دلچسپ معلومات

اس پلیٹ فارم پر آپکو بہترین اور دلچسپ معلومات حاصل ہونگی

Operating as usual

04/05/2024

Shout out to my newest followers! Excited to have you onboard! Asif Mehmood, Shaik Hussain Basha, Faraz Ahmed

14/01/2024

بچپن میں 1 روپے کی پتنگ کے پیچھے 2 کلو میٹر تک بھاگتے تھے ...
نہ جانے كتنی چوٹیں لگتی تھیں ...
اور وہ پتنگ بھی ہمیں بہت دوڑاتی تھی ...
آج پتہ چلتا ہے،
دراصل وہ پتنگ نہیں تھی؛
ایک چیلنج تھا...
خوشیوں کو حاصل کرنے کے لئے دوڑنا پڑتا ہے ...
کیونکہ خوشیاں دکانوں پر نہیں ملتیں ...
شاید یہی زندگی ہے ... !!!
جب بچپن تھا تو جوانی ایک خواب تھا ...
جب جوان ہوئے تو بچپن ایک خوبصورت یاد بن گیا ... !!

جب گھر میں رہتے تھے، آزادی بہت اچھی لگتی تھی...
آج آزادی ملی ہے، پھر بھی گھر جانے کی جلدی رہتی ہے ... !!
کبھی ہوٹل میں جانا پزا، برگر کھانا پسند تھا ...
آج گھر پر جانا اور ماں کے ہاتھوں کا کھانا پسند ہے... !!!
سکول میں جن کے ساتھ جھگڑتے تھے، آج ان کو ہی انٹرنیٹ پہ تلاش کرتے رہتے ہیں ... !!
خوشی كس میں ہوتی ہے، یہ پتہ آج چلا...
بچپن کیا تھا، اس کا احساس آج ہوا ہے ...
کاش تبدیل کر سکتے ہم زندگی کے کچھ سال ..
كاش جی سکتے ہم، زندگی بھرپور ایک بار ... !!
👘 جب ہم اپنی شرٹ میں ہاتھ چھپاتے تھے اور لوگوں سے کہتے پھرتے تھے دیکھو میں نے اپنے ہاتھ جادو سے غائب کر دیئے....
✏ جب ہمارے پاس چار رنگوں سے لکھنے والی ایک قلم ہوا کرتا تھا اور ہم سب کے بٹن کو ایک ساتھ دبانے کی کوشش کیا کرتے تھے | ❤💚💙💜
جب ہم دروازے کے پیچھے چھپتے تھے تاکہ اگر کوئی آئے تو اسے ڈرا سکیں....
👀 جب آنکھ بند کر کے سونے کا ڈرامہ کرتے
تھے تاکہ کوئی ہمیں گود میں اٹھا کے بستر تک پہنچا دے....
🚲 سوچا کرتے تھے کی یہ چاند ہماری سائیکل کے پیچھے پیچھے کیوں چل رہا ہے...
بلب کے on / off والے سوئچ کو درمیان میں اٹكانے کی کوشش کیا کرتے تھے....
پھل کے بیج کو اس خوف سے نہیں کھاتے تھے کی کہیں ہمارے پیٹ میں درخت نہ اگ جائے....
برتھڈے صرف اس وجہ مناتے تھے تاکہ ڈھیر سارے گفٹ ملیں.....
ف*ج آہستہ سے بند کر کے یہ جاننے کی کوشش کرتے تھے کہ اسکی روشنی کب بند ہوتی ہے....
سچ، بچپن میں سوچتے کہ ہم بڑے
کیوں نہیں ہو رہے....؟
اور اب سوچتے ہیں کہ ہم بڑے کیوں ہو گئے.؟
يہ دولت بھی لے لو .. یہ شہرت بھی لے لو...
بھلے چھین لو مجھ سے میری جوانی ...
مگر مجھ کو لوٹا دو بچپن کا ساون ....
وہ کاغذ کی کشتی وہ بارش کا پانی ..
جو اس پوسٹ کو پڑھےگا...
اس کو اس کا بچپن ضرور یاد آئے گا....
کیا پتہ وہ آپ کی وجہ سے اپنے بچپن میں چلا جائے....
چاہے کچھ دیر کے لیئے ہی سہی...
اور یہ آپ کی طرف سے اس کو بہترین گفٹ ہو گا..
So do it .....
Think about it 🥰❤
یہ پوسٹ بچپن کے دوستوں تک ضرور شئیر کریں❤

14/01/2024

ائیر پورٹ پر میں نے اکثر مسافروں کو دیکھا ہے کہ وہ بار بار اپنا پاسپورٹ اور ٹکٹ یا تو ہاتھ میں ہی پکڑے رکھتے ہیں یا پھر کسی جیب یا بیگ میں رکھا ہو تو بار بار چیک کرتے رہتے ہیں کہ موجود ہے نا، کہیں گم تو نہیں ہو گیا کیونکہ سب کو پتہ ہوتا ہے کہ جہاز میں سوار ہونے تک کئی بار چیک ہوتا ہے اور پھر جہاز سے اترتے ہی پھر سے اس کی ضرورت پڑتی ہے۔ سب کو معلوم ہوتا ہے کہ اگر غلطی سے کہیں یہ گم ہو جائیں تو فلائٹ میں سوار نہیں ہو سکیں گے۔
۔۔۔۔۔
ایسا ہی کچھ ہمارے ایمان اور عملِ صالحہ کا حال ہے۔ یہی ہمارے پاسپورٹ اور ٹکٹ ہیں جو جنت میں داخلے کے لیے ضروری ہیں۔ ہونا تو یہی چاہیے کہ بار بار ہم چیک کرتے رہیں کہ ہمارے ایمان کی کیا صورت حال ہے اور ہمارے اعمال کیسے ہیں۔ خود سے سوال لازمی کیجیے کہ کیا جو فرائض اللہ تعالیٰ نے ہمارے ذمہ لگائے ہیں وہ ہم پورے کر رہے ہیں، چاہے وہ حقوق اللہ میں سے ہوں یا حقوق العباد میں سے۔ شروعات نماز سے کیجیے کہ قبر میں سب سے پہلے نماز ہی کے بارے سوال ہوگا۔
آخرت کے لیے اپنا پاسپورٹ اور اپنا ٹکٹ آج ہی چیک کیجیے ۔ یہ ایک یاد دیہانی ہے جو سب سے پہلے میرے اپنے لیے ہے ۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کا ایمان سلامت رکھے 🤲

14/01/2024

ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﺴﯽ ﮔﺎﻭُﮞ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﺑﮭﯿﻨﺲ ﭼﻮﺭ ﺗﮭﺎ ﺟﻮ ﺁﮨﺴﺘﮧ ﺁﮨﺴﺘﮧ ﮈﺍﮐﻮ ﺍﻭﺭ ﻗﺎﺗﻞ ﺑﻦ ﮔﯿﺎ۔
ﺑﮩﺖ ﺟﺮﺍﺋﻢ ﮐﯿﮯ ﻟﯿﮑﻦ ﮨﺮ ﺑﺎﺭ ﭘﻮﻟﯿﺲ ﮐﯽ ﻣﻠﯽ ﺑﮭﮕﺖ ﺳﮯ ﺑﭻ ﺟﺎﺗﺎ ﺗﮭﺎ۔
ﺍﯾﮏ ﻣﺮﺗﺒﮧ ﺍﯾﮏ ﺍﯾﺴﮯ ﻣﻘﺪﻣﮧ ﻗﺘﻞ ﻣﯿﮟ ﮔﺮﻓﺘﺎﺭ ﮨﻮﺍ ﺟﺲ ﻣﯿﮟ ﮨﻮﻧﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﺳﺰﺍئے موت ﺳﭙﺮﯾﻢ ﮐﻮﺭﭦ ﺗﮏ ﻧﮧ ﭨﻮﭨﯽ۔
ﺁﺧﺮﯼ ﻣﻼﻗﺎﺕ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﻣﺎﮞ ﻣﻠﻨﮯ ﮔﺌﯽ۔ﺍﺱ ﻧﮯ ﻣﺎﮞ ﺳﮯ ﮐﮩﺎ،
"ﻣﺎﮞ ﻣﯿﮟ ﻗﺴﻢ ﮐﮭﺎ ﮐﮯ ﮐﮩﺘﺎ ﮨﻮﮞ ﯾﮧ ﻗﺘﻞ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯿﺎ۔"
ﻣﺎﮞ ایک ﺩﺭﻭﯾﺶ ﮐﯽ ﺧﺪﻣﺖ ﻣﯿﮟ ﺣﺎﺿﺮ ﮨﻮﺋﯽ ﺍﻭﺭ ﺳﺎﺭﯼ ﺑﺎﺕ ﮐﮩﮧ ﺳﻨﺎﺋﯽ۔
ﺩﺭﻭﯾﺶ ﮐﭽﮫ ﺩﯾﺮ ﺳﺮ ﺟﮭﮑﺎﺋﮯ ﺑﯿﭩﮭﺎ ﺭﮨﺎ
ﭘﮭﺮ ﻧﮕﺎﮦ ﺍﭨﮭﺎ ﮐﺮ ﺑﻮﻻ، "ﺟﺎ ﺍﺱ ﮐﻮ ﮐﮩﮧ ﺩﮮ، ﺑﮭﯿﻨﺲ ﻣﻌﺎﻑ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺗﯽ۔"
ﻣﺎﮞ ﻧﮯ ﻭﺍﭘﺲ ﺟﯿﻞ ﺟﺎ ﮐﺮ ﺑﯿﭩﮯ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﯾﮧ ﺑﮭﯿﻨﺲ ﮐﺎ ﮐﯿﺎ ﻗﺼﮧ ﮨﮯ۔
ﺑﯿﭩﮯ ﻧﮯ ﺑﮩﺘﯽ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﺳﮯ ﮐﮩﺎ، "ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﮔﺎؤﮞ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﺑﮭﯿﻨﺲ ﭼﻮﺭﯼ ﮐﺮ ﻧﮯ ﮔﯿﺎ، ﺳﺎﺗﮫ ﺳﺎﺗﮫ ﺍﺱ ﮐﺎ ﺑﭽﮭﮍﺍ ﺑﮭﯽ ﺁ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ۔ ﮔﺎؤﮞ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﮐﻮ ﭼﻮﺭﯼ ﮐﯽ ﺧﺒﺮ ﮨﻮ ﮔﺌﯽ۔ ﺍﻥ ﮐﺎ ﺷﻮﺭ ﺳﻦ ﮐﮯ ﻣﯿﮟ ﮔﮭﺒﺮﺍ ﮔﯿﺎ،ﺑﭽﮭﮍﺍ ﺗﯿﺰ ﻧﮩﯿﮟ ﭼﻞ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ ۔ ﺳﻮ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺑﻨﺪﻭﻕ ﺍﭨﮭﺎﺋﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﻮ ﮔﻮﻟﯽ ﻣﺎﺭ ﺩﯼ۔
ﺑﮭﯿﻨﺲ ﻧﮯ ﺑﺲ ﺍﯾﮏ ﺑﺎﺭ ﺁﺳﻤﺎﻥ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﻧﮕﺎﮦ ﺍﭨﮭﺎ ﮐﺮ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﻣﯿﺮﮮ ﺳﺎﺗﮫ ﭼﻞ ﺩﯼ۔
ﻣﺠﮭﮯ ﯾﻘﯿﻦ ﮨﮯ ﺍﺏ ﻣﺠﮭﮯ ﭘﮭﺎﻧﺴﯽ ﺿﺮﻭﺭ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﯽ۔"

