادہ ہے*۔
*کسی بھی جانور کے مقابلے میں سور میں زیادہ مقدار میں FAT ہوتی ہے۔ لیکن یورپی و امریکی اس مہلک چربی سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں۔*
*اس چربی کو ٹھکانے لگانا ان ممالک کے محکمہ خوراک کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ اس چربی کو ختم کرنا محکمہ خوراک کا بہت بڑا سردرد تھا۔*
*اسے ختم کرنے کے لیئے باضابطہ طور پر اسے جلایا گیا، لگ بھگ 60 سال بعد انہوں نے پھر اس کے استعمال کے بارے میں سوچا تاکہ پیسے بھی کمائے جا سکیں۔ صابن بنانے میں اس کا تجربہ کامیاب رہا۔*
*شروع میں سور کی چربی سے بنی مصنوعات پر contents کی تفصیل میں pig fat واضح طور پر لیبل پر درج کیا جاتا تھا۔*
*چونکہ ان کی مصنوعات کے بڑے خرہدار مسلمان ممالک ہیں اور ان ممالک کی طرف سے ان مصنوعات پر پابندی عائد کر دی گئی، جس سے ان کو تجارتی خسارہ ہوا۔ 1857 میں اس وقت رائفل کی یورپ میں بنی گولیوں کو برصغیر میں سمندر کے راستے پہنچایا گیا۔ سمندر کی نمی کی وجہ سے اس میں موجود گن پاؤڈر خراب ہوگیا اور گولیاں ضایع ہو گئیں۔*
*اس کے بعد وہ سور کی چربی کی پرت گولیاں پر لگانے لگے۔ گولیوں کو استعمال کرنے سے پہلے دانتوں سے اس چربی کی پرت کو نوچنا پڑتا تھا۔ جب یہ بات پھیل گئی کہ ان گولیوں میں سور کی چربی کا استعمال ہوا ہے تو فوجیوں نے جن میں زیادہ تر مسلمان اور کچھ سبزی خور ہندو تھے نے لڑنے سے انکار کردیا ، جو آخر کار خانہ جنگی کا باعث بنا۔ یورپی باشندوں نے ان *حقائق کو پہچان لیا اور PIG FAT لکھنے کے بجائےانہوں نے FIM لکھنا شروع کر دیا*

*1970کے بعد سے یورپ میں رہنے والے تمام لوگ حقیقت کو جانتے ہیں کہ جب ان کمپنیوں سے مسلمان ممالک نے پوچھا کہ یہ کیا ان اشیا کی تیاری میں جانوروں کی چربی استعمال کی گئی ھے اور اگر ھے تو کون سی ہے...؟* *تو انہیں بتایا گیا کہ ان میں گائے اور بھیڑ کی چربی ہے۔ یہاں پھر ایک اور سوال اٹھایا گیا ، کہ اگر یہ گائے یا بھیڑ کی چربی ہے تو پھر بھی یہ مسلمانوں کے لئے حرام ہے، کیونکہ ان جانوروں کو اسلامی حلال طریقے سے ذبح نہیں کیا گیا تھا۔*
*اس طرح ان پر دوبارہ پابندی عائد کردی گئی۔ اب ان کثیر القومی کمپنیوں کو ایک بار پھر کا نقصان کاسامنا کرنا پڑا۔۔۔!*
*آخر کار انہوں نے کوڈڈ زبان استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ، تاکہ صرف ان کے اپنےمحکمہ فوڈ کی ایڈمنسٹریشن کو ہی پتہ چل سکے کہ وہ کیا* *استعمال کر رہے ہیں اور عام آدمی اندھیرے میں ہی رہے۔ اس طرح انہوں نے ای کوڈز کا آغاز کیا۔ یوں اجکل یہ E-INGREDIENTS کی شکل میں کثیر القومی کمپنیوں کی مصنوعات پر لیبل کے اوپر لکھی جاتی ہیں*،