14/01/2024

مجھے پہلی مرتبہ وضو کے معنی سمجھ میں یوں آئے۔
•ھاتھوں کا دھونا: اے اللہ میرا نامہء اعمال میرے دائیں ہاتھ میں دینا ۔
•کُلّی کرنا :️ اے اللہ میری زبان کو حق گوئی پر ثابت قدم رکھنا ۔
•ناک میں پانی دینا :
اے اللہ میری سانسوں کو جنت کی خوشبو سے معطر فرمانا ۔
•ناک جھاڑنا یا صاف کرنا :️ اے اللہ میری سانسوں کو زقوم کی بد بو سے محفوظ فرمانا ۔
•منہ دھونا :️ اے اللہ میرے چہرے کو روشن کرنا ،جِس دن چہرے سیاہ کیئے جائیں گے اور روشن کیئے جائیں گے ۔
•دونوں ہاتھوں کا کہنیوں تک دھونا :️
•داہنا ہاتھ : اے اللہ مُجھے داہنے ہاتھ والوں میں شامل کرنا ۔
•بایاں ہاتھ :️ اے اللہ مُجھے بائیں ہاتھ والوں میں شامل ہونے سے بچا ۔
•سر کا مسح :️ اے اللہ میری گردن آگ سے آزاد فرما اور اُٹھا مُجھ کو مومنوں میں ۔
•پاؤوں کا دھونا :️ اے الله میرے قدموں کو سیدھے رستے سے کبھی بھٹکنے نہ دینا۔
آمین.

14/01/2024

ہم دیہات کے رہنے والے ہیں ہمیں کبھی پانی کی کمی کا مسئلہ پیش نہیں آیا, ایک بٹن دبانے پر تین انچ چوڑا پائپ ساڑھے چھ سو فٹ کی گہرائی سے بھر بھر کر پانی باہر نکالتا ہے۔

ہم دیہاتیوں کو کبھی خالص دودھ کی کمی کا مسئلہ پیش نہیں آیا وہ الگ بات ہے کہ کبھی کبھار بھینس اور گائے کا اپنا ملاوٹ کرنے کا دل کررہا ہو۔

ہم دیہات میں رہتے ہیں ہم سال بھر کی گندم اور چاول اپنی حویلیوں میں ذخیرہ کرلیتے ہیں، ہمیں گندم کے ریٹ کے بڑھنے یا چاول کی شارٹیج جیسے مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔
ہم تمام قدرتی اجزاء سے بھرپور آٹے کی روٹی کھاتے ہیں۔

ہم جیٹھ اور ہاڑ کی دوپہروں کو گاؤں کے ٹوبے کنارے برگد کے درخت کی چھاؤں میں چارپائیاں بچھا کر سوتے ہیں لہذا ہمیں لوڈشیڈنگ کا مسئلہ نہیں ہوتا۔

ہم دیہات کے رہنے والے ہیں ہمارے باغیچوں میں تمام موسمی سبزیاں ہوتی ہیں جنہیں ہم وہیں سے توڑ کر کھانے کے لیے پکا لیتے ہیں۔

ہم گاؤں کے باسیوں کو کبھی ٹریفک کے شور اور گاڑیوں کے دھوئیں کی آلودگی جیسے مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔

ہمارے دیہاتوں میں کبھی کسی محلے دار کی بکری کا بچہ بھی مرجائے تو سارا گاؤں افسوس کو امڈ آتا ہے، ہمارے اندر کا انسان ابھی تک زندہ ہے ۔

ہم پنڈ واسیوں کی حویلیوں میں، فارم ہاؤس پر کوئی نہ کوئی موسمی پھل کا پودا ضرور ہوتا ہے جس کے نیچے بیٹھ کر اوبامہ سے لیکر اسامہ تک سب کی زندگیوں کے احوال ڈسکس کیے جاتے ہیں۔

ہمارے بزرگ ہمیں ساتھ قبرستان لیکر جائیں تو پانچ پانچ نسلوں تک کے پُرکھوں کی قبروں کی جگہیں بغیر کسی نشان دہی کے بتادیتے ہیں.

اور ہاں سنو,
ہمارے دِلوں کی طرح ہمارے گھر , ہمارے ڈیرے اور ہماری حویلیاں بھی کشادہ اور کُھلی ہوتیں ہیں۔

ہاں ہم دیہات کے رہنے والے ہیں

11/01/2024

دِتّے کے مالی حالات بہت خراب ہو گئے تھے۔ایک دن تنگ آ کر وہ اچانک گاؤں سے چپ چاپ غائب ہو گیا۔ کلّا کلاپا دتا دو وقت کی روٹی کیلئے کچھ بڑا کرناچاہتاتھا ...
ذہن میں ایک ترکیب لیئے وہ گاؤں سے بہت دور ایک مدرسے میں جا پہنچا۔مدرسے کے مولوی صاحب سے اس نے کہا کہ وہ قرآن پاک حفظ کرنا چاہتا ہے۔انگوٹھا چھاپ دِتّے نے مولوی صاحب کی کچھ اس طرح منت سماجت کی کہ مولوی صاحب کا دل نرم ہو گیا۔ انہوں نے دتے کو قرآن پاک حفظ کروانا شروع کر دیا۔دن رات بے انتہا محنت کر کے دتے نے آخر ایک عرصے میں دو اڑھائی پارے حفظ کرلیئے ....
حفظ کرنے کے بعد دتہ اسی طرح خاموشی سے گاؤں واپس آ گیا۔ گاؤں کے لوگوں نے نہ اس کے غائب ہونے کا نوٹس لیا تھا اور نہ ہی واپس آنے کا، میرے اور ساتھ والے پنڈ کے لوگ ایسے ہی ہیں اور ویسے دتا تھا بھی ایساجسکی نا جمنے کی خوشی نہ مرنے کا کسی کو غم۔
دتہ سارا دن خاموشی سے گاؤں کی مٹر گشت کرتارہتا۔ایک عرصہ گزرنے کے بعد ایک دن وہ گاؤں کی بڑی مسجد کے بلند مینار پر چڑھ گیا۔اس زمانے میں لاؤڈ اسپیکر نہ ہونے کی وجہ سے لوگ مسجد کے مینار پر چڑھ کر اعلان یا اذان دیا کرتے تھے۔دتے نے مینار پر چڑھ کر بلند آواز میں لوگوں کو بتایا کہ
پچھلی رات جب میں سو رہا تھا تو خواب میں آ کر ایک فرشتے نے مجھے سینے سے لگایا ۔سینے سے لگاتے ہی مجھے قرآن پاک حفظ ہو گیا۔ لوگو! یہ بہت بڑی کرامت ہے جو میرے ساتھ ہو گئی ہے۔
ان پڑھ دتے کے منہ سے یہ دعویٰ سن کر گاؤں والے حیران ہو کر رہ گئے۔
مسجد کے مولوی صاحب بھی اعلان سن کر گھر سے باہر نکل آئے۔گاؤں والے سب کے سب بھی نمبردار سمیت مسجد کے گرد جمع ہو گئے۔ گاؤں کا چوھدری حقے کا کش لگا کر بولا
"اوئے دِتّے تیرے پاس کیا ثبوت ہے اپنے دعوے کا؟
دتہ بولا چوھدری جی مجھ سے پورا قرآن پاک سن لو ۔اس کے ساتھ ہی اس نے بلند آواز میں قِرأت شروع کر دی۔گاؤں والے دتے کی قرأت کی روانی دیکھ کر ہکا بکا رہ گئے۔ادھر دتہ آنکھیں بند کیئے تلاوت میں مشغول تھا۔میرے گاؤں کے اور ساتھ والے پنڈ کے لوگ ایسی کرامات دیکھنے کے حد سے زیادہ شوقین ہیں۔چِٹّے ان پڑھ دتے کی اس کرامت نے ان لوگوں کو دیوانہ سا کر دیا۔ تلاوت کے دوران چند جوشیلے دیہاتیوں نے نعرہ تکبیر لگانا شروع کر دیا۔پنڈ کے مرد و زن جوش و خروش سے نعروں کے جواب دینے لگے۔
مولوی صاب کا پورا دھیان دتے کی تلاوت کی طرف تھا وہ دتے کی غلطی پکڑنا چاہتے تھے۔ لیکن دتے کی تلاوت میں ان کو کوئی غلطی نہیں مل رہی تھی۔
بالآخر مولوی جی نے اعلان کیا کہ دتے کی بتائی ہوئی کرامت حق پر مبنی ہے۔مولوی جی کی بات سن کر گاؤں والوں کے جذبات اپنے عروج پر پہنچ گئے۔کچھ تو خوشی سے دھاڑیں مار مار کر رو رہے تھے۔ میرے گاؤں کے اور میرے ساتھ والے پنڈ کے لوگ ایسے ہی خوشی کا اظہار کرتے ہیں۔ کچھ جذباتی ہو کر مینار پر چڑھنے لگے ۔انہوں نے اوپر پہنچ کر دتے کے ہاتھ پاؤں چوم کر عقیدت کا اظہار کیا اور اپنے آپ کو ان خوش نصیبوں میں شمار کرنے لگے جنہوں نے سب سے پہلے دتے کے ہاتھ پاؤں چومے تھے۔خیر ان عقیدت مندوں نے آنکھیں بند کر کے تلاوت کرتے ہوئے دتے کو کندھوں پر اٹھا لیا اور بہت احترام سے مینار سے نیچے اتار لائے جبکہ دتہ ہنوز آنکھیں بند کئے تلاوت میں مشغول تھا۔دتے کے مینار سے نیچے اترتے ہی چوھدری نے روتے ہوئے اپنے کِھیسے
(جیب)میں سے ہاتھ ڈال کر دس کا نوٹ نکالا اور دتے کے مٹھی میں دے دیا۔ باقی گاؤں والے بھی حسب توفیق دتے کی خدمت کرنے لگے۔
دتہ اچانک پیر بن چکا تھا۔اس کو کندھے پر اٹھا کر گھر پہنچایا گیا۔ نہلا دھلا کر نیا جوڑا پہنایا گیا۔اس کے بعد لنگر کا اہتمام کیا گیا۔ وہ دتہ جس کو اپنی دو وقت کی روٹی کے لالے پڑے رہتے تھے اب اس کے لنگر پر آکر لوگ اپنا پیٹ بھرنے لگے۔ قوّالوں نے مستقل دتے کے گھر پر ڈیرے ڈال دیئے محفل سماع کا اہتمام کیا جانے لگا۔ جس میں لوگوں پر حال (وجد) طاری ہوتا۔دتے کو اونچی سی مسند پر بٹھا کر اس کے سامنے قوالیاں کی جاتیں۔ دھمالیں ڈال کر گھر پورا پورا دربار بنا دیا گیا تھا۔ قصہ مختصر ایک دن دتہ مرگیا دتے کے مرنے کے بعد گاؤں والوں نے باقاعدہ عرس شروع کر دیا۔
ایک بار اسی مدرسے والے مولوی صاحب کا دربار پر گزر ہوا جہاں سے دتے نے قرآن پاک حفظ کیا تھا۔ان مولوی صاحب کو بتایا گیا کہ یہ ایک کرامتوں والے پیر کا دربار ہے جہاں منتیں مانی جاتی ہیں اور ہر کام ہوتا ہے۔مولوی کو پیر کی کرامات کے بارے میں بتایا گیا۔
دتے کے مزار کے کونے میں لگی ایک بڑی سی تصویر پر اچانک مولوی صاحب کی نظر پڑی تو دیکھ کر بوڑھے مولوی صاحب کو اپنا ایک شاگرد یاد آگیا۔مولوی صاحب سیانے تھے ساری کہانی سمجھ کر دربار پر دتے کے مریدوں کو اصل کہانی بتاکر سمجھانے کی کوشش کی مگر مریدوں نے مولوی صاب کی ٹھکائی شروع کر دی۔
مرید دتاپیر جی کے خلاف ایک لفظ بھی سننے پر تیار نہ تھے بمشکل مولوی صاحب لنگر کھائے بغیر ہی جان بچا کر بھاگ نکلے اور پھر دوبارہ اس علاقے کی طرف رخ کرنےکی بھی کوشش نہیں کی۔
ملک پاکستان پر بھی ایسے ہی کچھ دتّے کرامات دکھا کر مسلط ہوتے ہیں اور پھر قوم کیساتھ وہی ہوتا ہے جو مولوی صاحب کیساتھ ہوا،
آپ ہزار شور مچاتے رہیں کہ یہ سب چور اور کرپٹ قبضہ مافیا اور دین اور دنیا کے بددیانت ترین لوگ ہیں جو ملک کی خدمت کی آڑ لے کر ملک و قوم کو چونا لگا رہے ہیں لیکن کوئی آپکی بات ماننے کو تیار نہیں ہوگا بلکہ آپکا حشر مولوی صاحب والا ہی ہو گا.
دعا ہے کہ اللہ اس قوم کو سمجھ دے۔

11/01/2024

*انوکھی اور دلچسپ معلومات*

1 ۔ ﻣﻐﻞ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﺍﮐﺒﺮ ﺍﻋﻈﻢ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﺎ ﻭﺍﺣﺪ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﺗﮭﺎ ﺟﺲ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﻣﻘﺒﺮﮮ ﺍﻭﺭ ﻗﺒﺮ ﮐﺎ ﮈﯾﺰﺍﺋﻦ ﺧﻮﺩ ﺗﯿﺎﺭ ﮐﯿﺎ ﺗﮭﺎ۔
2 ۔ ﻣﺼﺮ ﻭﮦ ﻭﺍﺣﺪ ﺍﺳﻼﻣﯽ ﻣﻠﮏ ﮨﮯ ﺟﺲ ﮐﺎ ﺫﮐﺮ ﻗﺮﺁﻥِ ﭘﺎﮎ ﻣﯿﮟ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﮯ۔
3 ۔ ﺑﻼ ﺷﺒﮧ ﺳُﮑﮫ ﭼﯿﻦ، ﻧﯿﻢ ﺍﻭﺭ ﺩﯾﮕﺮ ﻣﻔﯿﺪ ﺩﺭﺧﺘﻮﮞ ﮐﯽ ﻣﺴﻮﺍﮎ ﻣﯿﮟ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺳﮯ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﺩﺍﻧﺘﻮﮞ ﮐﯽ ﺣﻔﺎﻇﺖ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺑﮯ ﺷﻤﺎﺭ ﻓﺎﺋﺪﮮ ﭘﻮﺷﯿﺪﮦ ﮨﯿﮟ، ﻟﯿﮑﻦ ﺍﮔﺮ ﺁﭖ ﺍﻧﺎﺭ ﮐﮯ ﺩﺭﺧﺖ ﮐﯽ ﭨﮩﻨﯽ ﺳﮯ ﻣﺴﻮﺍﮎ ﮐﺮﯾﮟ ﮔﮯ ﺗﻮ ﮐﭽﮫ ﮨﯽ ﺩِﻧﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺁﭘﮑﮯ ﺩﺍﻧﺖ ﮐﻤﺰﻭﺭ ﮨﻮ ﮐﺮ ﮔِﺮﻧﺎ ﺷﺮﻭﻉ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﮔﮯ۔
4 ۔ " ﮐﯿﻤﻮﻧﺴﭧ ﭘﺎﺭﭨﯽ ﺁﻑ ﭼﺎﺋﯿﻨﮧ " ﺳﯿﺎﺳﯽ ﺍﻋﺘﺒﺎﺭ ﺳﮯ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﯽ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺑﮍﯼ ﺳﯿﺎﺳﯽ ﭘﺎﺭﭨﯽ ﮨﮯ، ﺟﺲ ﮐﮯ ﻣﻤﺒﺮﺍﻥ ﮐﯽ ﺗﻌﺪﺍﺩ ﺍﯾﮏ ﺍﻧﺪﺍﺯﮮ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﮐﻢ ﻭ ﺑﯿﺶ 86.7 ﻣﻠﯿﻦ ﮨﮯ۔
5 ۔ ﺳﺎﻧﭗ ﮐﮯ ﮐﺎﭨﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺗﯿﺎﺭ ﮐﯽ ﺟﺎﻧﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﺗﺮﯾﺎﻕ ﮐﻮ ﺟﻠﺪ ﻣﺆﺛﺮ ﺑﻨﺎﻧﮯ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺍُﺱ ﻣﯿﮟ ﮔﮭﻮﮌﮮ ﮐﺎ ﺧﻮﻥ ﺷﺎﻣﻞ ﮐﯿﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔
6 ۔ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﮯ 72 ﻓﯿﺼﺪ ﻟﻮﮒ ﺗﺮﻗﯽ ﭘﺬﯾﺮ ﻣﻤﺎﻟﮏ ﻣﯿﮟ ﺭﮨﺎﺋﺶ ﭘﺬﯾﺮ ﮨﯿﮟ۔
7 ۔ ﺍﮔﺮ ﮐﺴﯽ ﭼﯿﺰ ﮐﺎ ﻭﺯﻥ ﺯﻣﯿﻦ ﭘﺮ 120 ﮐﻠﻮ ﮔﺮﺍﻡ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺍُﺳﯽ ﭼﯿﺰ ﮐﺎ ﻭﺯﻥ ﭼﺎﻧﺪ ﭘﺮ ﺻﺮﻑ 20 ﮐﻠﻮ ﮔﺮﺍﻡ ﺭﮦ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ۔
8 ۔ ﺳﻮﯾﺎ ﮨﻮﺍ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﮐﺒﮭﯽ ﭼﮭﯿﻨﮏ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﺎﺭ ﺳﮑﺘﺎ، ﺍﻭﺭ ﺍﮔﺮ ﻭﮦ ﭼﮭﯿﻨﮏ ﻣﺎﺭ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺳﻮﯾﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺍ۔
9 ۔ ﺷﮩﺪ ﮐﯽ ﻣﮑﮭﯽ ﺍﻭﺭ ﮐﺘﮯ ﮐﻮ ﺳﺮﺥ ﺭﻧﮓ ﻧﻈﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﺁﺗﺎ۔
10 ۔ ﭼﯿﻮﻧﭩﯽ ﺧﺪﺍ ﮐﯽ ﻭﮦ ﻭﺍﺣﺪ ﻣﺨﻠﻮﻕ ﮨﮯ ﺟﻮ ﮐﺒﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺳﻮﺗﯽ۔
11 ۔ ﺍﻓﺮﯾﻘﮧ ﮐﮯ ﺟﻨﮕﻼﺕ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﺴﯽ ﭼﻤﮕﺎﺩﮌﯾﮟ ﺑﮭﯽ ﭘﺎﺋﯽ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﯿﮟ، ﺟﻮ ﺍﭘﻨﮯ ﺷﮑﺎﺭ ﮐﮯ ﺟﺴﻢ ﻣﯿﮟ ﻏﯿﺮ ﻣﺤﺴﻮﺱ ﺍﻧﺪﺍﺯ ﻣﯿﮟ ﺳﻮﺭﺍﺥ ﮐﺮ ﮐﮯ ﺍُﺳﮑﺎ ﺳﺎﺭﺍ ﺧﻮﻥ ﭘﯽ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﻭﮦ ﺑﯿﭽﺎﺭﺍ ﺗﮑﻠﯿﻒ ﮐﺎ ﺍﺣﺴﺎﺱ ﮐﯿﺌﮯ ﺑﻐﯿﺮ ﮨﯽ ﻣﻮﺕ ﮐﯽ ﻭﺍﺩﯼ ﻣﯿﮟ ﭘﮩﻨﭻ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔
12 ۔ ﻓﺮﺍﻧﺲ ﻣﯿﮟ ﻣﺮﺩﮦ ﮐﺘﻮﮞ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ ﺩﻓﻦ ﮐﯿﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ، " ﺍﯾﻤﻨﯽ ﺭﯾﺲ " ﻧﺎﻣﯽ ﻗﺒﺮﺳﺘﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﺍِﺱ ﻭﻗﺖ ﮐﻢ ﻭ ﺑﯿﺶ 40 ﮨﺰﺍﺭ ﮐﺘﮯ ﺩﻓﻦ ﮨﯿﮟ۔
13 ۔ ﺑﮭﺎﺭﺕ ﮐﯽ ﺭﯾﺎﺳﺖ " ﭘﺮﺗﺎﺏ ﮔﮍﮪ " ﮐﮯ ﮨﻨﺪﻭ ﻣﮩﺎﺭﺍﺟﮧ ﻧﮯ ﺍﯾﮏ ﺟﻨﮓ ﻣﯿﮟ ﺭﯾﺎﺳﺖ " ﮔﺮﻭﺍﺭﺍ " ﮐﮯ ﮨﻨﺪﻭ ﺭﺍﺟﮧ ﮐﻮ ﺷﮑﺴﺖ ﺩﯾﻨﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﻭﮨﺎﮞ ﮐﯽ ﺭﻋﺎﯾﺎ ﮐﻮ ﺫﻟﯿﻞ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯿﻠﺌﮯ 12 ﺳﺎﻝ ﺗﮏ ﺍﯾﮏ ﮔﯿﺪﮌ ﮐﻮ ﻭﮨﺎﮞ ﮐﺎ ﺭﺍﺟﮧ ﻣﻘﺮﺭ ﮐﯿﮯ ﺭﮐﮭﺎ ﺗﮭﺎ۔
14 ۔ ﺍﻧﮉﻭﻧﯿﺸﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﯽ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺑﮍﯼ ﭼﮭﭙﮑﻠﯽ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﮯ ﺟﺲ ﮐﺎ ﻧﺎﻡ " ﻣﻮﺭﮈﺭﯾﮕﻮﻥ " ﮨﮯ ﺍِﺱ ﮐﯽ ﻟﻤﺒﺎﺋﯽ ﺳﺎﮌﮬﮯ ﺗﯿﻦ ﻣﯿﭩﺮ ﺍﻭﺭ ﻭﺯﻥ 135 ﮐﻠﻮ ﮔﺮﺍﻡ ﮨﮯ۔