*ان مصنوعات میں*
*دانتوں کی پیسٹ، ببل گم، چاکلیٹ، ہر قسم کی سوئٹس ، بسکٹ،کارن فلاکس،ٹافیاں*
*کینڈیڈ فوڈز ملٹی وٹامنز اور بہت سی ادویات شامل ہیں* *چونکہ یہ سارا سامان تمام مسلمان ممالک میں اندھا دھند استعمال کیا جارہا ہے۔*
*سور کے اجزاء کے استعمال سے ہمارے معاشرے میں بے شرمی، بے رحمی اور جنسی استحصال کے رحجان میں بے پناہ اضافہ دیکھنے کو مل رہا ھے۔*
*لہذا تمام مسلمانوں اور سور کے گوشت سے اجتناب کرنے والوں سے درخواست ھے کہ وہ روزانہ استعمال ہونے والے ITEMS کی خریداری کرتے وقت ان کے content کی* *فہرست کو لازمی چیک کرلیا کریں اور ای کوڈز کی مندرجہ ذیل فہرست کے ساتھ ملائیں۔ اگر نیچے دیئے گئے اجزاء میں سے کوئی بھی پایا جاتا ہو تو پھر اس سے یقینی طور پر بچیں،* *کیونکہ اس میں سور کی چربی کسی نہ کسی حالت میں شامل ہے۔*
*E100 ، E110 ، E120 ، E140 ، E141 ، E153 ، E210 ، E213 ، E214 ، E216 ، E234 ، E252 ، E270 ، E280 ، E325 ، E326 ، E 327 ، E334 ، E335 ، E336 ، E337 ، E422 ، E41 ، E431 ، E432 ، E433 ، E434 ، E435 ، E436 ، E440 ، E470 ، E471 ، E472 ، E473 ، E474 ، E475 ، E476 ، E477 ، E478 ، E481 ، E482 ، E483 ، E491 ، E492 ، E493 ، E494 ، E549 ، E542 E572 ، E621 ، E631 ، E635 ، E904*

*ڈاکٹر ایم امجد خان*
*میڈیکل ریسرچ انسٹیٹیوٹ ، ریاستہائے متحدہ امریکہ*

*👈براہ کرم اس وقت تک شیئر کرتے رہیں جب تک کہ وہ بلائنس آف مسملز ورلڈ وائڈ پر
نہ آجائیں*۔
Zone
community

Want your school to be the top-listed School/college in Rajshahi Division?

Click here to claim your Sponsored Listing.

Videos (show all)

ووٹ ڈالنے کا طریقہ کار #election #2024
Yakam muhram Shahdat Hazrat umar#hazratumarfaroqeazamradiallahutaaalaanhu #HazratUmarFarooq #Muhram #Pakistan #Knowledge...
#Mother day#mother
#Ramadan Mubarak#ramadan2023 #eidulfitr2023

Website

Address


Rajshahi Division
Other Educational Research in Rajshahi Division (show all)
Divakar Dots Divakar Dots
Karhi
Rajshahi Division, 848209

Through this channel, We will be shared information related to filling up online form, vacancy

MK Let's Learn MK Let's Learn
Rajshahi Division

yaha pe aapko all teaching exam ki PREPRATION kraye jayenge

BD  Skills BD Skills
H9MW+8QJ আরাজি মিনাপাড়া, Panishala Maheshpur Road, Arazi Minapara, পশ্চিমবঙ্গ 733132
Rajshahi Division, 25.583556,88.396931

Videos are uploaded on some known and unknown topics such as techniques,mobiles and various apps and

Aditya GMC IAS Academy Aditya GMC IAS Academy
Patna
Rajshahi Division, 800004

"Empowering minds through education. Join us for inspiring content, resources, and discussions. #Lear

Islam world Islam world
Street 3 Number Khanqah Sharif
Rajshahi Division, 63100

Viral Welove Viral Welove
Rajshahi Division

#learnenglish #english #vocabulary #englishteacher #ielts #englishvocabulary #studyenglish #english

Some Knowledge post Some Knowledge post
Rajshahi Division

study and education related post

Math Stage Math Stage
Sugiya Katsari Ward No 12 , Sheohar , Bihar
Rajshahi Division, 843329

Dosto Yaha Pe Math Se Related Jankari Diya Jayega class 8th se class 12th tk

UPSC IAS BABU Official UPSC IAS BABU Official
Rajshahi Division

UPSC से संबंधित संपूर्ण जानकारी प्राप्त करने के लिए आप सभी 🔵~UPSC IAS BABU Official को Follow करे।

Narayan Babu General knowledge studio Narayan Babu General knowledge studio
Mirzanhat Bhagalpur
Rajshahi Division

how to make talented with smart person in good knowledge

Secret Research Secret Research
Rajshahi Division