15 ۔ ﺟﻨﻮﺑﯽ ﺍﻣﺮﯾﮑﮧ ﻣﯿﮟ ﺑﻨﺪﺭﻭﮞ ﮐﯽ ﺍﯾﮏ ﻧﺎﯾﺎﺏ ﻗﺴﻢ ﭘﺎﺋﯽ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ، ﺟﻦ ﮐﯽ ﻟﻤﺒﺎﺋﯽ ﻣﺤﺾ ﭘﺎﻧﭻ ﺍﻧﭻ ﺍﻭﺭ ﻭﺯﻥ ﺻﺮﻑ 250 ﮔﺮﺍﻡ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ۔
16 ۔ " ﻟﻮﺑﺴﭩﺮ " ﺍﯾﮏ ﮐﯿﮍﺍ ﮨﮯ، ﺍﮔﺮ ﮐﺴﯽ ﺣﺎﺩﺛﮯ ﻣﯿﮟ ﺍِﺱ ﮐﯽ ﺁﻧﮑﮫ ﺿﺎﺋﻊ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ ﻗﺪﺭﺗﯽ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﻧﺌﯽ ﺁﻧﮑﮫ ﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ۔
17 ۔ ﭘﺮﻧﺪﻭﮞ ﮐﯽ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ " ﺳﺎﺭﺱ " ﻭﮦ ﻭﺍﺣﺪ ﭘﺮﻧﺪﮦ ﮨﮯ ﺟﻮ ﺑﺎﻟﮑﻞ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﻮﻟﺘﺎ ﺍﻭﺭ ﻋﺎﻡ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﺍِﺳﮯ " ﮔﻮﻧﮕﺎ ﭘﺮﻧﺪﮦ " ﺑﮭﯽ ﭘﮑﺎﺭﺍ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔
18 ۔ ﺧﻮﺷﺎﺏ ﺷﮩﺮ ﮐﺎ ﻧﺎﻡ ﺳﻠﻄﺎﻥ ﻣﺤﻤﻮﺩ ﻏﺰﻧﻮﯼ ﻧﮯ ﺭﮐﮭﺎ ﺗﮭﺎ ﺟﺐ ﻭﮦ ﮨﻨﺪﻭﺳﺘﺎﻥ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺳﺮﮔﻮﺩﮬﺎ، ﻣﻠﺘﺎﻥ، ﻣﯿﺎﻧﻮﺍﻟﯽ ﺳﮯ ﮔﺰﺭﮮ ﺗﻮ ﺳﺮﮔﻮﺩﮬﺎ ﺳﮯ ﮐﭽﮫ ﺁﮔﮯ ﮐﮯ ﻋﻼﻗﮯ ﮐﺎ ﭘﺎﻧﯽ ﺍُﻧﮩﯿﮟ ﺑﮩﺖ ﭘﺴﻨﺪ ﺁﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﺑﮯ ﺳﺎﺧﺘﮧ ﮐﮩﺎ " ﯾﮧ ﺗﻮ ﺧﻮﺵ ﺁﺏ ﮨﮯ۔۔ "! ﺗﺐ ﺳﮯ ﺍِﺱ ﻋﻼﻗﮯ ﮐﺎ ﻧﺎﻡ " ﺧﻮﺷﺎﺏ " ﭘﮍ ﮔﯿﺎ۔
19 ۔ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻧﯽ ﻟﻮﮒ ﭨﯿﻠﯽ ﻓﻮﻥ ﭘﺮ ﺑﺎﺕ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﻋﻤﻮﻣﺎً ﺟﺲ ﻓﻘﺮﮮ ﭘﺮ ﺑﺎﺕ ﺧﺘﻢ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﻭﮦ ﮨﮯ " ﭼﻠﻮ ﭨﮭﯿﮏ ﮨﮯ۔۔ "! Everyone #

11/01/2024

بڑے لوگ کیوں سادہ زندگی گزارتے ہیں ؟؟
ڈاکٹر نزیرصاحب 1960 میں گورنمنٹ کالج لاہور کے دبنگ پرنسپل تھے۔ انکے کے پاس صرف دو سوٹ تھے، ایک لانڈری میں ہوتا ہے اور دوسرا وہ پہن لیتے ہیں، سلیپنگ سوٹ وہ باتھ روم میں لٹکائے رکھتے ہیں، جوتا وہ چار پانچ سال کے لیے خریدتے ہیں، خراب ہو جائے تو اس کی مرمت کرا لیتے ہیں، زیادہ خراب ہو جائے تومجبوری میں نیا خرید لیتے ہیں اور جب تک وہ بھی مکمل طور پر جواب نہیں دیتا وہ اس کا استعمال بھی جاری رکھتے ہیں۔

یہ 1960کی دہائی میں گورنمنٹ کالج کے پرنسپل اور ملک کے بڑے دانشور کا لائف اسٹائل تھا اور وہ ایسے پرنسپل تھے جو صدر ایوب خان کو بھی امتحان کے دنوں میں کیمپس آنے کی اجازت نہیں دیتے تھے، انھوں نے گورنمنٹ کالج کی تین اطراف کی سڑکوں پر ہارن بجانے پر پابندی لگائی اور یہ پابندی 30 سال قائم رہی تھی لیکن آپ اس شخص کی سادگی دیکھیں، اس کے کمرے میں وارڈروب نہیں تھی، اب سوال یہ ہے کیا ڈاکٹر صاحب سادگی کے سلسلے کے واحد مجدد تھے؟

جی نہیں، دنیا کا ہر بڑا انسان اور بڑا معاشرہ ڈاکٹر صاحب کی طرح سادہ ہوتا ہے، کیوں؟ کیوں کہ سادگی ذہانت کا آخری درجہ ہوتا ہے، انسانی ذہانت کے پانچ درجے ہوتے ہیں، پہلے درجے کے انسانوں کوا سمارٹ کہا جاتا ہے، دوسرے درجے میں ذہین لوگ آتے ہیں، یہ (Intelligent) ہوتے ہیں، تیسرے درجے میں بریلینٹ (Brilliant) آتے ہیں، چوتھا لیول جینئس یعنی آئن اسٹائن قسم کے لوگوں پر مشتمل ہوتا ہے جب کہ انسانی ذہانت کا آخری درجہ سادگی ہوتا ہے۔

سادگی ذہانت کی پیک ہوتی ہے، شاید یہی وجہ ہے دنیا کے تمام نبی، اولیاء کرام، سائنس دان اور بین الاقوامی لیڈر سادہ تھے، یہ چھوٹے کمروں میں انتہائی ضرورت کی چیزوں کے ساتھ زندگی گزارتے رہے، بڑے معاشرے بھی سادہ ہوتے ہیں، میں اس سلسلے میں جاپان، چین اور جرمنی کی مثال دوں گا، یہ تینوں دنیا کی بڑی معیشتیں ہیں لیکن ان کے لوگ انتہائی سادہ اور عاجز ہیں، آپ ان سے راستہ بھی پوچھیں گے تو یہ ہاتھ جوڑ کر آپ کے سامنے کھڑے ہو جائیں گے، چھوٹے گھروں میں رہتے ہیں اور کم سے کم وسائل میں زندگی گزارتے ہیں، ہمارے شہروں میں آج بھی لنڈے کے کپڑے بکتے ہیں، یہ کپڑے امیر ملکوں کے عوام کے "گفٹ" ہوتے ہیں۔

یورپین لوگ ہر سال اپنے فالتو کپڑے این جی اوز کے حوالے کرتے ہیں اور این جی اوز انھیں تیسری دنیا کے ملکوں میں بھجوا دیتی ہیں، جاپان میں سیکنڈا سٹریٹ کے نام سے اسٹورز کی ایک چین ہے، اس میں سیکنڈ ہینڈ اشیاء بکتی ہیں، آپ کو وہاں جرابوں سے لے کر رولیکس کی گھڑیاں تک مل جاتی ہیں، جاپانی لوگ تھوڑا عرصہ استعمال کے بعد اشیاء کو آدھی قیمت میں بیچ دیتے ہیں اور اسٹورز انھیں دوبارہ فروخت کر دیتے ہیں اور انھیں استعمال کرتے ہوئے کسی کو برا نہیں لگتا۔

آپ کو یہ سادگی دنیا کے بڑے لوگوں میں بھی ملتی ہے، مرار جی ڈیسائی بھارت کے وزیراعظم تھے، ان کے بارے میں مشہور تھا ان کے پاس دو پائجامے اور تین کرتے تھے، یہ برسوں یہ کپڑے پہنتے رہے، جب وہ پھٹ گئے تو ان کی بیگم نے کرتے کاٹ کر رومال بنا دیے اور ڈیسائی صاحب باقی زندگی وہ رومال استعمال کرتے رہے، ایپل کمپنی کے بانی اور مالک سٹیو جابز نے پوری زندگی جینز کی سستی پینٹ اور دس ڈالر کی سیاہ شرٹ پہنی، اس کے کمرے میں فرنیچر بھی نہیں تھا، وہ فرش پر سوتا تھا اور انتہائی تھوڑی اور سستی خوراک کھاتا تھا۔

مرنے کے بعد اس کی وارڈروب سے تین جوتے، دو پینٹس اور پانچ گھسی ہوئیں سلیولیس شرٹس ملیں، بل گیٹس کے کپڑے بھی سادہ اور سستے ہوتے ہیں، آپ اسے تین رنگوں کے سستے سوٹ میں دیکھیں گے اور یہ سوٹس بھی برسوں استعمال ہوتے ہیں، وارن بفٹ آج بھی پرانے گھر میں رہتا ہے، پرانے سوٹس پہنتا ہے اور ساڑھے پانچ ڈالر کا میکڈونلڈ کا برگر کھاتا ہے، دنیا کے اس وقت کے امیر ترین شخص ایلون مسک نے اپنے تمام گھر (مالیت 134 ملین ڈالر) بیچ دیے ہیں اور اب اس کا کوئی ملکیتی گھر نہیں ہے۔

یہ آفس کے چھوٹے سے کمرے میں رہتا ہے اور اس کا لائف اسٹائل عام مڈل کلاس امریکی سے بھی پست ہے، پاکستان کے اندر بھی ایسے بے شمار لوگ ہیں، عبدالستار ایدھی صاحب نے پوری زندگی مُردوں کے جوتے اور کپڑے پہنے، ان کی ٹوپی کی مالیت بھی دو روپے ہوتی تھی لیکن اس شخص نے دنیا کی سب سے بڑی ایمبولینس سروس بنا ئی، زندہ لوگوں میں سید بابر علی کمال انسان ہیں، یہ 97 سال کی عمر میں بھی لمز میں ایسے ڈیپارٹمنٹس بنا رہے ہیں جو دس سال بعد مکمل ہوں گے لیکن آپ ان کے کپڑے اور جوتے دیکھ لیں آپ حیران رہ جائیں گے، یہ گاڑی بھی سستی استعمال کرتے ہیں۔

سیٹھ عابد بھی سادگی کی مثال تھے، میں نے انھیں ہمیشہ ایک ہی قسم کی شلوار قمیض میں دیکھا، میں نے ان سے ایک بار وجہ پوچھی تو ان کا کہنا تھا جب دو تین شلوار قمیضوں میں گزارہ ہو سکتا ہے تو پھر مجھے اپنی الماری بھرنے کی کیا ضرورت ہے؟ میں ریڈ فائونڈیشن کے بانی محمود صاحب سے بہت متاثر ہوں، اس شخص نے ملک میں چار سو اسکول اور کالج بنائے، اس وقت بھی ان کے اسکولوں میں ڈیڑھ لاکھ طالب علم پڑھ رہے ہیں مگر آپ اس شخص کی سادگی دیکھیں۔

انھوں نے 30سال بعد بھی وہی سویٹر پہنا ہوا تھا جو انھوں نے پہلے اسکول کے افتتاح پر پہنا تھا، ان سے جب وجہ پوچھی گئی تو ان کا جواب تھا سویٹر کا کام سردی روکنا ہوتا ہے اور اگر میرا سویٹر یہ کام کر رہا ہے تو پھر مجھے نیا خریدنے کی کیا ضرورت ہے؟ اس سے رقم بھی ضائع ہوگی، اسے محفوظ رکھنے کی کوفت بھی اٹھانی پڑے گی اور کسی ایسے شخص کی حق تلفی بھی ہوگی جس کے پاس سویٹر نہیں ہے، یہ سن کر میرا دل چاہا میں آگے بڑھ کر ان کا سویٹر چوم لوں۔

میں نے ایک بار حساب لگایا، میں سردیوں میں کتنی جیکٹس اور سویٹرز استعمال کرتا ہوں، پتا چلا سردیوں کے صرف تین ماہ ہوتے ہیں اور ان میں بھی شدید سردی صرف 20 دن پڑتی ہے، میں ان میں صرف دو جیکٹس پہنتا ہوں، ایک ہلکی سردی کے دوران اور دوسری شدید سردی میں، اس کے بعد اگلا سوال تھا پھر میرے پاس اتنے سویٹر اور جیکٹس کیوں ہیں؟

میرے پاس اس کا کوئی جواب نہیں تھا، یقینا میں بھی ان لوگوں میں شامل ہوں جن کی ذہنی افلاس ختم نہیں ہو سکی اور یہ وارڈروبز کو ناک تک بھر کر خود کو رئیس سمجھتے ہیں اور "وارڈروب بھرو" کے اس کھیل میں یہ بھی بھول جاتے ہیں کہ وارڈروبز والے لوگ بڑے نہیں ہوتے، بڑے وہ ہوتے ہیں جن کے کمروں میں ڈاکٹر نذیر احمد صاحب کی طرح وارڈ روبز نہیں ہوتیں، یہ جانتے ہیں ضرورتیں محدود ہوتی ہیں لیکن ہوس کی کوئی حد نہیں ہوتی

11/01/2024


سال 2000 سے پہلے آنے والی سردیوں کا لوگ شدت سے انتظار کرتے تھے، تب ٹیکنالوجی عام نہیں ہوئی تھی، گھر گھر موبائل نہیں تھے، انٹر نیٹ ہر کسی کی دسترس میں نہ تھا، اس دور میں سردیاں لوگوں کے مل بیٹھنے کا ذریعہ بھی سمجھی جاتی تھیں، دیہاتوں میں کسی ڈیرے پر رات کے کھانے کے بعد لوگ جمع ہوجاتے تھے، درمیان میں آگ جلائی جاتی تھی، دن بھر کی باتیں ڈسکس کی جاتی تھیں، ایک دوسرے کے دکھ درد اور خوشیاں بانٹی جاتی تھیں، ہر علاقہ میں ایسا ایک ضرور بندہ ہوتا تھا جو پرانے وقتوں کے قصے سنایا کرتا تھا، نوجوان لڑکوں کی ذمہ داری حقہ گرم کرنے اور جلتی آگ میں لکڑیاں ڈالنا تھیں، نوجوان بزرگوں کی محافل میں بیٹھ کر دنیا داری کے تجربات حاصل کرتے تھے، اخلاقیات کا درس اور بزرگوں کی تعظیم سیکھتے تھے۔

اس دور میں سردیوں میں اگر کوئی رشتہ دار آجاتا تو پورا گھر خوشی سے جھوم اٹھتا، رات کھانے کے بعد سب گھر والے ایک کمرے میں جمع ہوجاتے، چائے کے بعد گرم گرم مونگ پھلی کا دور چلتا تھا، مونگ پھلی کے ساتھ گُڑ کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے سب میں بانٹے جاتے تھے، بزرگ جوان بچے سب اس محفل کو بہت انجوائے کرتے تھے۔

ہمارے بھی ایک بزرگ تھے، جو کبھی کبھی ہمارے ننھیال آتے تھے، ان کو گزرے وقت کے بادشاہوں کی لمبی لمبی کہانیاں زبانی یاد ہوا کرتی تھیں, ان کی یہ کہانیاں کئی اقساط پہ محیط ہوا کرتی تھیں، ہم ان کے آنے کا بہت انتظار کرتے تھے، وہ جب کہانی سناتے تو ہمیں یوں لگتا تھا جیسے ہم وہ کہانی سُن نہیں بلکہ دیکھ رہے ہوں، ہمارے وہ بابا اپنے پاس ہر وقت ریوڑیاں اور ٹافیاں رکھتے تھے، ہمیں لکڑی کا گھُگھو گھوڑا بنا دیتے تھے، اس دور میں قیمتی کھلونے اور ویڈیو گیمز لینا ہماری حیثیت سے باہر تھے، سگریٹ کی ڈبیا کو آٹے سے جوڑ کر کاغذی گاڑیاں بنانا ہمارا بہترین مشغلہ تھا۔

آپ سب میرے ہم عُمر یا مجھ سے بڑی عمر کے افراد اس بات کی گواہی دیں گے کہ اس وقت ہمیں ہمارے ماں باپ، نانا، نانی، دادا اور دادی سے ایک خاص قسم کی خوشبو آتی تھی اور وہ اتنی مانوس قسم کی خوشبو تھی کہ آج کئی دہائیاں گزرنے کے بعد بھی کبھی پرانے صندوق سے مرحوم بزرگوں کی کوئی چیز نکل آئے تو وہی خوشبو آتی ہے جو ہمیں ہمارے بچپن لے جاتی ہے۔

سردیاں اب بھی آتی ہیں، پہلے جیسے آتی ہیں، مگر اب سردیاں پہلے جیسی سادگی، خلوص اور محبت کے بغیر آتی ہیں، اب مل بیٹھنے کے باوجود بھی ہم تنہاء ہوتے ہیں، دس لوگوں کی محفل میں مکمل خاموشی ہوتی ہے کیوں کہ سب کی نظریں اور دل موبائل پہ مرکوز ہوتے ہیں، رشتوں میں خلوص کی جگہ حسد، بغض اور عناد نے لے لی ہے، اب لکڑیوں کی جگہ دل جلتے ہیں، حقے کاپانی خشک ہوچکا ہے، کیوں کہ بزرگوں کے لئے آگ جلانے والے رزق کی تلاش میں گاوں چھوڑ کر پردیس میں جا بسے ہیں۔

وہ جن کے دم سے رونقیں تھیں اور جن سے ہمیں محبتوں کا درس ملتا تھا جن کی خوشبو ہماری زندگی تھی وہ گاوں سے دور شہرِ خموشاں میں جا آباد ہوئے ہیں۔

سردیاں تو اب بھی آتی ہیں مگر مل بیٹھنے والے بچھڑ گئے۔

11/01/2024

پرانے زمانے میں مال برداری اور پبلک ٹرانسپورٹ کا ذریعہ بیل گاڑیاں ھوا کرتی تھیں۔ ہر بیل گاڑی کے ساتھ ایک کتا ضرور ھوتا تھا جب کہیں سنسان بیابان میں مالک کو رکنا پڑتا تو اس وقت وہ کتا سامان کی رکھوالی کیا کرتا تھا
جس جس نے وہ بیل گاڑی چلتی دیکھی ھوگی تو اس کو ضرور یاد ھوگا کہ وہ کتا بیل گاڑی کے نیچے نیچے ھی چلا کرتا تھا۔
🦮
اُس کی ایک خاص وجہ ھوتی تھی کہ جب مالک چھوٹا کتا رکھتا تھا تو سفر کے دوران اُس کتے کو گاڑی کے ایکسل کے ساتھ نیچے باندھ دیا کرتا تھا تو پھر وہ بڑا ھو کر بھی اپنی اسی جگہ پر چلتا رہتا تھا
🐕‍🦺
ایک دن کتے نے سوچا کہ جب مالک گاڑی روکتا ھے تو سب سے پہلے بیل کو پانی پلاتا ھے اور چارا ڈالتا ھے پھر خود کھاتا ھے اور سب سے آخر میں مجھے کھلاتا ھے
🐻‍❄
حالانکہ گاڑی تو ساری میں نے اپنے اوپر اُٹھائی ھوتی ھے
دراصل اس کتے کو گڈھ کے نیچے چلتے ھوئے یہ گمان ھو گیا تھا کہ یہ گاڑی میں نے اُٹھا رکھی ھے
🐃
وہ اندر ھی اندر کُڑھتا رہتا ھے اور ایک دن فیصلہ کیا کہ اچھا پھر ایسے تو ایسے ھی سہی میں نے بھی آج راستے میں ھی گاڑی چھوڑ دینی ھے۔ جب آدھا سفر ھوا تو کتا نیچے بیٹھ گیا اور گاڑی آگے نکل گئی کتا حیران پریشان اس کو دیکھتا رہ گیا.۔
🐕
ایسے ھی کچھ کردار آپ کو اب تک ملتے آئے ہیں جو اس گمان میں ہیں کہ سارا بوجھ تو انہوں نے اٹھا رکھا ھے وہ نہ ھونگے تو سسٹم رک جائے گا۔ حالانکہ ایسا کچھ بھی نہیں..
یاد رکھیں زندگی کبھی نہیں رکتی، کہانی میں کردار بدلتے رہتے ہیں مگر زندگی چلتی رہتی ھے ۔

08/01/2024

*انوکھی اور دلچسپ معلومات*

1 ۔ ﻣﻐﻞ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﺍﮐﺒﺮ ﺍﻋﻈﻢ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﺎ ﻭﺍﺣﺪ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﺗﮭﺎ ﺟﺲ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﻣﻘﺒﺮﮮ ﺍﻭﺭ ﻗﺒﺮ ﮐﺎ ﮈﯾﺰﺍﺋﻦ ﺧﻮﺩ ﺗﯿﺎﺭ ﮐﯿﺎ ﺗﮭﺎ۔
2 ۔ ﻣﺼﺮ ﻭﮦ ﻭﺍﺣﺪ ﺍﺳﻼﻣﯽ ﻣﻠﮏ ﮨﮯ ﺟﺲ ﮐﺎ ﺫﮐﺮ ﻗﺮﺁﻥِ ﭘﺎﮎ ﻣﯿﮟ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﮯ۔
3 ۔ ﺑﻼ ﺷﺒﮧ ﺳُﮑﮫ ﭼﯿﻦ، ﻧﯿﻢ ﺍﻭﺭ ﺩﯾﮕﺮ ﻣﻔﯿﺪ ﺩﺭﺧﺘﻮﮞ ﮐﯽ ﻣﺴﻮﺍﮎ ﻣﯿﮟ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺳﮯ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﺩﺍﻧﺘﻮﮞ ﮐﯽ ﺣﻔﺎﻇﺖ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺑﮯ ﺷﻤﺎﺭ ﻓﺎﺋﺪﮮ ﭘﻮﺷﯿﺪﮦ ﮨﯿﮟ، ﻟﯿﮑﻦ ﺍﮔﺮ ﺁﭖ ﺍﻧﺎﺭ ﮐﮯ ﺩﺭﺧﺖ ﮐﯽ ﭨﮩﻨﯽ ﺳﮯ ﻣﺴﻮﺍﮎ ﮐﺮﯾﮟ ﮔﮯ ﺗﻮ ﮐﭽﮫ ﮨﯽ ﺩِﻧﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺁﭘﮑﮯ ﺩﺍﻧﺖ ﮐﻤﺰﻭﺭ ﮨﻮ ﮐﺮ ﮔِﺮﻧﺎ ﺷﺮﻭﻉ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﮔﮯ۔
4 ۔ " ﮐﯿﻤﻮﻧﺴﭧ ﭘﺎﺭﭨﯽ ﺁﻑ ﭼﺎﺋﯿﻨﮧ " ﺳﯿﺎﺳﯽ ﺍﻋﺘﺒﺎﺭ ﺳﮯ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﯽ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺑﮍﯼ ﺳﯿﺎﺳﯽ ﭘﺎﺭﭨﯽ ﮨﮯ، ﺟﺲ ﮐﮯ ﻣﻤﺒﺮﺍﻥ ﮐﯽ ﺗﻌﺪﺍﺩ ﺍﯾﮏ ﺍﻧﺪﺍﺯﮮ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﮐﻢ ﻭ ﺑﯿﺶ 86.7 ﻣﻠﯿﻦ ﮨﮯ۔
5 ۔ ﺳﺎﻧﭗ ﮐﮯ ﮐﺎﭨﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺗﯿﺎﺭ ﮐﯽ ﺟﺎﻧﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﺗﺮﯾﺎﻕ ﮐﻮ ﺟﻠﺪ ﻣﺆﺛﺮ ﺑﻨﺎﻧﮯ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺍُﺱ ﻣﯿﮟ ﮔﮭﻮﮌﮮ ﮐﺎ ﺧﻮﻥ ﺷﺎﻣﻞ ﮐﯿﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔
6 ۔ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﮯ 72 ﻓﯿﺼﺪ ﻟﻮﮒ ﺗﺮﻗﯽ ﭘﺬﯾﺮ ﻣﻤﺎﻟﮏ ﻣﯿﮟ ﺭﮨﺎﺋﺶ ﭘﺬﯾﺮ ﮨﯿﮟ۔
7 ۔ ﺍﮔﺮ ﮐﺴﯽ ﭼﯿﺰ ﮐﺎ ﻭﺯﻥ ﺯﻣﯿﻦ ﭘﺮ 120 ﮐﻠﻮ ﮔﺮﺍﻡ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺍُﺳﯽ ﭼﯿﺰ ﮐﺎ ﻭﺯﻥ ﭼﺎﻧﺪ ﭘﺮ ﺻﺮﻑ 20 ﮐﻠﻮ ﮔﺮﺍﻡ ﺭﮦ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ۔
8 ۔ ﺳﻮﯾﺎ ﮨﻮﺍ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﮐﺒﮭﯽ ﭼﮭﯿﻨﮏ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﺎﺭ ﺳﮑﺘﺎ، ﺍﻭﺭ ﺍﮔﺮ ﻭﮦ ﭼﮭﯿﻨﮏ ﻣﺎﺭ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺳﻮﯾﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺍ۔
9 ۔ ﺷﮩﺪ ﮐﯽ ﻣﮑﮭﯽ ﺍﻭﺭ ﮐﺘﮯ ﮐﻮ ﺳﺮﺥ ﺭﻧﮓ ﻧﻈﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﺁﺗﺎ۔
10 ۔ ﭼﯿﻮﻧﭩﯽ ﺧﺪﺍ ﮐﯽ ﻭﮦ ﻭﺍﺣﺪ ﻣﺨﻠﻮﻕ ﮨﮯ ﺟﻮ ﮐﺒﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺳﻮﺗﯽ۔
11 ۔ ﺍﻓﺮﯾﻘﮧ ﮐﮯ ﺟﻨﮕﻼﺕ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﺴﯽ ﭼﻤﮕﺎﺩﮌﯾﮟ ﺑﮭﯽ ﭘﺎﺋﯽ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﯿﮟ، ﺟﻮ ﺍﭘﻨﮯ ﺷﮑﺎﺭ ﮐﮯ ﺟﺴﻢ ﻣﯿﮟ ﻏﯿﺮ ﻣﺤﺴﻮﺱ ﺍﻧﺪﺍﺯ ﻣﯿﮟ ﺳﻮﺭﺍﺥ ﮐﺮ ﮐﮯ ﺍُﺳﮑﺎ ﺳﺎﺭﺍ ﺧﻮﻥ ﭘﯽ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﻭﮦ ﺑﯿﭽﺎﺭﺍ ﺗﮑﻠﯿﻒ ﮐﺎ ﺍﺣﺴﺎﺱ ﮐﯿﺌﮯ ﺑﻐﯿﺮ ﮨﯽ ﻣﻮﺕ ﮐﯽ ﻭﺍﺩﯼ ﻣﯿﮟ ﭘﮩﻨﭻ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔
12 ۔ ﻓﺮﺍﻧﺲ ﻣﯿﮟ ﻣﺮﺩﮦ ﮐﺘﻮﮞ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ ﺩﻓﻦ ﮐﯿﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ، " ﺍﯾﻤﻨﯽ ﺭﯾﺲ " ﻧﺎﻣﯽ ﻗﺒﺮﺳﺘﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﺍِﺱ ﻭﻗﺖ ﮐﻢ ﻭ ﺑﯿﺶ 40 ﮨﺰﺍﺭ ﮐﺘﮯ ﺩﻓﻦ ﮨﯿﮟ۔
13 ۔ ﺑﮭﺎﺭﺕ ﮐﯽ ﺭﯾﺎﺳﺖ " ﭘﺮﺗﺎﺏ ﮔﮍﮪ " ﮐﮯ ﮨﻨﺪﻭ ﻣﮩﺎﺭﺍﺟﮧ ﻧﮯ ﺍﯾﮏ ﺟﻨﮓ ﻣﯿﮟ ﺭﯾﺎﺳﺖ " ﮔﺮﻭﺍﺭﺍ " ﮐﮯ ﮨﻨﺪﻭ ﺭﺍﺟﮧ ﮐﻮ ﺷﮑﺴﺖ ﺩﯾﻨﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﻭﮨﺎﮞ ﮐﯽ ﺭﻋﺎﯾﺎ ﮐﻮ ﺫﻟﯿﻞ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯿﻠﺌﮯ 12 ﺳﺎﻝ ﺗﮏ ﺍﯾﮏ ﮔﯿﺪﮌ ﮐﻮ ﻭﮨﺎﮞ ﮐﺎ ﺭﺍﺟﮧ ﻣﻘﺮﺭ ﮐﯿﮯ ﺭﮐﮭﺎ ﺗﮭﺎ۔
14 ۔ ﺍﻧﮉﻭﻧﯿﺸﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﯽ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺑﮍﯼ ﭼﮭﭙﮑﻠﯽ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﮯ ﺟﺲ ﮐﺎ ﻧﺎﻡ " ﻣﻮﺭﮈﺭﯾﮕﻮﻥ " ﮨﮯ ﺍِﺱ ﮐﯽ ﻟﻤﺒﺎﺋﯽ ﺳﺎﮌﮬﮯ ﺗﯿﻦ ﻣﯿﭩﺮ ﺍﻭﺭ ﻭﺯﻥ 135 ﮐﻠﻮ ﮔﺮﺍﻡ ﮨﮯ۔
15 ۔ ﺟﻨﻮﺑﯽ ﺍﻣﺮﯾﮑﮧ ﻣﯿﮟ ﺑﻨﺪﺭﻭﮞ ﮐﯽ ﺍﯾﮏ ﻧﺎﯾﺎﺏ ﻗﺴﻢ ﭘﺎﺋﯽ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ، ﺟﻦ ﮐﯽ ﻟﻤﺒﺎﺋﯽ ﻣﺤﺾ ﭘﺎﻧﭻ ﺍﻧﭻ ﺍﻭﺭ ﻭﺯﻥ ﺻﺮﻑ 250 ﮔﺮﺍﻡ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ۔
16 ۔ " ﻟﻮﺑﺴﭩﺮ " ﺍﯾﮏ ﮐﯿﮍﺍ ﮨﮯ، ﺍﮔﺮ ﮐﺴﯽ ﺣﺎﺩﺛﮯ ﻣﯿﮟ ﺍِﺱ ﮐﯽ ﺁﻧﮑﮫ ﺿﺎﺋﻊ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ ﻗﺪﺭﺗﯽ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﻧﺌﯽ ﺁﻧﮑﮫ ﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ۔
17 ۔ ﭘﺮﻧﺪﻭﮞ ﮐﯽ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ " ﺳﺎﺭﺱ " ﻭﮦ ﻭﺍﺣﺪ ﭘﺮﻧﺪﮦ ﮨﮯ ﺟﻮ ﺑﺎﻟﮑﻞ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﻮﻟﺘﺎ ﺍﻭﺭ ﻋﺎﻡ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﺍِﺳﮯ " ﮔﻮﻧﮕﺎ ﭘﺮﻧﺪﮦ " ﺑﮭﯽ ﭘﮑﺎﺭﺍ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔
18 ۔ ﺧﻮﺷﺎﺏ ﺷﮩﺮ ﮐﺎ ﻧﺎﻡ ﺳﻠﻄﺎﻥ ﻣﺤﻤﻮﺩ ﻏﺰﻧﻮﯼ ﻧﮯ ﺭﮐﮭﺎ ﺗﮭﺎ ﺟﺐ ﻭﮦ ﮨﻨﺪﻭﺳﺘﺎﻥ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺳﺮﮔﻮﺩﮬﺎ، ﻣﻠﺘﺎﻥ، ﻣﯿﺎﻧﻮﺍﻟﯽ ﺳﮯ ﮔﺰﺭﮮ ﺗﻮ ﺳﺮﮔﻮﺩﮬﺎ ﺳﮯ ﮐﭽﮫ ﺁﮔﮯ ﮐﮯ ﻋﻼﻗﮯ ﮐﺎ ﭘﺎﻧﯽ ﺍُﻧﮩﯿﮟ ﺑﮩﺖ ﭘﺴﻨﺪ ﺁﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﺑﮯ ﺳﺎﺧﺘﮧ ﮐﮩﺎ " ﯾﮧ ﺗﻮ ﺧﻮﺵ ﺁﺏ ﮨﮯ۔۔ "! ﺗﺐ ﺳﮯ ﺍِﺱ ﻋﻼﻗﮯ ﮐﺎ ﻧﺎﻡ " ﺧﻮﺷﺎﺏ " ﭘﮍ ﮔﯿﺎ۔
19 ۔ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻧﯽ ﻟﻮﮒ ﭨﯿﻠﯽ ﻓﻮﻥ ﭘﺮ ﺑﺎﺕ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﻋﻤﻮﻣﺎً ﺟﺲ ﻓﻘﺮﮮ ﭘﺮ ﺑﺎﺕ ﺧﺘﻢ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﻭﮦ ﮨﮯ " ﭼﻠﻮ ﭨﮭﯿﮏ ﮨﮯ۔۔ "!

02/01/2024

‏پاکستانی صحافت کے عظیم دماغ..!!

ایک شادی میں رخصتی کے وقت دلہن باپ کے گلے لگ کر زاروقطار روہی تھی وہاں موجود ایک شخص نے کہا کہ یہ شادی زیادہ دیر نہیں چلنے والی دلہن اس شادی سے خوش نہیں ہے کیونکہ دلہن رو رہی ہے

دلہن کے والد نے آنسو پونچھتے ہوئے دلہے سے پوچھا کہ یہ شخص کون ہے۔؟
دولہے نے جواب دیا کہ یہ لالہ موسے والے جاوید چودھری ہیں۔
-------
جب حفیظ جالندھری قومی ترانہ لکھ رہے تھے تو اچانک کہیں سے بھاگتا بھاگتا ایک نوجوان آیا،اور کان میں کہنے لگا یہ قومی ترانہ فارسی اور اردو کا مکسچر ہے قوم اسے مسترد کردے گی اور چلا گیا۔ جالندھری صاحب قلم چھوڑ کر قریب بیٹھے شخص سے بولے کہ یہ کڑھ بھی منہ والا کون تھا؟ تو جواب ملا کہ یہ حسن نثار ہے
--------
نیلسن منڈیلا جب جیل سے27 سال بعد رھا ہوئے تو جیل کے دروازے پرہی ایک نوجوان جو کہ اڑ اڑ کر بولتا تھا یہ کہنے لگا کہ تم نےاپنے27 سال ان کالےمنہ والوں کیلئے ضائع کردیئےاور غصےسے پھوں پھوں کرتاچلا گیا، منڈیلا صاحب نے پاس کھڑے شحص سے پوچھا کہ یہ کون تھا؟توجواب ملا کہ آپ نہیں جانتے؟یہ لیہ کا لیجنڈ رؤف کلاسرا ہے
----------
اقبال نے جب پاکستان بننے کا خواب مسلمانوں کو سنایا تو اک شخص نے کہا کہ آپ کے خواب میں غلطیاں ہیں
اقبال نے پوچھا یہ کون ہے ساتھ کھڑے شخص نے کہا کہ یہ نصرت جاوید ہے
--------
شاہ جہاں تاج محل بنوارہا تھا ، کام مکمل ہوچکا تھا ، کہ اچانک ایک شخص بھاگتا ہوا آیا اور کہا ، تاج محل کا ڈئزائن ٹھیک نہیں ، شاہ جہاں بڑا حیران ہوا اور بولا ہم نے تو انجینئر ز کے ہاتھ بھی کٹوا دئیے ، یہ کون ہے؟ مصاحب بولے اس مرد دانا کو طلعت حسین کہتے ہیں
------
جیسے ہی جہاز نے ٹیک آف کیا ایک مسافر نے پائلٹ کو مارنا شروع کر دیا اور کہا ون ویلنگ کرتے ہو شرم نہیں آتی۔ جیسے وہ مسافر واپس گیا
پائلٹ نے ائیر ہوسٹس سے پوچھا یہ بے وقوف شخص کون تھا ؟
تو جواب ملا کہ یہ اپنا اقرار الحسن چوہان ہے
-------
پاکستان بننے سےکچھ دن پہلے قائداعظم لاہور سے کراچی جا رہے تھےتو ائرپورٹ پر انہیں ایک نوجوان ملا جسکا رویہ انتہائی غصے سے بھرپور تھا اس نے قائد سے بولا
یہ سیاست تمہارے بس کی بات نہیں، تم نے ٹیڑھا پاکستان بنایا ہے،جاؤ لندن واپس جاؤ۔ یہ کہہ کر چلا گیا

قائد نے پوچھایہ کون تھا؟
پاس کھڑے شخص نےکہا
"مطیع اللہ جان"
-------
لندن میں گول میز کانفرنس ہورہی تھی گول میز کانفرنس قائداعظم اور علامہ اقبال بھی شریک تھے۔ اچانک کمرے کا دروازہ کھلا اور ایک نوجوان خاتون اندر آئی۔ خاتون نے سب کو روک کر غصے سے کہا کہ تم لوگ برصغیر کی عوام کو دھوکہ دے رہے ہو۔ یہ گول میز کانفرنس ہے ہی نہیں کیونکہ جس میز پر تم لوگ گول میز کانفرنس کررہے ہو یہ میز گول نہیں ہے۔ یہ کہہ کر وہ خاتون غصے سے کمرے سے باہر نکل گئی۔۔ مہاراجہ آف کپورتھلہ نے علامہ اقبال سے پوچھا کہ یہ خاتون کون تھی؟
جس پر علامہ اقبال نے کہا کہ یہ اپنی پیپرا والی"غریدہ فاروقی" ہے
---------
ہاکی ورلڈکپ کا فائنل تھا پاکستان اور جرمنی کی ٹیمیں آپس میں کھیل رہی تھیں۔ بہت زوروں کا میچ چل رہا تھا۔ کبھی گیند کلیم اللہ کے پاس ، کبھی حسن سردار کے پاس، کبھی قاسم ضیاء کے پاس
ایک نوجوان اچانک گراؤنڈ میں داخل ہوا، میچ رک گیا۔ اس نوجوان نے سب کھلاڑیوں کو اکٹھا کیا اور غصے سے بول اٹھا کہ ایک چھوٹی سی گیند کے لئے آپس میں لڑرہے ہو شرم نہیں آتی۔ اگر گیند چاہئے تو میں خرید کر دیدوں گا۔ یہ کہہ کر وہ نوجوان گراؤنڈ سے باہر چلا گیا۔ اسکے جانے کے پاس جرمنی کا کپتان مائیکل پیٹر حسن سردار کےپاس آیا اور پوچھا کہ یہ کون تھا؟
حسن سردار نے ٹھنڈی آہ بھری اور کہا کہ یہ میڈیکل سٹور والا سلیم صافی ہے
------
نیوٹن فرماتے ہیں کہ جس طرح میرے سر پر سیب گرا بالکل اسی طرح ایک شخص کے سر پر آم گرا تھا۔میں نے اس سے پوچھا کہ آم زمین پر گرنے کا تم نے کیا نتیجہ اخذ کیا؟
اس لنگڑے آم جیسی شکل والے نے کہا کہ آم سیدھا گرے تو میٹھا اور اگر الٹا گرے تو کھٹا ہوتا ہے
وہ قبلہ جناب سہیل وڑائچ تھے

-------
نیوٹن اپنی تحقیقی مقالے میں ایک جگہ لکھتا ہے کہ جب سیب سر پر گرنے پر میں گہری سوچ بچار میں مصروف تھا تو ایک نوجوان کہیں سے آیا۔ اس نے میرے سر پر تھپڑمارا اور کہا کہ دور ہوکر بیٹھو، سیب گرنے سے تمہارا سر پھٹ سکتا ہے۔ پھر اس نے سیب کے 4 ٹکڑے کئے اور چاروں ہی خود کھا کر چلتا بنا,میرے استفسار پر میرے شاگرد نے بتایا کہ یہ انصار عباسی تھا

26/12/2023

*ایک چور کی توبہ کا عجیب واقعہ*
عربی حکایت ہے، کہ ایک بادشاہ اپنی جوان سالہ بیٹی کی شادی کو لیکر بہت فکر مند رہتا تھا ۔ وہ برسوں سے نیک اور عبادت گزار داماد کی تلاش میں تھا۔
ایک دن اس نے وزیر کو بلایا اور کہا کہ کسی طرح میری بیٹی کیلئے میری رعایا میں سے عبادت گزار انسان کو تلاش کرکے سامنے پیش کرو ۔
وزیر نے اپنی فوج کو شہر کی جامع مسجد کے گرد تعینات کر دیا اور کہا چھپ کر دیکھتے رہو جو شخص آدھی رات کو مسجد میں داخل ہوگا اسے نکلنے مت دینا جب تک میں نہ آجاؤں۔
عین اسی وقت ایک چور چوری کرنے کے ارادے سے گھر سے نکلا!
اور دل ہی دل میں سوچا کیوں نہ آج شہر کی جامع مسجد میں جا کر چوری کی جائے وہاں مسجد کا قیمتی سامان چرایا جائے۔
چور جیسے ہی جامع مسجد میں داخل ہوا مسجد کی انتظامیہ نے چور سے بے خبر مسجد کو باہر سے تالا لگایا اور اپنے گھروں کو چلے گئے۔
فوجی دستوں نے وزیر کو اطلاع دی کہ لگتا ہے کوئی عبادت گزار آیا ہے
مگر مسجد کو تالا لگ چکا اب صبح کی اذان پر ہی مسجد کھلے گی تو پتہ چلے گا کون ہے
وزیر جلدی سے مسجد پہنچا اور صبح کی اذان کا شدت سے انتظار کرنے لگا تاکہ اندر موجود نیک انسان کو بادشاہ کے سامنے حاضر کیا جا سکے۔
جیسے ہی مسجد کھلی وزیر دستے سمیت اندر داخل ہوا ۔ چور یہ دیکھ کر گھبرایا کہ آج تو پکڑا گیا اور جلدی سے نماز کی نیت باندھ لی۔
جوں ہی سلام پھیرتا فورا کھڑا ہوکر دوبارہ نیت باندھ لیتا۔ وزیر کو اسکی عبادت گزاری پر یقین آگیا
جوں ہی سلام پھیرا فوجی دستے نے اس چور کو پکڑا اور بادشاہ کے سامنے پیش کیا۔
وزیر نے کہا بادشاہ سلامت یہ ہے آپکا مطلوبہ شخص اسے مسجد سے گرفتار کیا ہے رات بھر مسجد میں عبادت کرتا رہا۔
چور کی حالت غیر ہو رہی ہے ۔ بادشاہ چور سے مخاطب ہو کر کہنے لگا۔
کیا خیال ہے اگر میں اپنی بیٹی کی شادی تمہارے ساتھ کر کے تمہیں اپنی سلطنت کا ولی عہد مقرر کر دوں۔ کیا تمہیں منظور ہے۔۔۔۔۔؟
چور ہکا بکا ہو کر دیکھنے لگا ۔ ڈرتے ڈرتے پوچھا ۔
عالی جاہ ۔ یہ کرم نوازی کس وجہ سے ہے ۔۔۔۔۔؟
بادشاہ نے کہا تم عبادت گزار ہو ۔ رات بھر مسجد میں رہے صبح اذان ہونے پر باہر آئے ہو ۔
چور دل ہی دل میں سوچنے لگا
" اے اللہ ۔ میں چوری کی نیت سے ہی سہی مگر تیرے گھر میں گیا ، دکھلاوے کی نیت سے ہی سہی نماز ادا کی
اور بدلے میں تو نے دنیا میرے قدموں میں ڈال دی۔
اگر میں سچ مچ عبادت گزار ہوتا اور راتوں کو تہجد پڑھا کرتا تو پھر نجانے تیرا انعام کتنا بڑا ہوتا !!!
وہیں کھڑے کھڑے نادم ہوکر تائب ہوا ۔
حاصل کلام
چور چوری کی نیت سے مسجد میں داخل ہوا تھا اور نماز پڑھنے کا ارادہ بھی نہیں تھا اور سپاہیوں کے ڈر سے اس نے نماز ادا کی تو اس کو یہ انعام ملا
جو لوگ نماز کی ادائیگی کے گھر سے مسجد میں جاتے ہیں اور ان کا مقصد اللہ کی عبادت ہوتا ہے تو اللہ پاک کے نزدیک ان کا کیا مقام ہوتا ہوگا۔۔۔۔؟؟
اور ان کو کتنا اجرو ثواب ملتا ہو گا۔۔؟؟
ایسے لوگوں کا مرتبہ اور مقام تو صرف اللہ تعالی کو ہی معلوم ہے
خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو اللہ کے گھر جنکا دل عبادت میں لگتا ہے۔
خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو نماز ادا کرنے کے لیے مسجد میں جاتے ہیں
اللہ سے دعا ہے کہ اللہ تعالی ہمیں باجماعت نماز پنجگانہ کی ادائیگی کی توفیق عطا فرمائے
آمین ثم آمین

Want your school to be the top-listed School/college in Rajshahi Division?

Click here to claim your Sponsored Listing.

Videos (show all)

#everyone #highlightseveryone #foryou#cricketchallenge#cricketnews#cricket #islamicpost   #umrahmubarak #JumaMubarak #ge...
#highlightseveryone #foryou#cricketchallenge#cricketnews#cricket #islamicpost   #umrahmubarak #JumaMubarak #geocricket #...
#everyoneactive#highlightseveryone #foryou#cricketchallenge#cricketnews#cricket #islamicpost   #umrahmubarak #JumaMubara...
#highlightseveryone #foryou#cricketchallenge#cricketnews#cricket #islamicpost   #umrahmubarak #JumaMubarak #geocricket #...
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم❤️❤️ #میلادالنبی #Ali #alhumdullilah #InshaAllah #Inshallah
#fatalframes #wasteoffilm #filmcommunity #Amman #jummamubarak #محمد
باپو زمیندار 😍😍  #HOME#happiness #foryoupage #trend #viral

Website

Address


Distt Toba Tek Singh
Rajshahi Division
35010
Other Education Websites in Rajshahi Division (show all)
Zanaqo Mirai Channel. Zanaqo Mirai Channel.
Rajshahi Division

1 Desember

Feel The Essence Feel The Essence
Rajshahi Division

2 năm kinh nghiệm thực tế trong lĩnh vực coach Chiêm tinh, thần số và tarot

alex_cantel189 alex_cantel189
Rajshahi Division

top_fact top_fact
Begusarai Bihar
Rajshahi Division

The Academy Solution The Academy Solution
157 William Street, New York, NY 10038
Rajshahi Division

The Best Online Academic Assistance For Students We have a team of professionally PhD-level experts who will do your academic help and we are also helping the students with their exams for the last few years.

AFKAR NET AFKAR NET
338 W 57th Street, New York, NY
Rajshahi Division, 10019

A H English Academy A H English Academy
Rajshahi Division

English courses online English lessons for Preparations and secondary English Course for Children

Trường TH Trần Văn Chẩm - Củ Chi Trường TH Trần Văn Chẩm - Củ Chi
Rajshahi Division

THÔNG TIN TRƯỜNG TH TRẦN VĂN CHẨM

G.k sector G.k sector
Rajshahi Division

North creatures North creatures
Rajshahi Division

Persue courses in your choicable colleges and universities across India under PMSSS

Liceo Pedagógico Grandes Triunfos Liceo Pedagógico Grandes Triunfos
Carrera 14c 74b 31 Sur
Rajshahi Division

Somos una institución de educación inicial privada.

IT'S Souvik PAUL IT'S Souvik PAUL
Assam Silchar
Rajshahi Division

Nothing but chasing dreams.